- اتحادی جماعتوں کا 2023 تک حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ
- وسیم اکرم اور وقار یونس جیسا کامیاب بولر بننا چاہتا تھا، ڈیرن گف
- وزیرخارجہ امریکا پہنچ گئے، امریکی ہم منصب سے 18 مئی کو ملاقات طے
- آٹھ سالہ پولیس سروس کے بعد کتے کی ریٹائرمنٹ کی ویڈیو وائرل
- سپریم کورٹ نے لوٹوں کے خلاف فیصلہ دے کر پاکستان کی اخلاقیات کو گرنے سے بچالیا، عمران خان
- رواں سال 34 لاکھ امریکی جلد کے کینسر میں مبتلا ہوسکتے ہیں، رپورٹ
- حکومت کا مستحق لوگوں کو پیٹرولیم مصنوعات پر ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کیلیے پلان تشکیل
- چلتی گاڑی کو درست نشانہ بنانے کیلیے چین کا ہائپر سونک میزائل کا منصوبہ
- سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کو کالعدم قرار دینے کے لیے ایم کیو ایم عدالت پہنچ گئی
- موسمیاتی تبدیلی، آم کی پیداوار میں 60 فیصد کمی
- پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھائے بغیر معیشت دم توڑ جائے گی، مریم نواز
- محمد یوسف ٹاپ سے لوئر آرڈر تک ٹیم کی بیٹنگ مستحکم کرنے کے خواہاں
- سپریم کورٹ کے فیصلے کا مطلب ہے اسمبلیاں تحلیل اور حکومت ختم ہو گئی، فواد چوہدری
- عالمیِ یومِ فشارِخون: بلڈ پریشر کم کرنے والی غذائیں
- بھارت کا افغانستان میں سفارت خانہ کھولنے کا عندیہ
- خبردار! آپ کا خون پلاسٹک کے ذرات سے بھرا ہو سکتا ہے
- خاتون کو زیادتی کے بعد بلیک میل کرنے والا ساتھی ملزمہ سمیت گرفتار
- سونے کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
- امریکی شہری 111 ٹی شرٹ پہن کر میراتھن میں شریک
- امام الحق نے کورونا پابندیوں سے آزادی ملنے کو عید قرار دے دیا
مردہ لال بیگوں پر بنے مصوری کے فن پارے

وہ اپنی پینٹنگز کےلیے لال بیگوں کو مارتی نہیں بلکہ مرے ہوئے لال بیگ جمع کرتی ہیں۔ (تصاویر: برینڈا ڈلگاڈو فیس بک پیج)
منیلا: فلپائن میں رہنے والی ایک مصورہ نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کےلیے مردہ لال بیگوں کے جسم کو کینواس میں تبدیل کردیا ہے۔
منیلا کی رہائشی، 30 سالہ برینڈا پی ڈلگاڈو کو تصویریں بنانے کا بہت شوق ہے مگر انہوں نے باقاعدہ طور پر مصوری کی تربیت حاصل نہیں کی۔
ان کا کہنا ہے کہ روشنی منعکس کرتے ہوئے لال بیگوں کے چمک دار پر انہیں بہت اچھے لگتے تھے۔ لہذا جب انہوں نے منفرد انداز میں پینٹنگز بنانے کا سوچا تو مردہ لال بیگ ان کا پہلا انتخاب ٹھہرے۔
’’میں اپنی پینٹنگز کےلیے لال بیگوں کو مارتی نہیں بلکہ مرے ہوئے لال بیگ جمع کرتی ہوں،‘‘ برینڈا نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں وضاحت کی۔
لال بیگوں کے پروں پر پینٹنگ کےلیے وہ آئل پینٹ استعمال کرتی ہیں کیونکہ وہ سوکھنے کے بعد بھی اپنی چمک برقرار رکھتا ہے اور واٹر پروف بھی ہوتا ہے۔
اب تک وہ کئی مشہور پینٹنگز مردہ لال بیگوں پر مختصر انداز سے نقل کرچکی ہیں جن میں معروف یورپی مصور فان گوخ کی تاروں بھری رات (اسٹاری نائٹ)، موتیوں کے جھمکوں والی لڑکی (گرل وِد پرل ایئرنگ) اور سنہری ڈاڑھی والا بوڑھا (اولڈ مین وِد گولڈن بیئرڈ) کے علاوہ اسپائیڈر مین کی ایک تصویر بھی شامل ہیں۔
اپنی تصاویر وہ فیس بُک اور انسٹا گرام پیجز کے ذریعے شیئر کراتی ہیں لیکن اب تک ان کے مداحوں کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہوئی ہے۔
البتہ برینڈا کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا ہے اور امید ہے کہ جلد ہی ان کے مداحوں (فینز اینڈ فالوورز) بھی زیادہ ہوجائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔