- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
جنوبی ایشیا کا تہذیبی سفر
”تہذیب“ سے مراد ایک پرپیچ اور ترقی یافتہ انسانی معاشرہ ہے۔ معاشرہ، جو مختلف شہروں پر محیط ہو اورجہاں ثقافتی و صنعتی ترقی نظر آئے۔ دنیا کے بہت سے خطوں میں ابتدائی تہذیبیں اس وقت قائم ہوئیں، جب انسانی گروہ شہری بستیوں میں اکٹھے ہونے لگے۔البتہ اس بات کی وضاحت کرنا کہ تہذیب کیا ہے اور کون کون سے معاشرے اِس زمرے میں آتے ہیں؟ یہ سوال آج بھی ماہر بشریات کے درمیان موضوع بحث ہے۔
انگریزی لفظ civilization لاطینی لفظ Civitas یا Cityسے نکلا ہے۔بیش تر ماہر بشریات تہذیب سے متعلق چند معیارات پر متفق ہیں۔پہلا نکتہ تو یہ ہے کہ کسی بھی تہذیب میں خانہ بدوشوں کے بجائے شہری آبادیاں ہوتی ہیں۔بستی میں مقیم افراد کے باہمی تعاون سے افرادی قوت کو مخصوص ملازمتوں یا شعبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے (جسے محنت کی تقسیم کہا جاتا ہے)، اس عمل کے طفیل ہر معاشرے کے ہر فرد کوحصول خوراک کے لیے کاشت کاری کی ضرورت نہیں رہتی۔
انسانی تاریخ کی تمام بڑی تہذیبوں نے بقا کے لیے زراعت ہی پر انحصار کیا ۔ ہاں، پیرو کی کچھ ابتدائی تہذیبوں کو ممکنہ استثناءحاصل ہے، جو سمندری وسائل پر انحصار کرتی تھیں۔
البتہ اناج کی باقاعدہ کاشت کا نتیجہ خوراک کی اضافی مقدار کے حصول اور اس کے ذخیرے کی صورت میں سامنے آیا۔ بالخصوص تب جب کاشت کار زرعی تکنیکوں جیسے مصنوعی کھاد، آبپاشی اور دیگر کا استعمال کرتے ہوں۔باغبانی کی پیداوار کو ذخیرہ کرنا ممکن تو ہے، لیکن ذرا دشوار ہے۔ اس لیے باغبانی پر مبنی تہذیبیں بہت کم رہیں۔
اناج کی اضافی مقدار یوں اہم ٹھہری کہ اناج کو طویل عرصے تک ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔خوراک کی یہی زائد مقدار معاشرے کے چند افراد کو زندگی گزارنے کے لیے کاشت کاری کے علاوہ دیگر پیشہ اختیار کرنے کی اجازت دیتی ہے۔سو ابتدائی تہذیبوں میں سپاہی، کاری گر، پادری اور پروہتیں اور مختلف شعبوں کے مخصوص افراد شامل رہے۔ اضافی خوراک کے نتیجے میں محنت کی تقسیم اور انسانی سرگرمیوں کی ایک متنوع شکل ابھرتی ہے، جو تہذیبوں کی ایک متعین خصوصیت ہے۔
سماجی علوم کے دیگر نظریات کی طرح ”تہذیب” کی اصطلاح، خیال اور اسے بیان کرنے کا طریقہ ایک مغربی تصور ہے۔ 19 ویں صدی میں افراد اورثقافتوں کو بیان کرنے والی علمی شاخ بشریات کی تشکیل ہوئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔