- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
روس کا 10 جدید ہائپرسونک کروز میزائلوں کا کامیاب تجربہ
ماسکو: روس نے ایک فریگیٹ سے 10 نئے جدید سِرکون ہائپرسونک کروز میزائلوں کا تجربہ کامیاب کیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ نے انٹرفیکس نیوز ایجنسی کا حوالہ دے کر بتایا کہ روس میں ایک آبدوز سے دو مزید میزائلوں کا تجربہ کیا گیا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ہتھیار کو بے مثال قرار دیا اور کہا کہ ہتھیاروں کے نظام میں نئی قسم کے میزائل کا اضافہ ضروری ہے۔
روسی صدر نے گزشتہ ہفتے کیے گئے میزائل تجربے کو ’ملکی سالمیت کا ایک بڑا واقعہ‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ روس کی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ’ایک اہم قدم‘ ہے۔
مزیدپڑھیں: روسی میزائل سسٹم خریدنے پر جنگی جنون میں مبتلا بھارت مشکل میں پھنس گیا
دوسری جانب بعض مغربی ممالک کے ماہرین نے روس کے تیارکردہ ہتھیاروں سے متعلق سوال اٹھایا ہے اور ساتھ ہی تسلیم کیا کہ ہائپر سونک میزائلوں کی رفتار، حرکت پذیری اور اونچائی کا امتزاج انہیں ٹریک پر رکھنے اور ہدف حاصل کرنے میں مشکل بنا دیتا ہے۔
خیال رہے کہ ولادیمیر پیوٹن نے 2018 میں اپنی تقریر میں نئے ہائپرسونک ہتھیاروں کی ایک صف کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دنیا کے تقریباً کسی بھی مقام کو نشانہ بنا سکتے ہیں اور امریکی ساختہ میزائل شیلڈ کو بھی چکمہ دے سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔