مردہ لال بیگوں پر بنے مصوری کے فن پارے

ویب ڈیسک  جمعـء 14 جنوری 2022
وہ اپنی پینٹنگز کےلیے لال بیگوں کو مارتی نہیں بلکہ مرے ہوئے لال بیگ جمع کرتی ہیں۔ (تصاویر: برینڈا ڈلگاڈو فیس بک پیج)

وہ اپنی پینٹنگز کےلیے لال بیگوں کو مارتی نہیں بلکہ مرے ہوئے لال بیگ جمع کرتی ہیں۔ (تصاویر: برینڈا ڈلگاڈو فیس بک پیج)

منیلا: فلپائن میں رہنے والی ایک مصورہ نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کےلیے مردہ لال بیگوں کے جسم کو کینواس میں تبدیل کردیا ہے۔

منیلا کی رہائشی، 30 سالہ برینڈا پی ڈلگاڈو کو تصویریں بنانے کا بہت شوق ہے مگر انہوں نے باقاعدہ طور پر مصوری کی تربیت حاصل نہیں کی۔

ان کا کہنا ہے کہ روشنی منعکس کرتے ہوئے لال بیگوں کے چمک دار پر انہیں بہت اچھے لگتے تھے۔ لہذا جب انہوں نے منفرد انداز میں پینٹنگز بنانے کا سوچا تو مردہ لال بیگ ان کا پہلا انتخاب ٹھہرے۔

’’میں اپنی پینٹنگز کےلیے لال بیگوں کو مارتی نہیں بلکہ مرے ہوئے لال بیگ جمع کرتی ہوں،‘‘ برینڈا نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں وضاحت کی۔

لال بیگوں کے پروں پر پینٹنگ کےلیے وہ آئل پینٹ استعمال کرتی ہیں کیونکہ وہ سوکھنے کے بعد بھی اپنی چمک برقرار رکھتا ہے اور واٹر پروف بھی ہوتا ہے۔

اب تک وہ کئی مشہور پینٹنگز مردہ لال بیگوں پر مختصر انداز سے نقل کرچکی ہیں جن میں معروف یورپی مصور فان گوخ کی تاروں بھری رات (اسٹاری نائٹ)، موتیوں کے جھمکوں والی لڑکی (گرل وِد پرل ایئرنگ) اور سنہری ڈاڑھی والا بوڑھا (اولڈ مین وِد گولڈن بیئرڈ) کے علاوہ اسپائیڈر مین کی ایک تصویر بھی شامل ہیں۔

اپنی تصاویر وہ فیس بُک اور انسٹا گرام پیجز کے ذریعے شیئر کراتی ہیں لیکن اب تک ان کے مداحوں کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہوئی ہے۔

البتہ برینڈا کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا ہے اور امید ہے کہ جلد ہی ان کے مداحوں (فینز اینڈ فالوورز) بھی زیادہ ہوجائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔