نور مقدم کے والد کا عدالت سے ظاہر جعفر کو سزائے موت دینے کا مطالبہ

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 15 جنوری 2022
ان کا کہنا تھا کہ ازاں رات 10 بجے انہیں کوہسار تھانے سے کال آئی جس میں اطلاع دی گئی—فائل فوٹو

ان کا کہنا تھا کہ ازاں رات 10 بجے انہیں کوہسار تھانے سے کال آئی جس میں اطلاع دی گئی—فائل فوٹو

 اسلام آباد: مقامی عدالت میں مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت علی مقدم نے بیٹی کے قتل کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

عدالت کے سامنے اپنے بیان میں مزید کہا کہ میری کسی سے ذاتی دشمنی نہیں ہے، میری بیٹی کو ناحق قتل کیا گیا، نور مقدم نہیں سارے ملک کی بیٹیوں کا سوال ہے اس لیے ملزم کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیے۔

ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے مقدمے کی سماعت کی جبکہ نور مقدم کیس میں مدعی شوکت مقدم کا بیان قلمبند کرلیا گیا۔

مزیدپڑھیں: نور مقدم کیس؛ مقتولہ کی ظاہر جعفر سے بچ کر نکلنے کی کوشش، ویڈیو سامنے آگئی

مرکزی ملزم کے وکیل اسٹیٹ کونسل سکندر ذوالقرنین سلیم کے علاوہ تمام وکلا نے جرح مکمل کر لی جبکہ عدالت نے تفتیشی افسر عبد الستار خان کو پیر کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر لیا۔

مرکزی ملزم کے وکیل اسٹیٹ کونسل سکندر ذوالقرنین سلیم بیماری کے باعث پیش نہ ہوسکے ہوئے اور دوران سماعت سکندر ذوالقرنین کے جونیئر وکیل نے عدالت میں میڈیکل رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سکندر ذوالقرنین کے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے سے متعلق بتایا اور ان کو جرح کرنے کے لیے آئندہ سماعت تک مہلت کی استدعا کی۔

جس کو پہلے تو عدالت نے تسلیم نہیں کیا لیکن بعد ازاں پیر تک مہلت دے دی علاوہ ازیں دوران سماعت بیان ریکارڈ کروانے سے قبل شوکت علی مقدم سے حلف لیا گیا۔

مزیدپڑھیں: نور مقدم کیس کی سی سی ٹی وی وائرل سے متعلق اہم پیش رفت

انہوں نے کہا کہ بیان سے پہلے درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ زندگی میں پہلی مرتبہ کسی عدالت میں پیش ہوا ہوں، اگر بات پروٹوکول کے مطابق نہ ہو تو درگزر کر دیجیے گا۔ جس کے بعد جج نے انہیں بیان ریکارڈ کروانے کی ہدایت دی۔

نور مقدم کے والد کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کی بیوی 19 جولائی کو کچھ کام کے لیے گھر سے نکلے تھے اور جب وہ اپنے گھر واپس آئے تو نور مقدم موجود نہیں تھی۔

شوکت مقدم نے بتایا گیا کہ نور مقدم کافی دیر تک واپس نہیں آئی، اس کے بعد نور مقدم کو ڈھونڈنا شروع کیا اور جب نور نے ان کا فون اٹھایا تو اس نے کہا کہ وہ کچھ دنوں کے لیے اپنی سہیلیوں کے ساتھ لاہور جارہی ہے اس لیے وہ فکر نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں:نور مقدم قتل کیس،ظاہر جعفر کے ذہنی مریض ہونے کی درخواست دائر

ان کا کہنا تھا کہ ازاں رات 10 بجے انہیں کوہسار تھانے سے کال آئی جس میں اطلاع دی گئی کہ ان کی بیٹی کو قتل کر دیا گیا ہے اور انہیں پولیس اسٹیشن بلایا گیا۔

شوکت مقدم نے بتایا کہ وہ تھانے پہنچے تو انہیں ایک گھر لے جایا گیا جو ظاہرجعفر کا گھر تھا، گھر کے اندر جاکر دیکھا کہ نور کو بےدردی سے قتل کردیا گیا تھا اور اس کا سر تن سے جدا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔