- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
منشیات کے عادی افراد طالبان حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج بن گئے
کابل: گزشتہ برس اگست میں سقوطِ کابل کے بعد طالبان نے افغانستان کا کنٹرول حاصل کرلیا تھا جس کے بعد سے طالبان کے لیے منشیات کے عادی افراد ایک بڑا چیلنج بن گئے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق منشیات کے عادی بے گھر افغان منشیات لینے کے لیے پلوں کے نیچے جمع ہوتے ہیں اور طالبان اکثر انہیں پکڑتے اور مار تے پیٹتے ہوئے زبردستی علاج کے مراکز میں لے جاتے ہیں تاکہ سخت سردی کے باعث جانی نقصان سے بچایا جا سکے۔
دارالحکومت کابل کے بحالی مرکز میں تقریباً 350 افراد پر مشتمل عملہ ہے اور یہ تقریباً ایک ہزارمریضوں کی دیکھ بھال کررہا ہے جبکہ نئے مریضوں کی آمد کے بعد وسائل محدود ہوگئے ہیں۔
مزیدپڑھیں: طالبان نے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث 2 ہزار 840 ارکان کو برطرف کردیا
اس کے باوجود طالبان تقریباً 3 ہزار 500 منشیات کے عادی افراد کو بھی اسی بحالی مرکز میں لے آئے ہیں۔ گنتی کے چند بحالی مراکز دوسرے شہروں میں بھی نجی خیراتی ادارے کے تعاون سے چلا رہے ہیں۔
افغانستان ان چند ایک ممالک کے فہرست میں شامل ہے جہاں ہیروئن اور میتھم فیٹامین کی بڑی مقدار موجود ہے، اس میں زیادہ تر دنیا کی بلیک مارکیٹوں میں برآمد کی جاتی ہے۔
ایک ہسپتال کے سربراہ احمد ظاہر سلطانی منشیات کے عادی افراد کے علاج کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ طالبان نے دارالحکومت کے مختلف علاقوں سے منشیات کے عادی افراد کو گرفتار کیا اور انہیں کابل میں منشیات کے بحالی سینٹر میں ڈال دیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔