- جامعہ کراچی میں غیر ملکی وفود کیلئے سیکیورٹی بڑا خطرہ قرار، بین الاقوامی کانفرنس منسوخ
- خیبرپختون خوا میں کم آمدنی والے گھرانوں کو مفت راشن کیلئے فوڈ کارڈ کا اجراء
- عمران خان کا لانگ مارچ کی تاریخ جمعہ کو دینے کا اعلان
- بھارتی سپریم کورٹ نے راجیو گاندھی قتل کیس کے مجرم کو31 سال بعد رہا کردیا
- وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کا امکان
- حکومت نے بلوچستان کے لاپتہ افراد پر کمیشن کی تشکیل کا حکم چیلنج کردیا
- جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ کی انگلش اسکواڈ میں واپسی
- حکومت نے چیئرمین پی سی بی رمیز راجا کی چھٹی کا امکان ظاہر کردیا
- سری لنکا میں صرف ایمبولینسوں کے استعمال کیلیے پیٹرول رہ گیا
- پاکستان نے نیوزی لینڈ میں تین ملکی ٹی20 سیریز کھیلنے کی دعوت قبول کرلی
- جے یو آئی نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ کردیا
- بجٹ میں امپورٹڈ موبائل فونز، گاڑیاں اور گھریلو سامان مہنگا کرنے کی تیاریاں
- مشفق الرحیم 5 ہزار ٹیسٹ رنز بنانے والے پہلے بنگلادیشی کرکٹر بن گئے
- طالبان حکومت امریکا کو اپنا دشمن نہیں سمجھتی، سراج الدین حقانی
- پشاور میں حساس ادارے کی گاڑی پر فائرنگ سے ایک اہلکار جاں بحق، 2 زخمی
- سیلفی جنون میں مبتلا نوجوان لڑکی 50 فٹ کی بلندی سے گر کر ہلاک
- وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں حکومت اور اپوزیشن کا پلڑا برابر ہونے کا امکان
- حکومت کا غیر ضروری اور لگژری اشیاء کی درآمد پر مکمل پابندی کا فیصلہ
- مجرموں کے ٹولے نے میری ٹیم کے عظیم کام پرپانی پھیردیا،عمران خان
- ملک میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث آم کی پیداوار میں 50فیصد کمی
برآمدی شعبوں کو گیس سبسڈی، خزانے پر مزید 41 ارب کا بوجھ

گیس سبسڈی پر بھاری رقم کی ادائیگی سے ایل این جی سپلائی چین کو خطرہ لاحق ۔ فوٹو : فائل
اسلام آباد: پانچ برآمدی شعبوں کو سبسڈی کی مد میں قومی خزانے پر مزید 41 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا، جبکہ یہ رپورٹس بھی گردش کررہی ہیں کہ سبسڈی کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔
پانچ برآمدی شعبوں، جن میں سب سے اہم اور بڑا سیکٹر ٹیکسٹائل ہے کو گیس پر سبسڈی کی مد میں مزید 41 ارب روپے ادا کیے جارہے ہیں جبکہ یہ شعبے پہلے ہی اس مد میں 31 ارب روپے وصول کرچکے ہیں۔ گیس کی فراہمی پر سبسڈی کی مد میں بھاری رقم کی ادائیگی سے پوری ایل این جی سپلائی چین کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن نے برآمدی شعبوں کے بل کلیئر کرنے کے لیے 72 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری کی درخواست کی تھی۔
ان برآمدی شعبوں میں ٹیکسٹائل، جوٹ ( پٹ سن)، کارپٹ، لیدر،اسپورٹس اور سرجیکل گڈز شامل ہیں۔ 72 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کے علاوہ پیٹرولیم ڈویژن دو فرٹیلائزر پلانٹس کو ادائیگی کے لیے 11 اب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کا بھی خواہاں ہے، باوجود اس حقیقت کے کہ کھاد انڈسٹری نے مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کی اور اس سے اربوں روپے کمائے۔
حکومت یہ پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ ایکسپورٹ سیکٹر کو گیس سبسڈی کا غلط استعمال کیا جارہا ہے کیوں کہ ٹیکسٹائل کی مصنوعات برآمد نہ کرنے والے یونٹس بھی سبسڈائزڈ گیس لے رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ برآمدی شعبوں کو گیس سبسڈی کی مد میں بھاری رقم کی فراہمی سے ایل این جی کی سپلائی چین میں رکاوٹ آسکتی ہے کیوں کہ ایل این جی کے درآمدکنندگان کو بروقت ادائیگیاں ضروری ہیں تاکہ وہ انٹرنیشنل سپلائرز کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کے تحت اپنے واجبات وقت پر ادا کرسکیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔