ریاست کا مائنڈ سیٹ عوام کی خدمت کرنا ہے ہی نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

ویب ڈیسک  پير 10 جنوری 2022
اسلام آباد ہائی کورٹ کا سی ڈی اے کو سردیوں میں جھگیاں خالی نا کرانے کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ کا سی ڈی اے کو سردیوں میں جھگیاں خالی نا کرانے کا حکم

 اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے (کپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی) نے اسلام آباد میں نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) بلاکس کی غیر قانونی فیکٹری بند کرادی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ای الیون کے علاقے میں جھگیوں سے متعلق سی ڈی اے کی کارروائی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالتی معاونین عدنان حیدر رندھاوا، عمر اعجاز گیلانی اور دانیال حسن عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں جھگیاں خالی کرنے کے نوٹسز معطل

سی ڈی اے نے عدالت کو آگاہ کردیا کہ ای الیون میں این ایل سی بلاکس کی غیر قانونی فیکٹری بند کرادی۔ سی ڈی اے وکیل نے کہا کہ این ایل سی کی بلاک فیکٹری کو نوٹس کیا تھا فیکٹری بند کر دی گئی ہے، فیکٹری کی مٹیریل مشینری کو بھی این ایل سی حکام وہاں سے ہٹا رہے ہیں، ہم نے انہیں این او سی نہیں دیا تھا طاقتور لوگ ہیں انہوں نے خود سے بنا لی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سی ڈی اے کو حکم دیا کہ جھگیوں والوں کی خواہش کے مطابق سردیوں میں جگہ خالی نا کرائی جائے، ماسٹر پلان کے مطابق چیئرمین سی ڈی اے کل بتائیں کم آمدنی والوں کے لیے کیا اسکیم لائی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ واحد شہر ہے جس کو وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سپروائز کرتی ہے ، آپ کو تو اپنے قوانین کا ہی نہیں پتہ تھا بنی گالہ فیصلے میں ہم نے آپ کو بتایا قانون کیا ہے، یہ شہر بڑے آدمی کے لیے ڈویلپ ہو رہا ہے ، اس سے بڑا المیہ ریاست کے لیے کیا ہو سکتا ہے سی ڈی اے میں کسی نے ماسٹر پلان کا لٹریچر نہیں پڑھا، ریاست کا مائنڈ سیٹ عوام کی خدمت کرنا ہی نہیں ، اس عدالت کا کام ہے کمزور کی حفاظت کریں، قانون سب پر یکساں لاگو ہو گا وگرنا اس آئینی عدالت کی Justification ختم ہو جاتی ہے ، باتیں سب بڑی بڑی کرتے ہیں لیکن لگتا ہے سی ڈی اے بھی بے بس ہے وفاقی حکومت بھی بے بس ہے، قانون پر عمل درآمد نا ہوا تو چیئرمین سی ڈی اے اور ممبران کے خلاف کرمنل پروسیڈنگ شروع کرائیں گے۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔