منشیات کے عادی افراد طالبان حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج بن گئے

ویب ڈیسک  پير 17 جنوری 2022
افغانستان ان چند ایک ممالک کے فہرست میں شامل ہے  جہاں ہیروئن اور میتھم فیٹامین کی بڑی مقدار موجود ہے—فائل فوٹو

افغانستان ان چند ایک ممالک کے فہرست میں شامل ہے جہاں ہیروئن اور میتھم فیٹامین کی بڑی مقدار موجود ہے—فائل فوٹو

کابل: گزشتہ برس اگست میں سقوطِ کابل کے بعد طالبان نے افغانستان کا کنٹرول حاصل کرلیا تھا جس کے بعد سے طالبان کے لیے منشیات کے عادی افراد ایک بڑا چیلنج بن گئے ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق منشیات کے عادی بے گھر افغان منشیات لینے کے لیے پلوں کے نیچے جمع ہوتے ہیں اور طالبان اکثر انہیں پکڑتے اور مار تے پیٹتے ہوئے زبردستی علاج کے مراکز میں لے جاتے ہیں تاکہ سخت سردی کے باعث جانی نقصان سے بچایا جا سکے۔

دارالحکومت کابل کے بحالی مرکز میں تقریباً 350 افراد پر مشتمل عملہ ہے اور یہ تقریباً ایک ہزارمریضوں کی دیکھ بھال کررہا ہے جبکہ نئے مریضوں کی آمد کے بعد وسائل محدود ہوگئے ہیں۔

مزیدپڑھیں: طالبان نے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث 2 ہزار 840 ارکان کو برطرف کردیا

اس کے باوجود طالبان تقریباً 3 ہزار 500 منشیات کے عادی افراد کو بھی اسی بحالی مرکز میں لے آئے ہیں۔ گنتی کے چند بحالی مراکز دوسرے شہروں میں بھی نجی خیراتی ادارے کے تعاون سے چلا رہے ہیں۔

افغانستان ان چند ایک ممالک کے فہرست میں شامل ہے  جہاں ہیروئن اور میتھم فیٹامین کی بڑی مقدار موجود ہے، اس میں زیادہ تر دنیا کی بلیک مارکیٹوں میں برآمد کی جاتی ہے۔

ایک ہسپتال کے سربراہ احمد ظاہر سلطانی منشیات کے عادی افراد کے علاج کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ طالبان نے دارالحکومت کے مختلف علاقوں سے منشیات کے عادی افراد کو گرفتار کیا اور انہیں کابل میں منشیات کے بحالی سینٹر میں ڈال دیا گیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔