عمران خان کی جانب سے معاشی بحران کیلئے مذہب کو ڈھال بنانے پر تشویش ہے، شہباز شریف

ویب ڈیسک  منگل 18 جنوری 2022
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما احسن اقبال نے بھی کہا کہ وزیراعظم کی کابینہ میں تمام ’’کرپٹ اور بدعنوان سیاست دان، کارٹلز اور مافیاز‘ خدمات انجام دے رہے ہیں۔—فائل فوٹو

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما احسن اقبال نے بھی کہا کہ وزیراعظم کی کابینہ میں تمام ’’کرپٹ اور بدعنوان سیاست دان، کارٹلز اور مافیاز‘ خدمات انجام دے رہے ہیں۔—فائل فوٹو

 اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ملک میں بڑے پیمانے پر گورننس اور معاشی بحران کے لیے مذہب کو جس طرح ڈھال بنایا ہے، اس پر تشویش ہے۔

انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ خود غرضی پر مبنی سیاست سے جس قدر نقصان پہنچا ہے اس کا ادراک بھی مشکل ہے۔

شہباز کی یہ تنقید وزیر اعظم کی جانب سے لکھے گئے ایک مضمون کے چند گھنٹے بعد سامنے آئی جس میں عمران خان نے ’ریاست مدینہ کی روح: پاکستان کی تبدیلی‘ کے عنوان سے مبنی مضمون میں اسلام کے 5 بنیادی ستون اور ملک کے بارے میں بات کی۔

 

وزیر اعظم کے تحریر کردہ مضمون پر تحریک انصاف کے منحرف بانی رکن اکبر ایس بابر نے کہا کہ آرٹیکل میں وزیر اعظم عمران نے دعوی کیا تھا کہ “ریاست مدینہ کی روح” قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے پر منحصر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’سچ‘ یہ ہے کہ وہ ’روح’ مر گئی اور 10 اکتوبر 2019 کو دفن ہوگئی جب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایک تحریری حکم نامے میں غیر ملکی فنڈنگ ​​کیس میں پی ٹی آئی کے تاخیری حربوں کو ‘قانون کا تاریخی غلط استعمال’ قرار دیا۔

 

علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان دین اسلام اور اس کی مقدس اصلاحات کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ مذہبی ‘ایکسپلوئیٹر’ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا مدینہ کی ریاست پہ مضمون لکھنا اس چور کی مانند ہے جوچوری پکڑے جانے پہ مسجد میں چھپ جائے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعظم نے گزشتہ 3 برس کے دوران ہر قدم پر اسلام اور ریاست مدینہ کی نفی کی ہے۔

 

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما احسن اقبال نے بھی کہا کہ وزیراعظم کی کابینہ میں تمام ’’کرپٹ اور بدعنوان سیاست دان، کارٹلز اور مافیاز‘ خدمات انجام دے رہے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔