- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
’’ڈیلٹا کرون‘‘ قبرص سے نمودار ہونے والے نئے وائرس پر ماہرین تقسیم ہوگئے
قبرض: ابھی ہم کیمرون سے فرانس پہنچنے والے شخص میں وائرس کی تازہ ترین قسم پر غور ہی کررہے تھے کہ اس دوران کووڈ 19 کے ایک اور وائرس کی خبر قبرص سے سامنے آئی ہے جسے خواص کی بنا پر ڈیلٹا اور اومیکرون کا ملغوبہ کہا جارہا ہے اور اس کا نام ’ڈیلٹا کرون‘ رکھا گیا ہے۔
قبرص سے تعلق رکھنے والے خرد حیاتیات کے ماہر ڈاکٹر لیونائیڈوس کوسترائکس نے سب سے پہلے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے 25 مریض ایسے دیکھے ہیں جو کووڈ 19 کے شکار تو ہیں لیکن ان کے وائرس میں بہ یک وقت ڈیلٹا اور اومیکرون کے خواص موجود ہیں۔ ڈاکٹر لیونائیڈوس نے اپنی جانب سے اس کا نام ’ڈیلٹا کرون‘ لکھا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ڈیلٹا ویئرئنٹ کے جینوم میں اومیکرون کے خواص موجود ہیں۔
ڈاکٹر لیونائیڈوس نے سب سے پہلے اس کا اعلان دو روز قبل کیا تھا۔ ان کا اصرار تھا کہ یہ وائرس کی نئی قسم ہے جس کے پھیلاؤ، شدت اور ہلاکت خیزی پر ابھی غور کرنا باقی ہے تاہم دنیا کے دیگر ماہرین اس سے متفق نہیں۔
سب سے پہلا ردِعمل امپیریئل کالج لندن کے ممتاز ماہر ڈاکٹر ٹام پیکاک کی جانب سے سامنے آیا۔ انہوں نے قبرص میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ یہ کوئی نیا وائرس نہیں بلکہ تجربہ گاہ کی آلودگی کی وجہ سے ایسا ہوسکتا ہے۔
بعد ازاں اپنے ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ، اومیکرون کو نمودار ہوئے مشکل سے چند ہفتے ہوئے ہیں اور وائرس کی نئی قسم اتنی جلدی پیدا نہیں ہوتی اور جب تک وائرس اچھی طرح انسانوں کی بڑی تعداد میں جاکرتبدیل نہیں ہوجاتا۔
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ قبرص کی تجربہ گاہوں میں معیارات کو برقرار نہیں رکھا جاتا اور اس صورتِ حال میں ایک ہی نمونے میں دو وائرس کی آلودگی شامل ہوسکتی ہے۔
برطانیہ میں ویلکم سینگرانسٹی ٹیوٹ کے سربراہ جیفی بیرٹ نے بتایا کہ انہوں نے اس مسئلے پر بہت تحقیق کی ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ ’ یقینی طور پر یہ ڈیلٹا اور اومیکرون کا حیاتیاتی مجموعہ نہیں‘ ہے۔ اس کے بعد انہوں نے دنیا کو مشورہ دیا کہ وہ قبرص کی تحقیق بھول جائیں اور سکون کا سانس لے کر آگے بڑھ جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔