یہودی راہب کو یرغمال بناکرعافیہ کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے شخص کی شناخت ہوگئی

ویب ڈیسک  پير 17 جنوری 2022
ملک فیصل اکرم کا تعلق برطانیہ سے ہے، فوٹو: ٹوئٹر

ملک فیصل اکرم کا تعلق برطانیہ سے ہے، فوٹو: ٹوئٹر

ٹیکساس: امریکا میں یہودی عبادت گاہ میں داخل ہوکر راہب سمیت 4 افراد کو یرغمال بنانے اور ان کے بدلے عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے شخص کی شخص کی شناخت ملک فیصل اکرم کے نام سے ہوئی ہے۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک شخص نے یہودی عبادت گاہ بیتھ اسرائیل میں داخل ہوکر راہب سمیت 4 افراد کو 10 گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا تھا۔ ایف بی آئی کے اہلکارں نے اندر داخل ہوکر یرغمالیوں کو رہا کرایا اور اسی دوران مسلح شخص ہلاک ہوگیا۔

برطانوی پولیس نے ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ مسلح شخص کی ہلاکت کیسے ہوئی البتہ آج ایک بیان میں اس کی شناخت ظاہر کردی ہے۔ یہودی عبادت گاہ میں 4 افراد کو یرغمال بنانے والا 44 سالہ ملک فیصل اکرم تھا جو برطانوی شہری تھا۔

ملک فیصل اکرم دو ہفتے قبل ہی برطانیہ سے امریکا وزٹ ویزے پر پہنچا تھا اور ایک مقامی ایجنٹ کے ذریعے اسلحہ خریدا تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس نے یہودی عبادت گاہ کا ہی انتخاب کیوں کیا؟

مسلح شخص جب بیتھ اسرائیل میں داخل ہوا تو یہودی عبادت میں مصروف تھے اور فیس بک لائیو اسٹریمنگ میں مسلح شخص کی آواز سنی جاسکتی ہے جو چیختے ہوئے عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے اور خود کو ان کا بھائی ظاہر کررہا ہے۔

دوسری جانب عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے یہودی عبادت گاہ میں شہریوں کو یرغمال بنانے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں ملوث شخص کا ان کے خاندان سے کوئی تعلق نہیں  ہے۔

ادھر ملک فیصل اکرم کے اہل خانہ نے اپنے بیان میں کہا کہ فرد واحد کے اس عمل کی حمایت نہیں کرسکتے۔ حملہ اور تشدد یہودی، عیسائی یا مسلمان کسی پر بھی قابل مذمت ہے۔

اہل خانہ کی جانب سے جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملک فیصل اکرم ذہنی امراض کا شکار تھا۔

دریں اثناء ٹیکساس نے تصدیق کی ہے کہ تاحال واقعے میں کسی گروہ کے ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔ یہ ایک انفرادی عمل تھا۔

علاوہ ازیں برطانوی پولیس نے ایک کارروائی میں دو نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے جن کی عمریں 19 سال سے کم ہیں۔ ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے تاہم کہا جاتا ہے کہ دونوں ملک فیصل اکرم کے بیٹے ہیں۔

برطانوی اور امریکی انٹیلی جنس اداروں نے بھی اس معاملے پر معلومات کے تبادلے اور تفتیش میں مدد کے لیے نیٹ ورک تشکیل دیا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔