اسلام کے سپہ سالار اور مقتدر حضرات   (آخری حصہ)

نسیم انجم  اتوار 9 جنوری 2022
nasim.anjum27@gmail.com

[email protected]

شاعر مشرق علامہ اقبال نے ’’طارق بن زیاد‘‘ کے عنوان سے جو نظم لکھی ہے وہ مومنانہ صفات اور جذبہ جہاد کے احساس کو اجاگر کرتی ہے۔

یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے
جنھیں تُو نے بخشا ہے ذوق خدائی

دونیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی

شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مال غنیمت، نہ کشور کشائی

بے شک جذبہ شوق شہادت بیدار ہو، عزائم پختہ اور قول و فعل میں تضاد کی گنجائش نہ ہو تو میدان جنگ ہو یا دوسرے محاذ پر باطل کو شکست دینے کے لیے گھمسان کا رن پڑا ہو تو پھر فتح یقینی ہوتی ہے۔ کسی بھی ملک کے حکمران کے لیے وطن اور اپنی قوم سے محبت ناگزیر ہے۔

ہمارے موجودہ وزیر اعظم کے ارادے بھی مسند اقتدار سنبھالنے سے پہلے فولادی تھے ، انھوں نے کشکول کو توڑنے کی بات کی تھی ، مضبوط کرنے کی نہیں لیکن ایسا ہو نہ سکا گوکہ وہ ملک و قوم کی بھلائی کے خواہاں ہیں ، اس کے لیے کوشش بھی جاری ہے لیکن دانشوروں کا کہنا ہے کہ حکومت کے دوستوں اور مختلف عہدوں پر براجمان حضرات دانائی اور دور اندیشی و حکمت عملی سے ناواقف ہیں ، اسی وجہ سے آئی ایم ایف نے پاکستان کو مزید کمزورکرنے کے لیے جال بنا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے حالات کی نوبت کیونکر آئی۔

اس حقیقت سے بچہ بچہ واقف ہے کہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ اس قدر بڑھ چکا ہے کہ اس کی کمر مزید خمیدہ ہوچکی ہے، قرضہ لیا جاتا ہے اور سود کے ساتھ واپس کیا جاتا ہے، ایک مسلم ملک میں سود کا کیا حکم؟ اس نافرمانی کے بعد نیک توقع عبث ہے اسی لیے آئی ایم ایف ننگی تلوار کی مانند سروں پر لٹک رہا ہے۔ آئی ایم ایف کی ایسی ایسی شرائط کہ الامان۔آئی ایم ایف کے ہی کہنے پر ہر روز ہوش ربا مہنگائی نے لوگوں سے جینے کی امنگ چھین لی ہے۔

ملک میں پھیلی انارکی اور عدم تحفظ، چوری، ڈاکہ، اغوا، قتل و غارت میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے اس کی خاص وجہ تعلیم اور وہ بھی اسلامی تعلیم اور اقدار سے ناآشنا ہونا ہے۔ کسی بھی ملک کی کامیابی و ناکامی کے ذمے دار حکومتی ارکان ہوتے ہیں جو ملکی حالات پر نگاہ رکھتے ہیں اس کی ترقی کے لیے کام کرتے ہیں، پرائمری جماعتوں ہی سے طالب علموں کو اسلام کے نامور سپہ سالاروں کے شاندارکارناموں سے روشناس کرانے کی ضرورت ہوتی ہے، تاکہ وہ بھی محمد بن قاسمؒ، طارق بن زیادؒ اور حضرت خالد بن ولیدؓ کی شہادت و دلیری، اللہ اور اس کے رسولؐ کی وہ تعلیمات جن سے غیر مسلم استفادہ کر رہے ہیں، جان سکیں کہ دین حق کیا ہے اور دنیا کی زندگی عارضی کو کیوں کہا گیا ہے۔

طارق بن زیادؒ اسلام کے وہ سپہ سالار تھے جن کی مثالیں اور بہادری کے واقعات تاریخ اسلام میں سنہری الفاظ میں لکھے گئے ہیں۔ ذرا غورکریں کہ طارق بن زیادؒ کا سات ہزار کا لشکر تھا اور ان کے مقابل عیسائیوں کا لشکر ایک لاکھ سپاہ پر مشتمل تھا انھوں نے دشمن کی اتنی بڑی فوج سے مرعوب ہونے کی بجائے مکمل اعتماد کے ساتھ کہ فتح انھی کی ہے اور مسلمان اپنی قوت ایمانی کی بدولت دشمن کو زیر کرلیں گے انھوں نے اپنی تمام کشتیاں 711 میں جبرالٹر پر اتر کر جلا دینے کا حکم دے دیا۔

انھوں نے تاجدار مدینہ حضرت محمدؐ کی خواب میں دو بار زیارت کی تھی، آپؐ نے آگے بڑھنے کا حکم دیا اور انھوں نے یہ بھی دیکھا کہ خود رسول پاکؐ اپنے صحابہ کرام کے ساتھ سرزمین اندلس میں داخل ہو رہے ہیں۔ یہ مبارک خواب انھوں نے اپنے ساتھیوں کو سنایا اور نہایت عزم و یقین کے ساتھ کامیابی کی خوشخبری دی۔ دنیا کے بہترین سپہ سالاروں میں ان کا نام سرفہرست ہے۔

علامہ نے ہسپانیہ کو قلب صمیم کے ساتھ خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

ہسپانیہ تو خونِ مسلم کا امیں ہے
مانند حرم پاک ہے تو میری نظر میں

پوشیدہ تیری خاک میں سجدوں کے نشاں ہیں
خاموش اذانیں ہیں تری بادِ سحر میں

روشن تھیں ستاروں کی طرح ان کی سنانیں
خیمے تھے کبھی جن کے ترے کوہ و کمر میں

پھر تیرے حسینوں کو ضرورت ہے حنا کی
باقی ہے ابھی رنگ مرے خون جگر میں

اندلس ، ہسپانیہ کا بہت بڑا علاقہ ہے جو بحر اوقیانوس آبنائے جبل الطارق اور بحیرہ روم سے ملحق ہے مسلمانوں نے یہاں آٹھ سو سال کروفر کے ساتھ حکومتی امور انجام دیے۔ گو کہ اندلس کا نام کافی پرانا ہے۔ 716 کے ایک دینار پر عربی اور لاطینی الفاظ میں اندلس کی جگہ لفظ ہسپانیہ استعمال کیا گیا ہے۔

عرب مصنف جب بھی اندلس لکھتے ہیں تو اس سے مراد اسپین ہی لیا جاتا ہے۔ 4 اگست 1704 کو برطانیہ نے اسپین پر قبضہ کرلیا اور فرانسیسی و ہسپانوی دستے سالہا سال کی جدوجہد کے باوجود فتح حاصل نہ کرسکے اور آخر کار 1713 میں ایک معاہدے کے تحت جبرالٹر برطانیہ کے حوالے کردیا گیا۔

جبرالٹر اسپین اور برطانیہ کے درمیان تنازعات کی اہم ترین وجہ یہ ہے 1967 میں یہاں ریفرنڈم ہوا جس میں برطانیہ کے حق میں زیادہ ووٹ پڑے اس حقیقت کو مد نظر رکھتے ہوئے اسپین میں جبرالٹر کے ساتھ تمام راستے بند کردیے گئے۔

طارق بن زیادؒ دنیا کے بہترین سپہ سالاروں میں ایک تھے۔ انھوں نے نہ صرف یہ کہ اسپین فتح کرکے اسلامی سلطنت کی بنیاد رکھی بلکہ یورپ کی سیاسی، معاشی اور ثقافتی زندگی میں ناقابل فراموش کردار ادا کیا اور اسلامی تاریخ میں فاتح اندلس کی حیثیت سے امر ہوگئے۔

حضرت خالد بن ولیدؓ مسلمانوں کے ایک بڑے سپہ سالار تھے انھیں رسول پاکؐ نے سیف اللہ کا خطاب عطا فرمایا تھا۔ رسولؐ نے فرمایا کہ’’ خالد کو تکلیف نہ دو کیونکہ وہ اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہے جسے اللہ نے کافروں پر گرایا ہے۔‘‘

امت مسلمہ اپنے عہد اولین میں تمام اقوام عالم کے لیے ایک نمونہ تھی اس نے یہ بات ثابت کردی کہ وطن کے تحفظ کے لیے ایمان کی پختگی کو کس طرح ظاہر کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کی فتوحات کی اصل وجہ قوم کی صفوں میں یکجہتی اور اتحاد کا ہونا کسی بھی قوم پر سبقت لینے کی اصل وجہ ہے۔

ہمارے ملک پاکستان میں جب بھی کوئی حکومت برسر اقتدار آتی ہے تو اپوزیشن اسے گرانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگاتی ہے ہونا تو یہ چاہیے کہ مقتدر حضرات اور مخالفین مل جل کر مسائل کا حل تلاش کریں کرسی حاصل کرنے کی بجائے ملک کے استحکام کے لیے شب و روز کام کریں، ان کے اس عمل سے دشمن بھی مغلوب ہوگا۔ گزشتہ حالات کے برعکس اپوزیشن نے جو خدشات اور حقائق بیان کیے تھے، منی بجٹ کے حوالے سے وزیر اعظم آفس نے بھی اسٹیٹ بینک کی مکمل خودمختاری کے ضمن میں اعتراضات اٹھائے ہیں۔

وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے ایک موقع پر اس بات کی وضاحت کی کہ آئی ایم ایف چند ترامیم کی تبدیلی پر مصر تھا لیکن ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ کوئی ترمیم ایسی نہیں کی جائے گی جو آئین کے خلاف ہو۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر نے اس بات کا اعتراف کیا وزیر اعظم ایماندار آدمی ہیں سماجی شعبے میں جو کیا اس پر سلیوٹ پیش کرتا ہوں۔ بے شک یہ محمد زبیر سابق گورنر سندھ کی بڑائی اور اعلیٰ ظرفی ہے کہ انھوں نے حق کو حق جانا اور اس کا برملا اعتراف کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔