- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
توہین عدالت کیس، رانا شمیم سمیت تمام فریقین فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جج رانا شمیم، میر شکیل، عامر غوری اور انصار عباسی کو فرد جرم عائد کرنے کے لئے 20 جنوری کو طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم بیان حلفی پر توہین عدالت کیس کے حوالے سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے، جس میں سابق چیف جج رانا شمیم، میر شکیل، عامر غوری اور انصار عباسی کو فرد جرم عائد کرنے کے لئے 20 جنوری کو طلب کرلیا گیا ہے۔
تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے توہین کے ملزمان کو کافی وقت دے لیا، ملزمان کا یہی مؤقف رہا کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا، رپورٹر ، ایڈیٹر اور چیف ایڈیٹر کا موقف اہم ہے، یہ مؤقف ماننا زیر التوا کیسز سے متعلق کچھ بھی چھاپنے کا لائسنس دینے جیسا ہوگا۔
حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ لگتا ہے رپورٹر، ایڈیٹر اور چیف ایڈیٹر زیر التوا کیسز کے رُولز سے ناواقف ہیں، توہین عدالت کیس کے دوران بھی کیس پر تنظیموں کے مؤقف چھاپے جا رہے ہیں، رپورٹر نے کہا بیان حلفی کا درست یا غلط ہونے کا جاننا اس کی ذمہ داری نہیں تھی، پروفیشنل صحافی زیر التوا کیس سے متعلق ذمہ داری سے واقف نہیں نظر آئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔