- حالیہ ہفتے 23 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئیں، ادارہ شماریات
- اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کیس میں ایمان مزاری کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت
- پٹرول کی قیمت میں اضافے کا ذمہ دار عمران خان ہے، مریم اورنگزیب
- جعلی ویزے پر جرمنی جانے والا مسافر کراچی ایئرپورٹ پر گرفتار
- بلوچستان بلدیاتی انتخابات، الیکشن مہم پر رات 12 بجے کے بعد پابندی عائد
- شہباز شریف آئندہ ہفتے ترکی کا دورہ کریں گے، دفتر خارجہ
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، ڈالر کی پیش قدمی رک گئی
- جیوانی سے پکڑی گئی مچھلی ایک کروڑ35 لاکھ 80 ہزارروپے میں نیلام
- بھارت میں فوجی ٹرک دریا میں گرنے سے 7 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی
- نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا بے نظیر بھٹو کو خراج تحسین
- مقامی مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت میں 2100 روپے کمی
- 70 سالہ پاکستانی نے ہاتھوں سے سیب توڑنے کا عالمی ریکارڈ اپنے نام کرلیا
- گہرے زخموں کی ’حیاتیاتی ویلڈنگ‘ کرنے والے ٹیکنالوجی وضع کرلی گئی
- چلنے اور شکل یاد رکھنے والا دنیا کا سب سے چھوٹا روبوٹ
- ملکہ برطانیہ کی پلاٹینیئم جوبلی پر 15 کلو سونے کا دیدہ زیب سکہ تیار
- حکومت کا اسلام آباد میں انتشار پھیلانے والے جلسے جلوسوں کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ
- امریکا؛ گھر میں خوفناک آتشزدگی میں 4 افراد ہلاک اور 2 زخمی
- الجزیرہ کا اسرائیلی فوج کے ہاتھوں اپنی صحافی کے قتل پرعالمی عدالت جانے کا فیصلہ
- جو انقلاب پولیس کو دیکھ کر دوڑ لگا دے اُسے ڈوب مرنا چاہیے، مریم نواز
- انفینکس نوٹ 12 اب میڈیا ٹیک ہیلیو جی 96 کے ساتھ ایکس اسپارک اور دراز پر پری آرڈر کے لیے دستیاب
پلاسٹک کی آلودگی ساری دنیا کیلیے ’نئی ایمرجنسی‘ ہے، ماہرین

عالمی ماہرین نے اقوامِ متحدہ سے پلاسٹک کی پیداوار روکنے اور اس کے استعمال کا جائزہ لینے کے لیے ہنگامی اقدامات پر زور دیا ہے۔ فوٹو: فائل
واشنگٹن: پلاسٹک کا کچرا پوری دنیا کے لیے ایک خوفناک خطرہ بن چکا ہے۔ اب سائنسدانوں کی طرف سے جاری ایک نئی رپورٹ میں اسے ’سیارہ زمین کی نئی ایمرجنسی‘ قرار دیتے ہوئے اقوامِ متحدہ سے مداخلت اور قانون سازی کی درخواست بھی کی گئی ہے۔
ماحولیاتی تحقیقی ایجنسی (ای آئی اے) نے پلاسٹک کے ہولناک خطرات کو عین آب و ہوا میں تبدیلی سے تعبیر کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اب ہم جو سانس لے رہے ہیں اس میں بھی پلاسٹک ہے۔ سمندری غذا میں پلاسٹک کے باریک ذرات شامل ہورہے ہیں اورسمندروں میں پھینکا گیا ہمارا پلاسٹک انٹارکٹک کے ویرانے اور سمندروں کے گہرائیوں تک پہنچ رہا ہے۔
حال ہی میں تھائی لینڈ میں بھوک سے بے تاب 20 ہاتھیوں نے کوڑے دان سے کھانے کے بعد شامل پلاسٹک سے ہلاک ہوئے ہیں۔ افریقہ سے خبر یہ ہے کہ زرخیز مٹی میں باریک پلاسٹک کھیتی باڑی کو تباہ کررہے ہیں۔ اسی بنا پر ای آئی اے سے وابستہ ٹام گیمج کہتے ہیں کہ پلاسٹک کا ٹک ٹک کرتا بم کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے اور اسی بنا پر عالمی اقوام کو پلاسٹک کی تیاری اور استعمال ترک کرنے کا پابند بنانا ضروری ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن بھی پلاسٹک کی تیاری اور استعمال کے گرد گھیرا تنگ کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن کوئی نہیں جانتا کہ کانگریس اسے مانے گی یا نہیں کیونکہ پلاسٹک کی اکثریت تیل اور گیس سےبنائی جاتی ہے۔ دوسری جانب چین اور خلیجی ممالک بھی اس پر خاموش ہیں۔
ای آئی اے کی تفصیلی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اب بھی پلاسٹک کے تباہ کن اثرات پرمزید تحقیق کرنا باقی ہے۔ پلاسٹک کی ایک تھیلی پانچ منٹ استعمال ہوتی ہے اور ایک ہزار سال تک ختم نہیں ہوتی۔ سمندروں میں جاکر یہ حساس مخلوق کی خوراک بنتی ہے اور موت کی وجہ بھی بن رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں پلاسٹک سازی تمام حدود پار کرچکی ہے اور صارفین پلاسٹک سے جان نہیں چھڑانا چاہتے ۔ پھر پلاسٹک کی بازیافت (ری سائیکل) کی شرح بھی کم ہے جو مزید تشیویش ناک ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔