- تحریک انصاف کو پریڈ گراؤنڈ میں جلسے کی اجازت مل گئی
- آئسکریم کی قیمت میں 25 برس بعد معمولی اضافے پر کمپنی نے معافی مانگ لی
- پاک قطردوستانہ تعلقات پائیدار شراکت داری میں تبدیل ہورہے ہیں،آرمی چیف
- بلوچستان کے کسانوں کا بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف قومی شاہراہ پر بند کرنے کا اعلان
- کراچی کے مختلف علاقوں سے خاتون سمیت آٹھ افراد کی لاشیں برآمد
- پیٹرول کی قیمتوں میں تقریباً 15 روپے کا اضافہ
- صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے فنانس بل 2022 کی منظوری دے دی
- راولپنڈی میں چور 10 لاکھ روپے مالیت کے 10 دنبے لے اڑے
- کریپٹو کرنسی کے لین دین پر سخت کنٹرول بڑھانے کی ضرورت ہے، فیٹف
- لاہور؛ منشیات فروش سے بھتہ لینے کی ویڈیو وائرل، کانسٹیبل معطل
- فیفا نے پاکستان فٹبال فیڈریشن کی انٹرنیشنل رکنیت بحال کردی
- سپریم کورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلیے حکم امتناع دے، عمران خان
- پشاورایئرپورٹ پر3 کلوآئس ہیروئن اسمگلنگ کی کوشش ناکام
- کراچی میں آئندہ ہفتے موسلادھار بارش کی پیش گوئی
- حکومت کا عمران خان حکومت کے خلاف تحقیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان
- ایف بی آر نے آئی ایم ایف کے طے کردہ ہدف سے زیادہ ٹیکس وصول کرلیا
- چین سے قرض ملنے کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے
- کراچی میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 18 فیصد سے زیادہ ہوگئی
- پیپلز بس سروس کے روٹ 2 کا آغاز یکم جولائی سے ہوگا، شرجیل انعام میمن
- آن لائن کمپیوٹر پروگرامنگ پلیٹ فارم ٹیورنگ نے پاکستان کا رخ کر لیا
برطانوی وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا
![[فائل-فوٹو]](https://c.express.pk/2022/01/2273405-untitledcopy-1642620061-208-640x480.jpg)
[فائل-فوٹو]
لندن: کورونا لاک ڈاؤن کے دوران پارٹی میں شرکت کرنے پر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ جہاں زور پکڑ رہا ہے وہیں حکومتی جماعت کے اراکین اپوزیشن میں شمولیت اختیار کررہے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ہاؤس آف کامنز میں بورس جانسن کو اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب اُن کی کنزرویٹیو پارٹی کے 7 اراکین نے وزیر اعظم کیخلاف عدم اعتماد کی ووٹنگ کا مطالبہ کردیا جبکہ 20 اراکین نے پارٹی سے علیحدگی اختیار کرکے حکومت کیخلاف الگ محاذ قائم کرلیا۔
عدم اعتماد کی ووٹنگ کا مطالبہ کرنے والے 7 اراکین میں سے ایک کارکن کرسچن ویکفورڈ نے ہاؤس آف کامنز میں ہی اپوزیشن لیبر پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔
لیبر پارٹی میں شامل ہونے والے کرسچن ویکفورڈ نے بورس جانسن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ واضح ہوچکا ہے ہے کہ آپ اور آپ کی پارٹی اقتدار کے اہل نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم پر تنقیدوں نے اُس وقت اور شدت اختیار کی جب انہوں نے دعویٰ کیا کہ میں ایک کام کی تقریب سمجھ کر شریک ہوا، مجھے نہیں پتہ تھا کہ وہ ایک پارٹی کی تقریب تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔