- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
بچے ورزش کریں اور ریاضی آسان بنائیں
جنیوا: اگر آپ چاہتے ہیں کہ بچے امتحانات میں اچھے نمبروں سے پاس ہوں تو ضروری ہے کہ انہیں باقاعدہ ورزش کا عادی بنایا جائے۔
تندرست جسم اور تندرست دماغ کے مصداق یہ بات درست ہے کہ ورزش دماغ کو قوی کرتی ہے، یادداشت بہتر بناتی ہے اور اس سے استدلالی قوت بھی بڑھتی ہے۔ بچوں میں اس کے فوائد ریاضی، زبان سیکھنے اور دیگر علوم یں بہتری کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔
یونیورسٹی آف جنیوا کے سائنسدانوں نے اس ضمن میں 200 کے قریب بچوں کو دو گروہوں میں تقسیم کرکے ان کا سروے کیا ہے۔ ان کا مقصد تھا کہ جسمانی سرگرمی اور تعلیمی صلاحیت کے درمیان تعلق کو سمجھا جائے۔ سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ ورزش، کھیل کود اور جسمانی ورزش بچے کی دماغی صلاحیت کو بہتر بناسکتی ہے۔
اس ضمن میں جنیوا صوبے میں 8 سے 12 سال تک کے 193 بچوں کو شٹل رننگ ٹیسٹ سے گزارا تھا۔ اس میں بچوں کو ایک لائن سے دوسرے لائن میں 20 میٹر دوڑنا تھا اور پلٹ کر قدرے تیزی سے اسی مقام پر لوٹنا تھا۔ اس ٹیسٹ کو ماہرین نے کارڈیو ویسکیولر جانچ کا طریقہ قرار دیا ہے۔
ماہرین نے تین طرح سے دماغی افعال کا جائزہ لیا۔ اس میں اول انہبیشن ہے جس میں غیر ضروری افعال اور خیالات سے پرہیز کرنا ہوتا ہے۔ دوسرا شعبہ دماغی لچک کا ہے جس میں ہم ایک وقت میں کئی کام (ملٹی ٹاسکنگ) کرکے دماغی لچک اور نئی باتیں سیکھنے کا مظاہرہ کیا جاتا ہے تیسری صلاحیت عملی حافظہ (ورکنگ میموری) ہے۔ اس میں ہم کوئی بات یادداشت میں محفوظ رکھ کر اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
ورزش کرنے والے بچوں کو سیڑھیوں کے زینے چڑھنے اور انہیں حروف تہجی اور اعداد یعنی ون اے، ٹو بی کی تربیت دی گئی۔ یوں حروف اور اعداد کو ایک ترتیب میں یاد رکھنے اور دوہرانے کا کہا گیا۔
اس کے علاوہ جو بچوں جسمانی مشقت سے گزرے وہ اس ٹیسٹ میں بہتر رہے۔ دوم انہوں نے ورزش نہ کرنے والے بچوں کے مقابلے میں ریاضی اور فرانسیسی زبان سیکھنے میں بہتر کارکردگی دکھائی جس میں فرق واضح تھا۔
سائنسدانوں نے کہا ہے کہ بچوں کی دماغی ترقی کے لیے لازمی ہے کہ انہیں باقاعدہ ورزش اور مشقت کرائی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔