مسلم لیگ ن نے پاکستان میں گندم کے بدترین بحران کا خدشہ ظاہر کردیا

ویب ڈیسک  ہفتہ 15 جنوری 2022
ملکی مسائل کا حل شفاف آزادانہ انتخابات ہے،احسن اقبال:فوٹو:فائل

ملکی مسائل کا حل شفاف آزادانہ انتخابات ہے،احسن اقبال:فوٹو:فائل

لاہور: مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے کہ  پاکستان میں گندم کا بدترین بحران آنے والا ہے پھر یہ وزرا کہیں گے کہ لوگوں نے روٹیاں زیادہ کھانا شروع کر دی ہیں۔ 

لاہور میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے ہمراہ  پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان کے دن پھرے ہیں وزیراعظم بننے کے بعد لوگ اس حکومت کو بددعائیں دے رہے ہیں، ملک میں شوگر، آٹا، کھاد، فرنس آئل، اسٹاک مارکیٹ، ڈالر سمیت ہر جگہ مافیاز بیٹھے ہیں، وزیر کہہ رہے ہیں کہ زیادہ استعمال کی وجہ سے کسان کو کھاد نہیں مل رہی، کھاد 2700 روپے میں بھی نہیں مل رہی، پاکستان میں گندم کا بدترین بحران آنے والا ہے پھر یہ وزرا کہیں گے کہ لوگوں نے روٹیاں زیادہ کھانا شروع کر دی ہیں۔ حکومت نے ایک سے بڑھ کر ایک نالائق وزیرعوام پر مسلط کر کھا ہے، کسی وزیر کو فیل ہونے پر مزید بڑی وزارت دے دی جاتی ہے، ان کی کارکردگی کا ثبوت یہ ہے کہ کسی گھر میں گیس نہیں آرہی،اسد عمر کو بحیثیت وزیر خزانہ فیل کر دیا گیا تھا اور وہ اپوزیشن کو لیکچر دے رہے تھے،  ان کی کسی بات کا جواب دینا وقت کا ضیاع ہے، یہ فیل حکومت کے فیل وزرا ہیں۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک اصلاحات کی بجائے ملک کی قومی معاشی پالیسی کا سودا کرنا ہے، خطے میں کسی ملک کے پاس اسٹیٹ بینک جیسےاختیارات نہیں ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک وائسرائے ہوں گے اور وہ حکومت کو جوابدہ نہیں ہوں گے، انہیں سیاہ و سفید کا مالک بنا دیا گیا ہے، چلیں ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں لیکن اسٹیٹ بینک کی کارکردگی جانچنے والا کون ہوگا، بورڈ آف گورنرز کیسے اپنے چیئرمین کی کارکردگی جانچ سکتا ہے، پوری دنیا میں سینٹرل بینک اپنی حکومت کو قرض دے سکتا ہے، جب کہ انہوں نے قانون بنا دیا ہے کہ وہ حکومت کو ایک روپیہ قرض نہیں دے گا، بلکہ کمرشل بینکوں سے مہنگا قرضہ لینا ہوگا، اس سے کمرشل بینک کارٹل بنا کر مہنگے قرضے حکومت کو دیں گے، یہ ہمیں امریکا برطانیہ کی مثالیں دینے سے پہلے وہاں جیسی معیشت بھی لا کر دکھائیں۔

لیگی رہنما نے کہا کہ میں نے اسٹینڈنگ کمیٹی میں کہا تھا کہ گورنر اور ڈپٹی گورنر کی دوہری شہریت نہیں ہونی چاہیئے، حکومت نے ڈپٹی گورنر اور دیگر اعلی عہدیداروں پر یہ شرط ختم کر دی ہے، گورنر کی مدت ملازمت 3 سے بڑھا کر 5 سال قابل توسیع کر دی گئی ہے، ہائیر ایجوکیشن کے چیئرمین کی مدت ملازمت 4 سے کم کر کے 2 سال کر دی گئی ہے، حکومت فارن فنڈنگ کی ساری ٹرانزیکشنز اسٹیٹ بینک کے ذریعے ہوئی ہیں،  اس لئے عمران خان نے گورنر اسٹیٹ بینک کو خوش کرنے کے لئے ایسا کیا ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک سکیورٹی رسک بن گئے ہیں، اس قانون میں لکھا ہے کہ گورنر سمیت تمام عہدیدار اپنی تنخواہیں خود مقرر کریں گے اور بینک کی کارکردگی سے کوئی تعلق نہیں ہوگا، انہوں نے ملازمت کے بعد گورنر کی بین الاقوامی ادارے میں ملازمت کی بحالی پر کوئی شرط عائد نہیں کی ہے، پارلیمان اسٹیٹ بینک کی اجازت کے بغیر اسٹیٹ بینک سے متعلقہ قانون سازی نہیں کر سکیں گے، انہوں نے اسٹیٹ بینک حکام کو اپنے اعمال میں کسی قسم کی جوابدہی کا بھی خاتمہ کر دیا ہے، انہوں نے ہمیں اس قانون پر بحث کے لئے اسٹینڈنگ کمیٹی کو ایک دن بھی نہیں دیا، میں امید کرتا ہوں کہ سینٹ میں سینیٹرز اس قانون پر اپنا کردار ادا کریں گے۔

لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن اپنا کردار ادا کر رہی ہے، اس کا کام حکومتی ناکامیوں کو اجاگر کرنا ہے، اپوزیشن کے پاس توپ نہیں ہوتی، عوام نے خانیوال، لاہور، ڈسکہ سمیت ہر جگہ ن لیگ اور خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں بھی ہماری اپوزیشن کو کامیابی دلائی، اس وقت ہر سیاسی جماعت کے کردار کو عوام دیکھ رہے ہیں، پی ٹی آئی کا ساتھ دینے والوں کا عوام احتساب کرے گی،آئندہ انتخابات میں کوئی پی ٹی آئی کا ٹکٹ لینے کو تیار نہیں ہوں گے،ملکی مسائل کا حل شفاف آزادانہ انتخابات ہے، اپوزیشن جھوٹے مقدمات، جیلوں کے ذریعے ان کا سامنا کر رہی ہے، 23 مارچ کو لانگ مارچ کے ذریعے پی ڈی ایم اپنا کردار ادا کرنے جا رہی ہے، مسلم لیگ ن نے عوامی دباو کے ذریعے ایسا کر دیا ہے کہ ان حکومتی بینچوں سے بھی باتیں آنا شروع ہو گئی ہیں، الیکشن کے نزدیک پی ٹی آئی کے اندر توڑ پھوڑ شروع ہو جائے گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔