- خیبرپختون خوا میں کم آمدنی والے گھرانوں کو مفت راشن کیلئے فوڈ کارڈ کا اجراء
- عمران خان کا لانگ مارچ کی تاریخ جمعہ کو دینے کا اعلان
- بھارتی سپریم کورٹ نے راجیو گاندھی قتل کیس کے مجرم کو31 سال بعد رہا کردیا
- وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کا امکان
- حکومت نے بلوچستان کے لاپتہ افراد پر کمیشن کی تشکیل کا حکم چیلنج کردیا
- جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ کی انگلش اسکواڈ میں واپسی
- حکومت نے چیئرمین پی سی بی رمیز راجا کی چھٹی کا امکان ظاہر کردیا
- سری لنکا میں صرف ایمبولینسوں کے استعمال کیلیے پیٹرول رہ گیا
- پاکستان نے نیوزی لینڈ میں تین ملکی ٹی20 سیریز کھیلنے کی دعوت قبول کرلی
- جے یو آئی نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ کردیا
- بجٹ میں امپورٹڈ موبائل فونز، گاڑیاں اور گھریلو سامان مہنگا کرنے کی تیاریاں
- مشفق الرحیم 5 ہزار ٹیسٹ رنز بنانے والے پہلے بنگلادیشی کرکٹر بن گئے
- طالبان حکومت امریکا کو اپنا دشمن نہیں سمجھتی، سراج الدین حقانی
- پشاور میں حساس ادارے کی گاڑی پر فائرنگ سے ایک اہلکار جاں بحق، 2 زخمی
- سیلفی جنون میں مبتلا نوجوان لڑکی 50 فٹ کی بلندی سے گر کر ہلاک
- وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں حکومت اور اپوزیشن کا پلڑا برابر ہونے کا امکان
- حکومت کا غیر ضروری اور لگژری اشیاء کی درآمد پر مکمل پابندی کا فیصلہ
- مجرموں کے ٹولے نے میری ٹیم کے عظیم کام پرپانی پھیردیا،عمران خان
- ملک میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث آم کی پیداوار میں 50فیصد کمی
- سفید فام بالادستی ایک زہر ہے جس کی امریکا میں جگہ نہیں، جوبائیڈن
فلسطینی صحافیوں کا اسرائیلی مظالم سے متعلق مواد ہٹانے پر فیس بک کیخلاف مظاہرہ

ہیومن رائٹس واچ نے بھی فیس بک کی بھی مذمت کی تھی، فوٹو: فائل
بیت المقدس: فلسطین سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے فیس بک کی اسرائیلی مظالم سے متعلق مواد سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے ہٹانے اور جانبداری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی صحافیوں کی بڑی تعداد نے فیس بک کی جانبداری اور اسرائیل کے لیے نرم رویہ رکھنے پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ فیس بک اسرائیلی مظالم کو آشکار کرنے والی ہماری مصدقہ خبروں اور ویڈیوز کو ہٹا دیتا ہے۔ یہ عمل اسرائیلی مظالم پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔
فیس بک پر 4 لاکھ فالوروز رکھنے والی خاتون صحافی کرسٹائن رنوائی نے بتایا کہ 4 دسمبر کو ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں اسرائیلی فوجی کو ایک فلسطینی نوجوان کو گولی مار کر قتل کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
خاتون صحافی کا کہنا تھا کہ مقتول فلسطینی نوجوان کا قصور یہ تھا کہ اس نے ایک اسرائیلی کو چھری مار کر زخمی کردیا تھا تاہم فوجی نے فلسطینی نوجوان کو گرفتار کرنے کے بجائے قتل کردیا۔
صحافی رنوائی نے مزید بتایا کہ فیس بک یہ ویڈیو ہٹادی اور مجھ پر پوسٹیں کرنے پر پابندی بھی عائد کردی۔
ہیومن رائٹس واچ نے بھی اکتوبر میں کہا تھا کہ فیس بک فلسطینی شہریوں کی جانب سے اسرائیلی مظالم سے متعلق حقائق پر مبنی پوسٹوں اور ویڈیوز کو حذف کردیتا ہے۔
دوسری جانب فیس بک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہمارے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والی تصاویر اور ویڈیوز کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے ہٹا دیا جاتا ہے۔ یہ نسلی امتیاز یا جانبداری نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔