افغانستان سے فوجی انخلا کے وقت خطے کا استحکام مدنظر رکھا جائے، نواز شریف

عامر الیاس رانا / اے ایف پی  جمعـء 14 فروری 2014
 انقرہ:سہ فریقی کانفرنس کے موقع پر ترک صدر عبداللہ گل، نواز شریف، حامد کرزئی اور رجب طیب اردوان اظہار یکجہتی کررہے ہیں۔ فوٹو: پی پی آئی

انقرہ:سہ فریقی کانفرنس کے موقع پر ترک صدر عبداللہ گل، نواز شریف، حامد کرزئی اور رجب طیب اردوان اظہار یکجہتی کررہے ہیں۔ فوٹو: پی پی آئی

انقرہ: انقرہ میں ہونے والے سہ فریقی سربراہ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے میں پاکستان اور ترکی نے افغان امن عمل میں مؤثر کردار ادا کرنے پر اتفاق کیاہے۔

اعلان انقرہ میں اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ عالمی برادری2014کے بعدبھی افغانستان میں امن کیلیے کردار ادا کرتی رہے گی۔کانفرنس میں پاکستان،ترکی اور افغانستان کے درمیان مال بردارٹرین کاٹریک بچھانے پر غور کیا گیا۔اعلامیے میں کہا گیا کہ امید ہے افغانستان امن عمل میں افغان طالبان شریک ہوں گے، پاکستان، ترکی اور افغانستان کے اقتصادی تعلقات اور تجارتی معلامات کے فروغ کی کوششوں کو سراہا گیا۔ سہ فریقی کانفرنس میں شرکت کے بعد وزیراعظم نواز شریف استنبول پہنچ گئے جہاں وہ آج (جمعہ کو)ترک سرمایہ کار کمپنیوں سے پاکستان میں توانائی اور انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں کے حوالے سے ملاقات کریں گے ۔ این این آئی کے مطابق سہ فریقی مذاکرات کے بعد ترکی کے صدرعبداللہ گل ، افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیراعظم نوازشریف نے خطے میں قیام امن کیلیے افغان عوام کے فارمولے کو قابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن اور مفاہمتی عمل کی مکمل حمایت کرتے ہیں، افغانستان میں قیام امن سے خطے میں امن قائم ہوگا، افغانستان تاریخ کے اہم ترین موڑ پر کھڑا ہے۔

سہ فریقی کانفرنس سے غلط فہمیاں دورکرنے کا موقع ملا، کانفرنس کے نتائج سے مکمل مطمئن ہیں، پاکستان اور ترکی کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون دن دگنی رات چوگنی ترقی کررہا ہے، ترکی ہمارا دوسرا گھر ہے، صدر کرزئی اور میں اکٹھے ہیں اور اس کانفرنس کا مقصد بھی رکاوٹوں غلط فہمیوں اور خدشات کا خاتمہ تھا جس میں ہم کامیاب رہے ہیں۔مشترکہ اعلامیہ اس راستے کی عکاسی کرتا ہے جس پر ہم نے چلنے کا ارادہ کیا ہے۔ آئی این پی کے مطابق ترکی کے ایک اخبار ’حریت ڈیلی نیوز‘کو انٹرویو اور سہ ملکی کانفرنس سے پہلے جاری بیان میں نوازشریف نے افغانستان سے اتحادی افواج کے منظم انخلا پر زور دیتے ہوئے عالمی برداری سے کہاکہ اس سلسلے میں خطے کی سلامتی اور استحکام کا خیا ل رکھا جائے۔

پاکستان اور ترکی آئندہ 2سال میں تجارت کا حجم 2ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں،دونوں ممالک کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہد ے کو رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے اختتام تک حتمی شکل دی جائے گی۔ ترکی اور پاکستان دفاع اور ترقی کے شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے پر غور کرینگے، افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے کہا کہ وہ اپنے ملک کو پرامن اور مستحکم دیکھناچاہتے ہیں، امریکا سے سیکیورٹی معاہدے پر دستخط صدارتی انتخابات کے بعد کرنے کا مقصد اسے مؤثر بنانا ہے ،سیکیورٹی معاہدہ اس وقت ہمارے لیے اہم ہوگا جب ملک میں امن ہو، افغانستان میں امریکی جیل بگرام سے رہا کیے گئے قیدی بے قصور تھے، افغان دشمنوں کو پہچانتے ہیں، اگر یہ لوگ دہشت گرد ہوتے تو پھر انہیں رہاکرنے کا حکم کبھی نہ دیتا، بگرام میں امریکی حراستی مرکز افغان آئین اورقانون کے خلاف ہے، توقع ہے کہ امریکا افغانستان کے قوانین اور خود مختاری کا احترام کرے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔