عراق میں بدامنی کا تسلسل

ایڈیٹوریل  جمعـء 14 فروری 2014
جمعہ کے دن بغداد میں عباسیہ دور کے بازار ’’سوق شرجح‘‘ میں ہونیوالے 2 بم دھماکوں میں متعدد افراد ہلاک و زخمی  ہو گئے  فوٹو: رائٹرز/فائل

جمعہ کے دن بغداد میں عباسیہ دور کے بازار ’’سوق شرجح‘‘ میں ہونیوالے 2 بم دھماکوں میں متعدد افراد ہلاک و زخمی ہو گئے فوٹو: رائٹرز/فائل

عراق کے دارالحکومت بغداد کا سات سو سال پرانا تاریخی بازار بم دھماکوں سے جل کر تباہ ہو گیا جب کہ متعدد افراد لقمۂ اجل بن گئے۔ ایک وقت تھا جب عراق کو مشرق وسطیٰ کا ایک پر امن ملک تصور کیا جاتا تھا اور تیل کی دولت کے باعث خوشحال بھی مگر صدر صدام حسین کے امریکاکے ساتھ تعلقات اس قدر نا مبارک ثابت ہوئے کہ پہلے انھیں پڑوسی ایران کے ساتھ آٹھ سال کے لیے بِھڑا دیا گیا اور پھر اس پر ڈبلیو ایم ڈی کے بہانے چڑھائی کر کے اسے تباہ و برباد کیا گیا۔ اس کے بعد سے عراق کی مسلسل تباہی جاری ہے کیونکہ دشمن نے ملک کے اندر خانہ جنگی کے زہریلے بیج بو دیے ہیں جس کے بھیانک نتائج آئے دن نظر آتے ہیں۔

اس جمعہ کے دن شہر بغداد میں عباسیہ دور کے صدیوں پرانے بازار ’’سوق شرجح‘‘ میں یکے بعد دیگرے ہونے والے دو بم دھماکوں کے باعث متعدد افراد ہلاک و زخمی  ہو گئے جب کہ بازارکی کئی دکانیں جل کر تباہ ہو گئیں۔ ایک بم دھماکا پرفیوم کی مارکیٹ میں اور دوسرا دھماکا کپڑے کی دکانوں والے حصے میں کیا گیا‘ دھماکوں سے ہر طرف آگ پھیل گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری مارکیٹ جل گئی۔ دوسری طرف مسلح افراد نے صوبہ انبار کے اہم قصبہ سلیمان بیک اور قریبی دیہات پر قبضہ کر لیا ہے۔ اقوام متحدہ کے عراق میں سفیر نکولے ملینوف نے خبر دار کیا ہے شہر رمادی کے ساتھ ساتھ فلوجہ شہر میں صورتحال انتہائی مخدوش ہے کیونکہ فلوجہ شہر میں باغیوں کے قبضہ کے بعد شہریوں کی اکثریت کو پکڑ لیا گیا ہے اور انھیں باہر نکلنے نہیں دیا جا رہا‘ اقوام متحدہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر ان تک رسائی کے لیے کوشاں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔