پاک افغان سرحدی باڑ کا تنازع سفارت کاری سے حل کرلیں گے طالبان

اچھے ہمسائیوں کی طرح تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں، ترجمان طالبان


ویب ڈیسک January 05, 2022
اچھے پڑوسی ملک کی طرح تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل کریں گے، فوٹو: فائل

طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ ڈیورنڈ لائن پر باڑ ہٹانے کے معاملے پر پیدا ہونے والی صورت حال پر معاملہ سفارتی طریقے سے حل کرلیں گے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر امارت اسلامیہ افغانستان کے وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے لکھا کہ حال ہی میں پاک افغان سرحد پر باڑ سے متعلق چند تلخ واقعات ہوئے ہیں جسے دونوں ممالک کے حکام کو مل کر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم اچھے ہمسائیوں کی طرح تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور اس مسئلے کو بھی سفارت کاری سے حل کرلیں گے۔

تاہم انھوں نے اس حوالے سے کسی پیشرفت کے بارے میں نہیں بتایا اور اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اس مسئلے پر کوئی رابطہ بھی ہوا ہے۔

اس معاملے کا آغاز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز سے ہوا تھا جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طالبان اہلکار ڈیورنڈ لائن پر پاکستان کی جانب سے لگائی گئیں سرحدی باڑ کو ہٹا رہے ہیں۔

ویڈیوز میں اہلکاروں کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے کہ پاکستان نے ہماری سرحدوں پر باڑ لگائی ہے۔بعد ازاں افغان وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کے پاس سرحد پر باڑ لگانے اور تقسیم پیدا کرنے کا کوئی جواز نہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی باڑ ہٹانے کے واقعے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہاں مسائل کا سامنا ہے اور اس پر طالبان سے بات چیت جاری ہے تاہم وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ کچھ شر پسند عناصر نے ان واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر بابر افتخار نے بھی آج پریس کانفرنس میں کہا کہ افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا کام 94 فیصد مکمل ہوچکا ہے، یہ امن کی باڑ ہے اور یہ ضرور مکمل ہوگی، اس باڑ کو لگانے میں ہمارے شہدا کا خون شامل ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں