شوبز انڈسٹری اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے لئے کوشاں رہی

میاں اصغر سلیمی  اتوار 16 جنوری 2022
اگر کورونا کی وباء حملہ آور نہ ہوتی تو فلمی صنعت کی بحالی میں پیش رفت کی اُمید پیدا ہوگئی تھی۔ فوٹو : فائل

اگر کورونا کی وباء حملہ آور نہ ہوتی تو فلمی صنعت کی بحالی میں پیش رفت کی اُمید پیدا ہوگئی تھی۔ فوٹو : فائل

سال 2021 بھی کچھ تلخ اور کچھ شیریں یادیں دے کر ہم سے رخصت ہو رہا ہے، گزشتہ دو سال کے دوران عالمی وبا کورونا نے جہاںدنیا بھرمیں ہرشعبہ ہائے زندگی کو متاثرکیاوہیں فنکار برادری بھی بری طرح متاثر ہوئی ، تھیٹر، سینما گھر، پروڈکشن ہائوسز بند رہے جس کا منفی اثر فنکار برادری پر پڑا اور انڈسٹری سے وابستہ عام ورکر ز بھی روزی روٹی کی تلاش میں پریشان نظرآ ئے۔

اگر دیکھا جائے تو دنیا بھرمیں فنون لطیفہ کے تمام شعبوں کو خاص مقام حاصل ہے اوراس سے وابستہ فنکاروں کو قدرکی نگاہ سے دیکھاجاتا ہے، اس کی بڑی وجہ فنکاروں کا وہ انوکھا فن ہے، جس کے ذریعے یہ لوگ جہاں معاشرے کے مسائل کوبڑی مہارت کے ساتھ اجاگرکرتے ہیں، وہیں لوگوں کے اداس چہروں پرمسکراہٹیں بھی بکھیرتے ہیں۔اسی لئے توفنکارکسی بھی ملک اورقوم سے تعلق رکھتا ہو، اس کے چاہنے والے ہرجگہ موجود ہوتے ہیں لیکن ماضی کی طرح اس بار بھی2021 کا سال پاکستان کی فنکار برادری کے لئے اچھا ثابت نہ ہو سکا۔

اگر سال بھر کے دوران فلم انڈسٹری کا جائز ہ لیا جائے تو ملکی فلم انڈسٹری کاسنہری دور شایدواپس اآجاتااگر کوروناکی وبا نہ آتی جس کی وجہ سے2019 سے 2021 ء تک فلم انڈسٹری بحران کاشکارہی نہیں رہی بلکہ معاشی طورپر بھی کمزور ہوتی رہی۔جہاںکبھی سالانہ 125 سے 150 تک فلمیں بنتی تھیں وہاںسال بھر میں 10 فلمیں بھی نہ بن سکیں۔کورونا سے قبل پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن نے 2020 میں 50 فلمیں بنانے کاہدف مقرر کیاتھا ،وہ ہدف حاصل نہ ہوسکا۔اس دوران فلم پروڈیوسر ز زیر تکمیل فلموں کو مکمل کرنے میں مصروف رہے۔

اس دوران فلم ’’قائد اعظم زندہ باد‘‘،’’ لیجنڈآ ف دی مولا جٹ ‘‘،’’ ٹچ بٹن‘‘ ، ’’منی بیک گا رنٹی’’،’’ لفنگے’’، ’’کہے دل جدھر‘‘،’’ عشرت میڈ ان چا ئنا‘‘، ’’پردے میں رہنے دو‘‘ اور دیگر کے ساتھ کئی اردو ، پنجابی اور پشتو فلمیں مکمل ہونے کے باوجود سینما گھروں کی بندش کی بنا ء پر نمائش کے لئے پیش نہیں کی جاسکیںاوران فلموںمیں نامور ٹی وی و فلمی فنکاروں اور کھلاڑیوں ماہرہ خان، حمامہ ملک، جنت مرزا، لیجنڈ کرکٹر وسیم اکرم،اْن کی اہلیہ، فیصل قریشی،صبا قمر، بلال اشرف، جنید خان، نیلم منیر، ریشم،عائشہ عمر، اقرا عزیز، یاسر حسین، فواد خان، حمزہ علی عباسی، جاوید شیخ،ندیم بیگ، زاھد احمد اور آمنہ الیاس کومواقع دیئے گئے ، کثیر سرمائے سے کئی میگااسٹارفلمیں شروع کی گئیں۔

ان میں سے درجن سے زائد فلمیں مکمل بھی ہوگئیں تھیں لیکن سرکاری طورپر سینماگھروں کی بندش کے باعث ان فلموں کو بڑے تہواروں اورقومی دنوں پر بھی نمائش کے لئے پیش نہیں کیا جاسکا۔کورونا کی نئی صورتحال نے اس معاملے کو مزیدسردخانے میں ڈال دیا۔ایک جانب لوگوں سے سستی تفریح کے ذرائع چھین لئے گئے تو دوسری جانب اْن فلمسازوں کو کوئی سپورٹ فراہم نہیں کی جارہی جن کی سرمایہ کاری منجمدہونے سے وہ کنگال ہوگئے۔اندازہ ہے کہ فلمسازوں کی ایک ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری منجمدہوکررہ گئی۔

ہر فلمساز اپنے طور پر مالی و معاشی مسائل کا شکارہوتا جارہا ،فلمی صنعت کے کئی وفود وفاقی و صوبائی سطح پر وزراء اور حکومتی نمائندوںسے ملے۔ ان کی یقین دہانیوں سے انہوں نے فلم سازی کے منصوبے بنائے اوروژن 2020 ء کے تحت50 فلمیں ایک برس میں پیش کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ، جس کے تحت 40 سے زائد فلمیں کورونا بندشوں کے دوران تیار ہوئیں ،2021 میں ماہ نومبر سینما گھروںکی بندش ختم ہونے کے بعد 19 نومبر کو سینما گھروں پر تقریباً دوسال کے بعد پاکستانی فلم ’’ کھیل کھیل میں ‘‘ نمائش کے لئے پیش کی گئی۔

جس میں ٹی وی اداکارہ سجل علی ، بلال عباس ،مرینہ خان،لیلیٰ واسطی ،جاوید شیخ،، منظر صبہائی ، شہریار منور، علی ظفر، نذر حسین اورعرفان موتی والا سمیت دیگرٹی وی فنکاروں نے کام کیا۔افسوسناک امریہ ہے کہ اس فلم کا بزنس نہ ہونے کے برابر رہا۔عام شائقین کی جدید سینماگھروں تک رسائی مہنگے ٹکٹوں کی بنا پر نہیں ہو پارہی۔اس فلم میں بلال عباس پہلی بار بطور ہیرو جلوہ گر ہوئے۔بھارتی و پاکستانی کامیڈی فنکاروں پر مشتمل پنجابی فلم ’’چل میرا پت ‘‘ بھی ریلیز کی گئی ، لندن میںاس فلم نے خوب بزنس کیا تھاجس کے بعدفلمسازنے پارٹ ٹو بھی بنالیا ،وہ بھی کامیابی سے ہمکنار ہوا۔

اس فلم میں پاکستانی کامیڈین افتخارٹھاکر،ظفری خان،ناصرچینیوٹی، روبی انعم اوراکرم اداس نے کام کیا۔ پنجاب کے سرکٹ میں اس فلم کو بہت پسندکیاگیا۔100 سے زائدبچوں کوقتل کرنیوالے جاویداقبال کے بارے میں فلم’’ جاویداقبال‘‘ بنائی گئی جس میں معروف اداکاریاسرحسین نے جاویداقبال کا کردار ادا کیا۔ انکے ساتھ معروف ٹی وی و فلمسٹار اور ماڈل عائشہ عمرمرکزی کردارمیں جلوہ گر ہوئیں۔مجموعی طو ر پر 2021 کے دوران 13 فلمیں ریلیز کی گئیں جس میں 6 فلمیں پنجاب سرکٹ ہی میں ریلیز ہوئیں۔ ان فلموں کی نمائش ماہ جولائی کے دوران ہوئی۔

ان کا بزنس نہ ہونے کے برابررہا۔ اسکے علاوہ ہالی ووڈکی انگریزی فلمیں بھی ریلیزکی گئیںجن میں ریس اینڈفورس پارٹ 9 ، جیمزبانڈز کی فلم سمیت دیگرانگریزی فلمیں نمائش کے لئے پیش کی گئیں۔ ان فلموںکی نمائش کے باوجود سینما مالکان نقصان سے دوچار رہے۔جدید سینما گھروں کے لئے مسائل میں مزید اضافہ ہوا۔ کئی ایک نے شو ز کم کردیئے۔ ان فلموں میں اکثر شائقین کی تعدادنہ ہونے کے برابررہی۔

ز ندگی کے دوسرے شعبوں کی طرح سال 2021 شوبز انڈسٹری کے نامور فنکاروں کی زندگیوں کا چراغ گل کر گیا،کوئی کوروناوباء کا شکار ہوا، تو کسی کو کینسر جیسے مہلک مرض نے نشانہ بنایا۔ اور کوئی عارضہ قلب کے باعث چل بسا۔نو مئی کی صبح تو فنکاروں کے 2خاندانوں کو افسردہ کر گیا۔

اس دن اداکارہ عارفہ صدیقی کی والدہ اور گلوکارہ فریحہ پرویز کی خالہ اور سینئر ادکارہ طلعت صدیقی اور ممتاز فوک گلوکار عارف لوہار کی اہلیہ خالق حقیقی سے جا ملے۔اداکارہ بشری انصاری کی بہن سنبل شاہد بھی کورونا وبا کے باعث زندگی کی بازی ہارگئیں۔ اپنی دوسری بہنوں کی طرح سنبل شاہد بھی اداکارہ تھیں اور انہوں نے کئی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔پاکستان کے معروف گلوکار مہدی حسن کے شاگرد آصف جاوید کورونا وائرس کی وجہ سے فوت ہوئے۔بعد ازاں شہنشاہ غزل مہدی حسن کے حقیقی بیٹے آصف مہدی حسن بھی طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔

ان کی اہلیہ نے اپنے شوہر کے علاج کے لئے حکومت سے مالی مدد کی اپیل بھی کر رکھی تھی لیکن حکمرانوں کے سر پر جوں تک نہ رینگی۔ اپریل میں ہی صدارتی ایوارڈ یافتہ ڈھولچی گونگا سائیں دل کے عارضے کے باعث خالق حقیقی سے جا ملے، بعد ازاں عالمی شہرت یافتہ ڈھولچی پپو سائیں بھی دل کے عارضے کے باعث انتقال کر گئے، اسی ماہ نامور شاعر، ادیب، نغمہ نگار، موسیقار اور مصنف سعید گیلانی کا پشاور میں انتقال کیا۔ انہوں نے گانا سونا نہ چاندی نہ کوئی محل سمیت پاکستانی فلموں کے لیے پانچ ہزار سے زائد گیت لکھے۔ پاکستان فلم انڈسٹری کے سینئر ہدایت کار، پروڈیوسر اور فلمساز ایس سلیمان 80 برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے۔ فلم ڈائریکٹر ایس سلیمان ماضی کے اداکارسنتوش کمار اور درپن کے چھوٹے بھائی تھے۔

ان کی پہلی فلم ’’گلفام‘‘ 1961 میں ریلیز ہوئی۔ انہوں نے 60 سے زائد فلموں کی ہدایت کاری کی۔ صدارتی ایوارڈ یافتہ کلاسیکل گلوکار استاد مبارک علی خان 86 برس کی عمر میں فوت ہوئے۔ ان کا تعلق موسیقی میں لاہور کے کسی معروف گھرانے سے نہیں تھا لیکن یہ اپنے خاندان میں جاری موسیقی کی روایت کو ایک گھرانے کی سطح پر لے آئے تھے۔ انہیں 2007ء میں پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا۔پاکستان کے مشہور فوک گلوکار شوکت علی بھی اسی سال اپریل میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے ، وہ طویل عرصے سے جگر کے عارضے میں مبتلا تھے۔ مرحوم شوکت علی نے صوفیانہ کلام اور پنجابی نغموں کے ذریعے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا۔

1965کی جنگ میں ان کاگایا ہواملی نغمہ، ’’جاگ اٹھا ہے سارا وطن‘‘ اب بھی جوانوں کا لہو گرماتا ہے. مرحوم نے پنجابی فلموں میں بھی گانے گائے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے انھیں 1990 میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

مارچ میں معروف ڈراما نگار حسینہ معین کا 79 برس کی عمر میں انتقال ہوا۔ حسینہ معین طویل عرصے سے کینسرکے مرض میں مبتلا تھیں۔پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار سہیل اصغر طویل علالت کے بعد خالقِ حقیقی سے جاملے، وہ ڈیڑھ سال سے بیمار تھے ، سہیل اصغر کا شمار ان کامیاب اداکاروں میں ہوتا تھا جنہیں جاندار اداکاری کے باعث کئی ایوارڈز سے نوازا گیا۔اْن کے مشہور ٹی وی ڈراموں میں چاند گرہن، خدا کی بستی، دکھ سکھ ، حویلی، کاجل گھر، ریزہ ریزہ، پیاس اور دیگر ڈرامے شامل ہیں۔

پاکستان فلم انڈسٹری میں نمایاں مقام رکھنے والی نیلو کا انتقال 30 جنوری کو ہوا۔ نیلو نے پاکستان فلم انڈسٹری میں ایک یادگار دور گزارا ، شہرت کی بلندیوں کو چھوا، فلموں میں ایک سے بڑھ کر ایک کردار ادا کئے۔ ہر کردار میں ڈوب کر اداکاری کی اور فلم بینوں کے دل جیتے۔ ایک مسیحی خاندان میں آنکھ کھولنے والی نیلو کا اصل نام پروین الیگزینڈر تھا،1955ء میںفلم ’’بھوانی جنکشن‘‘ سے فلمی دنیا میں قدم رکھا اور فلمساز و ہدایتکار نذیر نے انہیں نیلو کے نام سے فلم ’’صابرہ‘‘ میں کاسٹ کیا۔ اپنے کیریئر میں انہوں نے سینکٹروں فلموں میں کام کیا۔

ان کی فلم ’’سات لاکھ‘‘ کے گانے ’’آئے موسم رنگیلے سہانے‘‘ پر ان کی پرفارمنس کو شائقین کی طرف سے خوب سراہا گیا، ریاض شاہد سے شادی کے وقت انہوں نے اسلام قبول کیا اور نام عابدہ رکھا۔پاکستانی فلموں کے رومانوی ہیرو کہلائے جانے والے اور1970ء کی مقبول ترین فلم ’’ہیر رانجھا‘‘ میں رانجھا کا کردار ادا کرنے والے اداکار اعجاز درانی کی زندگی کا سفر یکم مارچ 2021ء کو مکمل ہوا۔ اعجاز درانی صرف فلموں کے رومانوی ہیرو نہیں تھے ، انہوں نے حقیقی زندگی میں بھی ملکہ ترنم نورجہاں اور فردوس بیگم سے شادی کر کے خود کو حقیقی رومانوی ہیرو کے طور پر منوایا۔لولی وڈ کے ’’رانجھا‘‘نے شاندار فلمی کریئر میں 150 سے زائد فلموں میں اداکاری کی۔

اسی برس ہی ٹی وی کی پہلی خاتون انائونسر کنول نصیر کی زندگی کا سفر بھی مکمل ہوا،کنول نصیر پاکستان کی وہ پہلی خاتون تھیں جنہوں نے 26 نومبر 1964 کو معروف میزبان طارق عزیز کے ساتھ پاکستان میں ٹیلی وڑن پر پہلی بار میزبانی کے فرائض سر انجام دیے تھے۔وہ ریڈیو اور ٹی وی سے 5 دہائیوں سے زائد عرصہ وابستہ رہیں۔معروف پیٹ ’’انکل سرگم‘‘ سے دنیا بھر میں شہرت پانے والے فاروق قیصر 14مئی 2021ء کو اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ وہ ایک ہمہ جہت شخصیت تھے، ادیب، شاعر، کالم نگار، مکالمہ نویس، آرٹسٹ، کارٹونسٹ اور پتلیاں بنانے والے فنکار تھے۔’’ انکل سرگم ‘‘ان کا تخلیق کردہ ایک خوبصورت اور اچھوتا کردار تھا جس نے 70ء اور 80ء کی دہائی کے دوران بے پناہ مقبولیت حاصلی کی۔ انہیں ان کی خدمات پر صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا گیا۔

اسی برس کامیڈی کنگ عمر شریف علاج کی غرض سے امریکہ جاتے ہوئے جرمنی میں انتقال کر گئے۔اداکار عمر شریف 4 روز سے جرمنی کے اسپتال میں داخل تھے ، انہیں علاج کے لیے کراچی سے واشنگٹن لے جایا جارہا تھا لیکن ناساز طبیعت کے باعث انہیں جرمنی کے اسپتال میں ہی داخل کردیا گیا تھا جہاں وہ خالق حقیقی سے جا ملے۔

پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی مقبول ترین اداکارہ سلطانہ ظفر کا 15جولائی کو 2021ء کو امریکہ میں انتقال ہوا۔ ان کے کریڈٹ پر کئی مقبول ڈرامے ہیں جن میں ’’تنہائیاں‘‘ ،’’عروسہ‘‘اور ’’آخری چٹان‘‘ نمایاں ہیں۔ اداکارہ نائلہ جعفری 17جولائی 2021ء کو کینسرسے زندگی کی جنگ ہار گئیں۔نائلہ جعفری نے ریڈیو سے کریئر کا آغاز کیا، 1990ء میں ٹی وی سے وابستہ ہوئیں، ان کے مشہور ڈراموں میں ’’تھوڑی سی خوشی‘‘، ’’اک کسک رہ گئی‘‘، ’’تیرا میرا رشتہ‘‘شامل ہیں۔ وہ 2016ء سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھیں۔

اداکار طلعت اقبال کا انتقال24ستمبرکو دل کا دورہ پڑنے کے باعث امریکہ میں ہوا۔ ان کے مقبول ڈراموں ’’آخری چٹان‘‘، ’’آبگینے‘‘، ’’دو دونی پنجاب‘‘، ’’شکست آرزو‘‘،’’کیف بہاراں‘‘،’’ کارواں‘‘ اور’’اب دیکھ خدا کیا کرتا ہے‘‘ شامل ہیں، انہوں نے فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔پاکستان ٹیلی ویڑن انڈسٹری کے سینئر اداکار انور اقبال بلوچ یکم جولائی 2021 کو 71 برس کی عمر میں کینسر کے باعث دارفانی سے کوچ کرگئے تھے۔

دو ہزار اکیس جہاں شوبز کے لئے مایوسی کی خبریں لایا وہیں یہ بعض فنکاروں کے لئے اچھا بھی ثابت ہوا، کچھ فنکار رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے تو بعض کو اللہ تعالی نے اولاد کی نعمت سے بھی نوازا، سال کے دوران پاکستانی شوبز حلقوں میں جس شادی نے سب سے زیادہ شہرت پائی وہ ڈراموں کی مقبول اداکارہ منال خان اور احسن محسن اکرام کی شادی تھی جو 10 ستمبر کو انجام پائی۔دونوں فنکاروں کی شادی کی تقریبات کا آغاز 8اگست کو مایوں کی رسم سے ہوا تھا جبکہ اختتام 12 ستمبر کو ولیمے کی تقریب پر ہوا۔ اس شادی کے سوشل میڈیا پر خوب چرچے ہوئے،پاکستان ٹی وی کی معروف اداکارہ و مارننگ شو کی میزبان نادیہ خان تیسری بار شادی کے بندھن میں بندھیں۔

نادیہ خان نے سوشل میڈیا پر اپنے نکاح کی تصویر شیئر کر کے مداحوں کو شادی کے بندھن میں بندھنے کی اطلاع دی۔نادیہ خان اس سے قبل دو بار شادی کے بندھن میں بندھ چکی ہیں لیکن دونوں بار ان کی شادی ناکام ہوئی۔

اداکار عثمان مختار اور اداکارہ زنیرہ انعام خان کی شادی بھی پاکستانی شوبز کی ایک مقبول ترین شادی تھی۔ عثمان مختار اور زنیرہ انعام نے 23 اکتوبر کو نئی زندگی کا آغاز کیا تھا، دونوں کی شادی کی تقریبات 20 اکتوبر کو شروع ہوئی تھیں لیکن دونوں نے نکاح رواں برس مارچ میں ہی کرلیا تھا۔ اداکارہ نور بخاری کے سابق شوہر اور گلوکار و اداکار ولی حامد خان سندس نامی لڑکی سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے۔شادی کی تقریبات دھوم دھام سے منعقد کی گئیں جس میں مشہور و معروف گلوکاروں نے شرکت کی۔ حمیرا ارشد، شفقت امانت علی اور دیگر نے اپنی آواز کا جادو بھی جگایا۔ اسی طرح نامور اداکار جیا علی بھی رشتہ ازواج سے منسلک ہوئیں، نامور اداکارہ سارہ خان اور گلوکار فلک شبیر کو اللہ تعالی نے انعام کی نعمت سے نوازا۔

سال کے آخری3 ماہ میں شوبز کی روٹھی سرگرمیاں لوٹ آئیں ، تھیٹرز، سینما ہائوس اور پروڈکشن ہائوسز کی رونقیں دوبارہ بحال ہوئیں، الحمرا میں چودہ اگست، چھ ستمبر اور پچیس دسمبر کی تقاریب احسن انداز سے منائی گئیں، ایشین کلچرل ایوارڈ کا بھی انعقاد ہوا جس میں شاہدہ منی، ثمن رائے اور انور رفیع سمیت متعدد گلوکار اور فنکار ایکشن میں دکھائی دیئے۔ صوبائی وزرا فیاض الحسن چوہان اور خیال احمد کاسترو مہمان خصوصی تھے۔لاہور کے مقامی ہوٹل میں برائیڈل شو کا انعقاد کیا گیا جس میں سارہ خان،،علیزے شاہ، سونیا حسین، منشا پاشا سمیت سٹار ماڈلز نے ریمپ پر حسن کے جلوے بکھیرے، شاذیہ منظور اور فلک شبیر سمیت دوسرے گلوکاروں کی پرفارمنس کو بھی خاصا پسند کیا گیا۔

کورونا پر بننے والی پاکستانی فلم ’’مختارا‘‘ ہالی ووڈ فلم فسٹیول کے لئے نامزد ہوئی، فلم میں صاحب احمد اور ثمن شیخ سمیت دوسرے اداکاروں نے ایکٹنگ کے جوہر دکھائے۔اس ایوارڈ کے لیے دنیا بھر کے120 ملکوں میں بننے والی 750 سے زائد فلموں نے حصہ لیاجس میں سے 80 فلموں کو اس فیسٹیول کے لیے نام زد کیا گیا۔ جب کہ مختصر فلموں کی کیٹیگری میں صرف4 فلموں کو منتخب کیا گیا جس میں سے ایک کینیڈا، 2 بھارت اور ایک پاکستانی فلم ’مختارا‘ شامل تھی۔

شاعرہ رائے پاکستان کی پہلی مس ٹرانس بننے میں کامیاب رہی، ان کی تاجپوشی کی تقریب لاہور میں ہوئی، مس پاکستان نے ان کی تاجپوشی کی۔بعد ازاں شاعرہ رائے نے موسیقی کی دنیا میں بھی قدم رکھا اور اس فیلڈ میں بھی خاصی کامیاب رہی ہیں۔آخری تین ماہ میں تھیٹرز کی رونقیں بھی بحال رہیں لیکن جس طرح تھیٹرز میں ویڈیو سکینڈل سمیت نت نئے نئے تنازعات سامنے آئے ہیں اس نے تھیٹرز کے مستقبل پر سوالیہ نشان ضرور لگا دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔