پاکستانی نوجوان اور جمہوریت

راجا عمران خان  ہفتہ 15 فروری 2014
پاکستانی نوجوان جمہوریت کے سا تھ سا تھ اقتصا دی پالیسیوں اور سیا سی نظام کے فرق کو سمجھنے سے قا صر ہیں. فوٹو: فائل

پاکستانی نوجوان جمہوریت کے سا تھ سا تھ اقتصا دی پالیسیوں اور سیا سی نظام کے فرق کو سمجھنے سے قا صر ہیں. فوٹو: فائل

میرے اکثر دوست سوال کرتے ہیں کہ جمہوریت کیا ہے ؟ تم جمہوریت اور کرپٹ سیاستدانو ں کے بجائے فوج پر تنقید کیوں کرتے ہو؟فوجی دور میں جمہوریت سے زیا دہ ترقیا تی کام ہوتے ہیں ، جمہوریت میں چند خاندانو ں کی حکمرانی ہے وغیرہ وغیرہ۔ میں اپنے دوستوں کو ہمیشہ قا ئل کرنے کی ناکا م کوشش کرتا ہوں کہ جمہوریت ہی وہ نظا م حکو مت ہے جس میںعا م آدمی کی آواز سنی جاسکتی ہے۔

جمہوری اقدار جسے اظہار رائے کی آ زادی ، حکمرانو ں پر کھلی تنقید اور احتساب کا عمل اور فیصلہ سازی میں عوامی رائے کا احترام جمہوری دور میں ہی ممکن ہے۔ جمہوریت ایسے ملکو ں کی بقا کے لیے انتہائی ضروری ہے جہاں کئی قومیں آباد ہوں مختلف خیالات اور نظریات کے حا مل گروہ ہوںاور وسا ئل محدود ہوں جمہوریت ہی وہ نظام حکومت ہے جو انتخاب رائے کا ایک قا بل قبول عمل فراہم کرتی ہے۔ میرے دوست ان دلائل کو رد کر دیتے ہیں اور مجھ سے پوچھتے ہیں آخر عام آدمی کو جمہوریت سے کیا ملتاہے۔ حالانکہ یہ سوال سیا سی نہیں اقتصادی ہے۔

پاکستانی نوجوان جمہوریت کے سا تھ سا تھ اقتصا دی پالیسیوں اور سیا سی نظام کے فرق کو سمجھنے سے قا صر ہیں۔ شہری حقوق اور فرا ئض سے غفلت نے جمہوری حکومتوں کے ادوار میں بھی عوامی احتسا ب کی کوئی صور ت نہ نکلنے دی کیوں کہ عوام خصوصا نوجوان طبقہ اس با رے میں مکمل طور پر لاعلم ہے کہ ایک ملک کا سیاسی ڈھا نچہ کس طرح کا م کرتا ہے۔ ٹیکس کے نظا م کے بار ے میں شعور اور اجتماعی رائے کو کس طرح اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنا ہے یہ وہ معاملا ت ہیں جس سے پاکستان کا نوجوان طبقہ مکمل طور پر نا بلد ہے۔ مایوسی کے اس عالم میں پاکستان کے نوجوان ایک غیر متوازن ردعمل کا اظہارکرتے ہیں جو کہ ایک فطری عمل ہے۔

پاکستان میں جمہوریت کو جہاں فوج نے نقصان پہنچایاوہاں اور خود جمہوریت پسند سیا ستدان بھی نو جوانوں کی معقول سیاسی تربیت نہیں کرسکے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے علا وہ ہر سیا سی جماعت کرپشن کے خلا ف نعرہ لگاتی ہیں لیکن اس کا کو ئی بھی مکینزم اور قابل عمل حل نہیں پیش کر سکیں ۔ سیاسی جماعتیں ایک غیر منصفانہ اقتصادی نظام کو منصافانہ اور بہتر بنا نے کے لئیے کچھ نہ کر سکیں۔ خا ندانی سیا ست کی وجہ سے خود ان پارٹیوں کا جمہوریت کے حوالے سے کردار مشکوک رہا۔

پاکستانی معا شرے میں جمہوریت کیسا تھا ایک مسئلہ یہ ہے کے اس کا موازنہ فو جی دور کی اقتصادی کا میابیوں سے کیا جاتا ہے اور سیاستدانو ں کوجمہوریت کا متوازی سمجھا جاتا ہے ۔ پاکستان میں چونکہ تما م فوجی ادوارمیں ما سوا ئے یحییٰ خان کے امریکی ڈالروں کی فروانی نے فوجی حکومتوں کے اقتصادی کامیابیوں کے گراف کو ہمیشہ بلند رکھا۔ دوسرا ان کے ادور میں سیاستدانوں کے خلاف پرپیگنڈے نے جمہوریت کی افا دیت کو عوام کے ذہنوں میں پنپنے کا موقع نہیں دیا۔

پاکستانی معا شرے میں جمہوریت کے سا تھ ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ یہاں جمہوری آزادیوں کو جمہوریت کے منافی استعمال کرنے کی کھلی آزادی دی کی گئی۔ پاکستان میںمذہبی جماعتوں کو جن میں سے اکثر جمہوریت پر یقین نہیں رکھتیں انھیں جمہوریت کے خلاف ا ظہار را ئے کی کھلی آزادی ہے۔
پاکستان میں پاکستان تحریک انصا ف ہی وہ پارٹی تھی جس نے پاکستان کے اند نظام کو بہتر بنا نے کے لیے ایک جامع منشور پیش کیا نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے اس پارٹی کو اپنے سیاسی مسکن بنایا لیکن ان کے لیڈروں نے عوام سے ووٹ لینے کے امریکی مخالفت اور مخا لف جماعتوں کو تنقید کے ذریعے ووٹ حا صل کرنے کی کوشش کی ۔ عمران خان اپنے منشور کی تشہر کے ذریعہ عوام کو متوجہ کرنے کے بجا ئے دائیں بازو کی روایتی قدامت پسند ی کو کیش کرنے کی کوشش کرتے رہے چنا نچہ ہم دیکھتے ہیں تحریک انصاف کا نوجوان انتہائی جذباتی ہے اور اپنے سیاسی مخالف کو دلیل سے جواب دینے کے بجا ئے اس میں انتہا پسندی کا عنصر غالب آرہا ہے ۔

پاکستان کا غیر منصفا نہ اقتصا دی نظام جموریت کے ذریعے ہی تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کی نوجوان نسل ملک کے اہم عوامی مسائل جسے ٹیکس کا نظام ، تعلیم اور صحت کی سہولیات جسے ایشوزکی بارے میں زیا دہ سے زیادہ معلومات حاصل کریں اور عوام کو زیا دہ سے زیادہ شعور دیں جو نوجوان سیا سی جما عتوں کے پلیٹ فا رم سے سیاست کر رہے ہیں انہیں چاہیے کی وہ دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں پر نظر رکھیں۔ جمہوریت کے بار ے میں زیادہ سے زیا دہ مطالعہ کریں اس کے لیے قرآن کی رہنمائی بھی حا صل کریں۔ جمہوریت پر جان اسٹورٹ ملک کی کتابOn Liberty کا مطا لعہ نوجوانو ں کی ذہنوں میں موجود جمہوریت کے بار ے میں بہت ساری غلط فہمیوں کو دور کرنے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

درا صل پاکستان کے اندرر قتصا دی مسائل کی ایک اہم وجہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ہے ہمیں اپنی تعلیمی نظام کو بہتر بنا نے کے لیے تعلیم کے بجٹ میں اضا فہ کرنا ہو گا ۔ صحت کا شعبہ بھی مزید وسا ئل کا متقا ضی ہے کیونکہ ہما رے ملک کا غریب طبقہ تعلیم اور صحت پر اپنی وسا ئل سے ذیا دہ خرچ کرتا ہے اور اسے ناقص تعلیم اور صحت کی ناقص سہولیات پر گز رہ کرنا پڑتا ہے لیکن ہمار ے حکمرانو ں کی ترجیحات مختلف ہیں جیسا کہ موجودہ حکومت جو معیشت کی بہتری کا نعرہ تو لگا تی ہے لیکن سر ما یہ داروں کا فا ئدہ پہنچانے کے لئے اشیا ء ضروریہ پر بلواسطہ ٹیکسو ں جسے سیلز ٹیکس کے ذریعے عوام کو مہنگائی کے بو جھ تلے دبا رہی ہے۔جس کی وجہ سے غریب عو ام کے زندہ رہنے کے لئے بھی دستیاب وسائل ختم ہو رہے ہیں۔
پاکستان کے نوجوانوں کو اس غیر منصفانہ اقتصادی نظا م کو جمہوری طریقوں سے بدلنا ہو گا تعلیمی اصلاحات جیسے فیسوں میں اضافہ اور غر یب عوام کے لئے صحت کے بجٹ میں اضافے کے لئے ایک بھر پور مہم چلانے ہوگی یہ مہم وہ اپنی تقریروںاور تحریروں سے شروع کرسکتے ہیںجبکہ سیا سی پارٹیوں کے اندر سٹدی سرکل کے کلچر کو بھی مضبوط کر کے تبدیلی کا عمل تیز کیا جا سکتاہے ۔ اب نوجوان کو قومیت اور فرقہ وارنہ سوچ سے نکل کراپنے وطن میں رہنے والے انسا نو ںکے بار ے میں سوچناہو گا تب ہی پاکستان صحیح معنوں میں جمہوری فلا حی ریا ست بنایاجا سکتا ہے۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 300 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔