- نائیجیریا؛ گِرجا گھر میں بھگدڑ مچنے سے 31 افراد ہلاک
- بہاولنگر میں خواتین کو ہراساں اور تشدد کرنے والے 6 ملزمان گرفتار
- جہیز کا معاملہ؛ ایک ہی خاندان میں بیاہی گئی تین بہنوں کی بچوں کے ہمراہ خودکشی
- پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھنے کے سوا عمران خان نے قوم کو کچھ نہیں دیا، مریم نواز
- سی پی این ای کے سالانہ انتخابات؛ کاظم خان صدر، ایاز خان سینئر نائب صدر منتخب
- نائیجریا میں مغوی بیٹے کی بازیابی کیلئے والدین کی آرمی چیف سے مدد کی اپیل
- ملک ریاض کی آصف زرداری کو عمران خان کا مفاہمت کا پیغام پہنچانے کی مبینہ آڈیو سامنے آگئی
- وزیراعظم اورڈی جی آئی ایس پی آر کی سی پی این ای کے نومنتخب عہدیداروں کو مبارکباد
- قومی کرکٹر عثمان قادر کے ہاں ننھی پری کی آمد
- پاکستان ویمن ٹیم نے سری لنکا کو تیسرے ٹی 20 میں شکست دے کر وائٹ واش کردیا
- عراق میں اسرائیل سے تعلقات کی بحالی پر سزائے موت کا قانون منظور
- پاکستان نے 28 برس قبل نیوکلیئر ڈیٹرنس قائم کرکے خطے میں طاقت کا توازن پیدا کیا، آئی ایس پی آر
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 2750 روپے کمی
- عمران خان کا لانگ مارچ روکے جانے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- گنج پن کی نئی دوا کے امید افزا نتائج برآمد
- ایک پراکتفا کریں، زائد شادیوں کے خواہشمند غلط فہمی کا شکار ہیں؛ سربراہ جامعہ الازہر
- چاکلیٹ سے بنے 8 فٹ بلند زرافہ کی ویڈیو وائرل
- عدالت نے فواد چوہدری اور فراز چوہدری کو گرفتار کرنے سے روک دیا
- برطانیہ؛ پاکستانی نژاد تفہین شریف پہلی مسلم خاتون ڈپٹی میئر بن گئیں
- لاہور پولیس کا تحریک انصاف کے کارکنوں کیخلاف دوبارہ کریک ڈاؤن کا فیصلہ
مکئی سے بنائی گئی اِن تھیلیوں میں پھل اور سبزیاں کئی دن محفوظ رہتے ہیں

ان میں لپیٹی گئی غذا کسی خصوصی انتظام کے بغیر ہی کئی دنوں تک قابلِ استعمال حالت میں رہتی ہے۔ (فوٹو: این ٹی یو)
سنگاپور: ہارورڈ یونیورسٹی امریکا اور نانیانگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی (این ٹی یو) سنگاپور کے ماہرین نے مکئی کی باقیات سے شفاف، پائیدار اور ماحول دوست تھیلیاں تیار کرلی ہیں جن میں رکھے گئے پھل اور سبزیاں ایک ہفتے تک محفوظ رہتے ہیں۔
پلاسٹک جیسی دکھائی دینے والی یہ تھیلیاں اضافی طور حیاتی تنزل پذیر (بایو ڈیگریڈیبل) بھی ہیں یعنی استعمال کے کچھ عرصے بعد یہ خودبخود بے ضرر مادّوں میں تحلیل ہوجاتی ہیں اور اس طرح ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کا باعث بھی نہیں بنتیں۔
انہیں ’الیکٹرو اسپننگ‘ کہلانے والے ایک طریقے کی مدد سے بنایا گیا ہے جبکہ ان تھیلیوں کی تیاری میں مکئی سے ایتھنول بنانے کے بعد بچ رہنے والے مادّے ’زِین‘ (zein) کے علاوہ نشاستہ، سیلولوز اور دوسرے قدرتی پولیمرز پر مشتمل ریشے (فائبرز) استعمال کیے گئے ہیں۔
ابتدائی تجربات کے دوران جب ان تھیلیوں میں تازہ اسٹرابیریز لپیٹی گئیں تو وہ ایک ہفتے تک کھانے کے قابل رہیں جس کے بعد ان میں پھپھوندی لگنا شروع ہوئی۔
یہ تھیلیاں اضافی طور پر جراثیم کش بھی ہیں، یعنی جب ان میں لپیٹی گئی سبزیوں اور پھلوں سے گلنے سڑنے کا باعث بننے والے جراثیم خارج ہوتے ہیں تو جواب میں یہ تھیلیاں ان جراثیم کو ختم کرنے والے مادّے خارج کرنے لگتی ہیں۔
اس طرح ان میں محفوظ کی گئی غذا کسی خصوصی انتظام کے بغیر ہی کئی دنوں تک اچھی اور قابلِ استعمال حالت میں رہتی ہے۔
’’اس طرح ہم غذائی اشیاء کی پیکنگ کرنے کےلیے پائیدار اور ماحول دوست ٹیکنالوجی بھی وضع کرسکتے ہیں جو پھپھوندی اور جراثیم کو (محفوظ کردہ چیزوں) سے دور رکھے گی اور غذائی صنعت کےلیے انتہائی مفید ثابت ہوگی،‘‘ نانیانگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی کی پروفیسر میری چین نے کہا جو اس تحقیق کی مرکزی سائنسدان بھی ہیں۔
نوٹ: یہ تفصیلات ’’اے سی ایس اپلائیڈ مٹیریلز اینڈ انٹرفیسز‘‘ کے ایک حالیہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔