- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں کوئی ابہام یا شک ہوا تو اس فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتا افراد کیس؛ معلوم ہوا وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
جرمن صدر نے حکومت کے آمریت میں تبدیل ہونے کے دعووں کو مسترد کردیا
برلن: جرمن صدر فرینک والٹر نے ایسے دعووں کو ‘بکواس’ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کوروناوائرس نے جرمن حکومت کو آمریت میں تبدیل کردیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جرمن صدر نے کہا کہ اس قسم کی باتیں قانون اور اور جمہوری حکومتی اداروں کے بےاحترامی کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کورونا لاک ڈاؤن کی مخالفت کرنے والے کارکنان کی جانب سے ایسی باتیں ہم سب پر ایک حملہ ہے۔
تاہم صدر نے اعتراف کیا کہ کورونا ویکسین لازمی قرار دیے جانے کے فیصلے پر کھڑے ہوئے تنازع کو سلجھانے کیلئے بات چیت کا آغاز کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا ان کی یہ ذمہ داری ہے کہ عوامی مسائل سے متعلق اس قسم کے اہم سوالات پر رائے عامہ جاننے کیلئے عوامی سطح پر بحث و مباحثے کا آغاز کریں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کورونا ویکسین کو لازمی قرار دیے جانے کا فیصلہ دیگر قانونی امور سے مختلف ہے۔ اس کا حل جرمن حکومت اور پارلیمنٹ کو مل کر نکالنا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔