برآمدی شعبوں کو گیس سبسڈی، خزانے پر مزید 41 ارب کا بوجھ

ظفر بھٹہ  جمعـء 31 دسمبر 2021
گیس سبسڈی پر بھاری رقم کی ادائیگی سے ایل این جی سپلائی چین کو خطرہ لاحق ۔ فوٹو : فائل

گیس سبسڈی پر بھاری رقم کی ادائیگی سے ایل این جی سپلائی چین کو خطرہ لاحق ۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد: پانچ برآمدی شعبوں کو سبسڈی کی مد میں قومی خزانے پر مزید 41 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا، جبکہ یہ رپورٹس بھی گردش کررہی ہیں کہ سبسڈی کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔

پانچ برآمدی شعبوں، جن میں سب سے اہم اور بڑا سیکٹر ٹیکسٹائل ہے کو گیس پر سبسڈی کی مد میں مزید 41 ارب روپے ادا کیے جارہے ہیں جبکہ یہ شعبے پہلے ہی اس مد میں 31 ارب روپے  وصول کرچکے ہیں۔ گیس کی فراہمی پر سبسڈی کی مد میں بھاری رقم کی ادائیگی سے پوری ایل این جی سپلائی چین کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن نے برآمدی شعبوں کے بل کلیئر کرنے کے لیے 72 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری کی درخواست کی تھی۔

ان برآمدی شعبوں میں ٹیکسٹائل، جوٹ ( پٹ سن)، کارپٹ، لیدر،اسپورٹس اور سرجیکل گڈز  شامل ہیں۔ 72 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کے علاوہ پیٹرولیم ڈویژن دو فرٹیلائزر پلانٹس کو ادائیگی کے لیے 11 اب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ  کا بھی خواہاں ہے، باوجود اس حقیقت کے کہ کھاد انڈسٹری نے مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کی اور اس سے اربوں روپے کمائے۔

حکومت یہ پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ ایکسپورٹ سیکٹر کو گیس سبسڈی کا غلط استعمال کیا جارہا ہے کیوں کہ ٹیکسٹائل کی مصنوعات برآمد نہ کرنے والے یونٹس بھی سبسڈائزڈ گیس لے رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ برآمدی شعبوں کو گیس سبسڈی کی مد میں بھاری رقم کی فراہمی سے ایل این جی کی سپلائی چین میں رکاوٹ آسکتی ہے کیوں کہ ایل این جی کے درآمدکنندگان کو بروقت ادائیگیاں ضروری ہیں تاکہ وہ انٹرنیشنل سپلائرز کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کے تحت اپنے واجبات وقت پر ادا کرسکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔