بیان حلفی کیس؛ رانا شمیم نے غیر جانبدارانہ انکوائری کی متفرق درخواست دائر کردی

اسٹاف رپورٹر  بدھ 19 جنوری 2022
انہوں نے کہا کہ اس عدالت کے ججز کا احترام ہے جو آزاد ہیں اور قانون کے مطابق فیصلے کرتے ہیں—فائل فوٹو

انہوں نے کہا کہ اس عدالت کے ججز کا احترام ہے جو آزاد ہیں اور قانون کے مطابق فیصلے کرتے ہیں—فائل فوٹو

 اسلام آباد: سپریم ایپلیٹ کورٹ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بیان حلفی کی غیر جانبدارانہ انکوائری کی متفرق درخواست دائر کردی۔

انہوں نے اپنی درخواست میں کہا کہ بیان حلفی سے متعلق کسی کو بتائے بغیر 10 نومبر 2021 کو سربمہر کیا اور انگلینڈ میں نواسے کےحوالے کیا۔

رانا شمیم کا کہنا تھا کہ 30 اکتوبر 2021 کو امریکا میں سمپوزیم میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی جس کا موضوع پاکستان میں جوڈیشل ایکٹوزم تھا جبکہ 6 نومبر کو بھائی کی وفات کی اطلاع ملی تو پاکستان کی ڈائریکٹ فلائیٹ نہ مل سکی اس لیے برطانیہ کی ٹرانزٹ فلائیٹ کے ذریعے واپس آیا۔

مزیدپڑھیں: بیان حلفی کیس؛ رانا شمیم اور صحافی بادی النظر میں توہین عدالت کے مرتکب قرار

انہوں نے کہا کہ بھائی کی وفات سے قبل بھی 4 ماہ کے دوران خاندان میں 4 قریبی رشتہ داروں کی اموات ہوئیں اور اس وجہ سے افسردہ تھا، خاندان کے قریبی افراد کی موت کے بعد اپنے علم میں موجود واقعہ جلد از جلد تحریری شکل میں لانے کی اہمیت کا احساس ہوا۔

رانا شمیم نے درخواست میں کہا کہ یہ بات سپریم جوڈیشل کونسل کو اس لیے نہیں بتائی کیونکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اس وقت خود سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ پاکستان کی حدود سے باہر پیش آیا اور اس واقعہ کے ایک ماہ بعد عہدے سے بھی ریٹائر ہو گیا، بیان حلفی میں بیان کردہ حقائق میں وہی کچھ بیان کیا گیا جو خود سنا۔

انہوں نے کہا کہ یہ حقائق زندگی بھر بیان نہ کرنے کا ارادہ تھامگر مرحومہ اہلیہ سے کیا گیا وعدہ اور فیملی ممبرز کی اموات کے بعد حالات  کے باعث حقائق کوبیان حلفی کی شکل میں ریکارڈ کیا اور یہ بات بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ بیان حلفی میں بیان کردہ حقائق کی تصدیق انکوائری کے ذریعے کی جائے۔

مزیدپڑھیں: رانا شمیم کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کے حوالے سے اہم پیش رفت

رانا شمیم نے کہا کہ انصاف کے حصول کے لیے یہ بھی انتہائی ضروری ہے کہ سابق چیف جسٹس کا جوابی حلف نامہ بھی انکوائری کے سامنے پیش کیا جائے اور جرح کا موقع دیا جائے، بیان حلفی میں بیان کردہ حقائق غلط ثابت ہونے تک یہ کریمنل توہین کا کیس نہیں بنتا۔

درخواست میں کہا گیا کہ اگر بیان حلفی میں بیان کردہ حقائق درست ثابت ہو جائیں  تو کیس ہی ختم ہو جائے گا جو کہ منصفانہ انکوائری سے ہی ممکن ہے ، بیان حلفی کی تشہیر کا کبھی کوئی ارادہ نہ تھا اس لیے اسے خفیہ رکھا اور پاکستان سے باہر ریکارڈ کرایا۔

انہوں نے کہا کہ اس عدالت کے ججز کا احترام ہے جو آزاد ہیں اور قانون کے مطابق فیصلے کرتے ہیں۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ توہین عدالت کی فرد جرم عائد کرنے کے بجائے حقائق جاننے کے لیے  انکوائری شروع کی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔