- حالیہ ہفتے 23 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئیں، ادارہ شماریات
- اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کیس میں ایمان مزاری کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت
- پٹرول کی قیمت میں اضافے کا ذمہ دار عمران خان ہے، مریم اورنگزیب
- جعلی ویزے پر جرمنی جانے والا مسافر کراچی ایئرپورٹ پر گرفتار
- بلوچستان بلدیاتی انتخابات، الیکشن مہم پر رات 12 بجے کے بعد پابندی عائد
- شہباز شریف آئندہ ہفتے ترکی کا دورہ کریں گے، دفتر خارجہ
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، ڈالر کی پیش قدمی رک گئی
- جیوانی سے پکڑی گئی مچھلی ایک کروڑ35 لاکھ 80 ہزارروپے میں نیلام
- بھارت میں فوجی ٹرک دریا میں گرنے سے 7 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی
- نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا بے نظیر بھٹو کو خراج تحسین
- مقامی مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت میں 2100 روپے کمی
- 70 سالہ پاکستانی نے ہاتھوں سے سیب توڑنے کا عالمی ریکارڈ اپنے نام کرلیا
- گہرے زخموں کی ’حیاتیاتی ویلڈنگ‘ کرنے والے ٹیکنالوجی وضع کرلی گئی
- چلنے اور شکل یاد رکھنے والا دنیا کا سب سے چھوٹا روبوٹ
- ملکہ برطانیہ کی پلاٹینیئم جوبلی پر 15 کلو سونے کا دیدہ زیب سکہ تیار
- حکومت کا اسلام آباد میں انتشار پھیلانے والے جلسے جلوسوں کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ
- امریکا؛ گھر میں خوفناک آتشزدگی میں 4 افراد ہلاک اور 2 زخمی
- الجزیرہ کا اسرائیلی فوج کے ہاتھوں اپنی صحافی کے قتل پرعالمی عدالت جانے کا فیصلہ
- جو انقلاب پولیس کو دیکھ کر دوڑ لگا دے اُسے ڈوب مرنا چاہیے، مریم نواز
- انفینکس نوٹ 12 اب میڈیا ٹیک ہیلیو جی 96 کے ساتھ ایکس اسپارک اور دراز پر پری آرڈر کے لیے دستیاب
برطانوی وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا
![[فائل-فوٹو]](https://c.express.pk/2022/01/2273405-untitledcopy-1642620061-208-640x480.jpg)
[فائل-فوٹو]
لندن: کورونا لاک ڈاؤن کے دوران پارٹی میں شرکت کرنے پر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ جہاں زور پکڑ رہا ہے وہیں حکومتی جماعت کے اراکین اپوزیشن میں شمولیت اختیار کررہے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ہاؤس آف کامنز میں بورس جانسن کو اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب اُن کی کنزرویٹیو پارٹی کے 7 اراکین نے وزیر اعظم کیخلاف عدم اعتماد کی ووٹنگ کا مطالبہ کردیا جبکہ 20 اراکین نے پارٹی سے علیحدگی اختیار کرکے حکومت کیخلاف الگ محاذ قائم کرلیا۔
عدم اعتماد کی ووٹنگ کا مطالبہ کرنے والے 7 اراکین میں سے ایک کارکن کرسچن ویکفورڈ نے ہاؤس آف کامنز میں ہی اپوزیشن لیبر پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔
لیبر پارٹی میں شامل ہونے والے کرسچن ویکفورڈ نے بورس جانسن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ واضح ہوچکا ہے ہے کہ آپ اور آپ کی پارٹی اقتدار کے اہل نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم پر تنقیدوں نے اُس وقت اور شدت اختیار کی جب انہوں نے دعویٰ کیا کہ میں ایک کام کی تقریب سمجھ کر شریک ہوا، مجھے نہیں پتہ تھا کہ وہ ایک پارٹی کی تقریب تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔