- بشریٰ بی بی کا شفا انٹرنیشنل اسپتال میں میڈیکل چیک اپ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا؛ طوفانی بارشوں میں 2 بچوں سمیت مزید 3 افراد جاں بحق، تعداد 46 ہوگئی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے طالبان سے مذاکرات کیلئے قائم حکومتی کمیٹی کیخلاف درخواست خارج کردی
اسلام آباد: ہائی کورٹ کے جسٹس نورالحق قریشی نے طالبان كے ساتھ مذاكرات كے لئے حكومت كی قائم كردہ مذاكراتی كمیٹی كے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے اسے خارج کردیا۔
شاہد اورکزئی کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے تمام راکین کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ طالبان كے ساتھ مذاكرات كے لئے حكومت كی جانب سے قائم كی گئی مذاكراتی كمیٹی میں عوامی نمائندے شامل نہیں لہٰذا حکومت عوام کے منتخب کردہ نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے جو طالبان کے ساتھ مذاکرات کرے۔ عدالت نے گزشتہ سماعت میں درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے آج ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔