- اتحادی جماعتوں کا 2023 تک حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ
- وسیم اکرم اور وقار یونس جیسا کامیاب بولر بننا چاہتا تھا، ڈیرن گف
- وزیرخارجہ امریکا پہنچ گئے، امریکی ہم منصب سے 18 مئی کو ملاقات طے
- آٹھ سالہ پولیس سروس کے بعد کتے کی ریٹائرمنٹ کی ویڈیو وائرل
- سپریم کورٹ نے لوٹوں کے خلاف فیصلہ دے کر پاکستان کی اخلاقیات کو گرنے سے بچالیا، عمران خان
- رواں سال 34 لاکھ امریکی جلد کے کینسر میں مبتلا ہوسکتے ہیں، رپورٹ
- حکومت کا مستحق لوگوں کو پیٹرولیم مصنوعات پر ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کیلیے پلان تشکیل
- چلتی گاڑی کو درست نشانہ بنانے کیلیے چین کا ہائپر سونک میزائل کا منصوبہ
- سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کو کالعدم قرار دینے کے لیے ایم کیو ایم عدالت پہنچ گئی
- موسمیاتی تبدیلی، آم کی پیداوار میں 60 فیصد کمی
- پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھائے بغیر معیشت دم توڑ جائے گی، مریم نواز
- محمد یوسف ٹاپ سے لوئر آرڈر تک ٹیم کی بیٹنگ مستحکم کرنے کے خواہاں
- سپریم کورٹ کے فیصلے کا مطلب ہے اسمبلیاں تحلیل اور حکومت ختم ہو گئی، فواد چوہدری
- عالمیِ یومِ فشارِخون: بلڈ پریشر کم کرنے والی غذائیں
- بھارت کا افغانستان میں سفارت خانہ کھولنے کا عندیہ
- خبردار! آپ کا خون پلاسٹک کے ذرات سے بھرا ہو سکتا ہے
- خاتون کو زیادتی کے بعد بلیک میل کرنے والا ساتھی ملزمہ سمیت گرفتار
- سونے کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
- امریکی شہری 111 ٹی شرٹ پہن کر میراتھن میں شریک
- امام الحق نے کورونا پابندیوں سے آزادی ملنے کو عید قرار دے دیا
تمام ممالک بالخصوص عالم اسلام طالبان حکومت کو تسلیم کریں، وزیراعظم ملا حسن

وزیراعظم نے ستمبر میں عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی کانفرنس کی، فوٹو: فائل
کابل: امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیراعظم ملا حسن اخوندزادہ نے پہلی بار ایک پریس کانفرنس میں تمام حکومتوں اور بالخصوص عالم اسلام سے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا مطابہ کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کے افغانستان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد مقرر کردہ نگراں وزیر اعظم ملا حسن اخوندزادہ نے عہدے سنبھالنے کے 4 ماہ بعد پہلی پریس کانفرنس کی۔
اس اہم پریس کانفرنس میں وزیراعظم ملا حسن اخوند زادہ کے ہمراہ افغانستان میں اقوام متحدہ کے پروجیکٹس کے انتظامی امور کی نگرانی کرنے والے ارکان بھی موجود تھے۔
پریس کانفرس میں طالبان حکومت کے نگراں وزیر اعظم ملا حسن اخوندزادہ نے تمام ممالک اور بالخصوص اسلامی حکومت سے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : طالبان کا مارچ سے ملک بھر میں لڑکیوں کے اسکول کھولنے کا اعلان
قبل ازیں طالبان حکومت کو تسلیم کرنے اور فنڈز کی بحالی کے مطالبے حکومت کے ترجمان یا وزیر خارجہ کی جانب سے کیے جاتے رہے ہیں۔
دوسری جانب عالمی قوتیں طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کو لڑکیوں کے اسکول کھولنے، خواتین کی ملازمتوں پر واپسی اور کابینہ میں تمام طبقات کی نمائندگی سے مشروط کرتی آئی ہیں۔
طالبان حکومت کی جانب سے حال ہی میں لڑکیوں کے اسکول افغانستان کے سال نو کے آغاز سے کھولنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ افغانستان میں سال کا آغاز 21 مارچ سے ہوتا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : ہمارے منجمد اثاثے بحال ہوجائیں تو کسی اور امداد کی ضرورت نہیں رہے گی، طالبان
واضح رہے کہ گزشتہ برس اگست کے وسط میں طالبان نے افغانستان میں اقتدار سنبھال لیا تھا جس کے بعد عالمی اداروں نے امدادی رقم اور عالمی بینکوں میں رکھے افغان حکومت کے اثاثے منجمد کردیئے گئے تھے جو اربوں ڈالرز میں ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔