- اسلام آباد میں لڑکی کو کار کے اندر فائرنگ کے باہر پھینک دیا گیا
- کراچی؛ پیپلز پارٹی نے سول ہسپتال کے توسیعی منصوبے کا عندیہ دےدیا
- کچے میں ڈاکوؤں کو اسلحہ کون دیتا ہے؟، سندھ پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا
- ڈاکٹروں نے بشریٰ بی بی کی ٹیسٹ رپورٹس نارمل قرار دے دیں
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا نیوزی لینڈ کیخلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
- جعلی حکومت کو اقتدار میں رہنے نہیں دیں گے، مولانا فضل الرحمان
- ضمنی انتخابات میں پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کو تعینات کرنے کی منظوری
- خیبرپختوا میں گھر کی چھت گرنے کے واقعات میں دو بچیوں سمیت 5 افراد زخمی
- درجہ بندی کرنے کیلئے یوٹیوبر نے تمام امریکی ایئرلائنز کا سفر کرڈالا
- امریکی طبی اداروں میں نسلی امتیازی سلوک عام ہوتا جارہا ہے، رپورٹ
- عمران خان کا چیف جسٹس کو خط ، پی ٹی آئی کو انصاف دینے کا مطالبہ
- پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی، شوہر کو تین ماہ قید کا حکم
- پشاور میں معمولی تکرار پر ایلیٹ فورس کا سب انسپکٹر قتل
- پنجاب میں 52 غیر رجسٹرڈ شیلٹر ہومز موجود، یتیم بچوں کا مستقبل سوالیہ نشان
- مودی کی انتخابی مہم کو دھچکا، ایلون مسک کا دورہ بھارت ملتوی
- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
- ہتھیار کنٹرول کے دعویدارخود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی فراہمی میں استثنا دے چکے ہیں، پاکستان
- بشریٰ بی بی کا عدالتی حکم پر شفا انٹرنیشنل اسپتال میں طبی معائنہ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
بھارت میں وُکلاء کا اذان پر پابندی کا مطالبہ
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے سب سے بڑے اور زیادہ آبادی والے شہر اندور میں ہندو وکیلوں نے ریاست کے وزیر داخلہ سے اذان پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اندور میں وکلاء نے صوتی آلودگی (noise pollution) کو بہانہ بناتے ہوئے لاؤڈ اسپیکروں سے اذانوں کی آوازوں پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کیلئے وکلاء نے اندور کے ڈویژن کمشنر اور وزیر داخلہ نروتم مشرا کو میمورنڈم بھی ارسال کردیا ہے۔
وکلاء کی جانب سے اٹھائے گئے اس اقدام کو مسلم تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ مسلم مذہبی رہنماؤں نے اسے مذہبی تعصب سے تعبیر کیا ہے۔ مدھیہ پردیش کی جمعیت علماء نے بیان دیا جس میں کہا گیا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ سبھی مذاہب کے لوگ اپنی تقریبات میں استعمال کرتے ہیں۔
جمعیت کا کہنا تھا کہ صوتی آلودگی تو دیگر سیاسی اجتماعات، شادیوں پر بینڈ باجے، گاڑیوں کے شور سے بھی پیدا ہوتی ہے۔ پابندی کا مطالبہ کرنے والے لوگ اپنی مذہبی تقریبات میں تو شریک ہوتے نہیں اور دوسروں کو بھی تکلیف دینے پر تُلے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب وزیر داخلہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ وکلاء کی جانب سے ارسال کیے گئے میمورنڈم کو نظر ثانی کیلئے آگے بھیج دیا گیا ہے، رپورٹ آنے پر ہی کوئی فیصلہ ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔