ایک بچہ پالیسی کے اثرات؛ چین میں شرح پیدائش کی کم ترین سطح ریکارڈ

ویب ڈیسک  پير 17 جنوری 2022
حکام مزید بچوں کی پیدائش سے متعلق سوچ کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں—فائل فوٹو

حکام مزید بچوں کی پیدائش سے متعلق سوچ کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں—فائل فوٹو

بیجنگ: چین میں معاشی استحکام کے لیے اپنائی گئی دہائیوں پرانی ’ایک بچہ‘ پالیسی اب حکام کے لیے باعث پریشانی ہے کیونکہ بیجنگ میں شرح پیدائش 2021 میں ریکارڈ کم ترین سطح پر آگئی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق چین نے 2016 میں اپنی دہائیوں پرانی ’ایک بچہ‘پالیسی کو ختم کرکے اس کی جگہ 2 بچوں کی حد مقرر کی تھی تاکہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے معاشی خطرات سے بچنے کی کوشش کی جا سکے۔

مزیدپڑھیں: چین نے ایک بچہ پیدا کرنے کی پالیسی ختم کردی

شہری زندگی مہنگی ہونے کے باعث جوڑوں نے خود کو زیادہ بچے پیدا کرنے سے روک دیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں ایک ہزار افراد پر 7.52 پیدائش ریکارڈ کی گئی جو 1949 کے بعد سے سب سے کم ہے۔

مذکورہ نتائج کے بعد قومی شماریات بیورو نے حکام پر زور دیا کہ وہ بچوں کی مزید پیدائش کی حوصلہ افزائی کے لیے حکمت عملی اختیار کریں۔

اعداد و شمار کے مطابق چین میں آبادی کی قدرتی شرح نمو2021 کے میں صرف 0.034 فیصد تھی جو کہ 1960 کے بعد سب سے کم ہے۔

مقامی عہدیدار اور چیف اکانومسٹ زیوی ژانگ نے کہا کہ آبادیاتی چیلنج سب کو معلوم ہے لیکن آبادی کی عمر بڑھنے کی رفتار واضح طور پر توقع سے زیادہ تیز ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں ایک جوڑے کو 3 بچوں کی پیدائش کی اجازت

انہوں نے کہا کہ ’اس سے معلوم ہوتا ہے چین کی کل آبادی 2021 میں اپنے عروج کو پہنچ چکی ہے،  یہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ چین کی ممکنہ ترقی توقع سے زیادہ تیزی سے کم ہو رہی ہے۔

جوڑوں کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دینے کے علاوہ چین ایسی پالیسیاں اپنا رہا ہے جس کا مقصد بچوں کی پرورش کے مالی بوجھ کو کم کرنا ہے، جس میں گزشتہ برس اسکول کے بعد ٹیوشن پر مبنی صنعت پر پابندی لگانا بھی شامل ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔