- فضل الرحمان نے مجھے اور عمران خان کو قتل کی براہ راست دھمکی دی ہے، شیخ رشید
- شادی کی تقریب میں رقص و سرود کی محفل سجانے پر خواتین سمیت 11افراد گرفتار
- ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سیریز کے لیے قومی ٹیم کا اعلان کل ہوگا
- کورونا وبا؛ سعودی عرب نے بھارت سمیت 15 ممالک کے سفر پر پابندی لگا دی
- مقبوضہ کشمیر میں زیر تعمیر ٹنل بیٹھ گئی، 10 مزدور ہلاک
- امریکی ڈاکٹر پاکستانی درزی سے شادی کیلئے گوجرانوالہ پہنچ گئی
- ن لیگ اور اتحادیوں کا اجلاس؛ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز پر اعتماد کی قرارداد منظور
- پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی ملتوی، اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کوشش ناکام
- کسی سے ڈکٹیشن نہ لینا عمران خان کے گلے پڑ گیا، شوکت ترین
- فکسنگ اسکینڈل میں ملوث سلمان بٹ سنگاپور کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ مقرر
- بھارت میں پوجا پاٹ کیلیے انتہا پسند خواتین کی مسجد میں گھسنے کی کوشش
- عثمان بزدار نے عون چوہدری کو 50 کروڑ روپے کا لیگل نوٹس بھیج دیا
- زراعت، پینے کے پانی کے بعد اب صنعتوں کو پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے،شرجیل میمن
- پاکستانی نژاد ہسپانوی بہنوں کے قتل میں ملوث 6 ملزمان گرفتار
- پنجاب اسمبلی کے عہدیداروں کے خلاف کارروائی شہباز شریف کے حکم پر ہوئی، پرویز الٰہی
- تحریک انصاف آزادی مارچ کی تاریخ کا اعلان آج کرے گی
- بجلی کا شارٹ فال 5 ہزار 349 میگاواٹ ہونے کے باعث 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ
- کسی کو بھی پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے، وزیرِخارجہ
- فیفا ورلڈکپ 2022: خواتین ریفریز پہلی بار فرائض نبھائیں گی
- جیل سے عدالتوں میں پیش پر آنے والوں کو پولیس اہلکار منشیات فراہم کرنے لگے
بڑھاپے کا احساس ہمیں بیمار بھی کرسکتا ہے، تحقیق

خوشگوار احساس کے ساتھ عمر رسیدگی کی منزلیں طے کرنے والے زیادہ صحت مند بھی رہتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)
اوریگون: امریکا میں ایک تازہ سے معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ خود پر بوڑھے ہونے کا احساس طاری رکھتے ہیں، وہ ڈپریشن، ڈیمنشیا، ہائی بلڈ پریشر اور امراضِ قلب سمیت مختفل ذہنی و جسمانی بیماریوں میں بھی زیادہ مبتلا رہتے ہیں۔
اوریگون اسٹیٹ یونیورسٹی میں 52 سے 88 سال کے 105 افراد پر کی گئی اس تحقیق میں 2010 کے دوران ’پلس‘ (PULSE) نامی ایک سروے میں ادھیڑ عمر اور بزرگ افراد کی ذہنی و جسمانی صحت سے متعلق جمع کی گئی معلومات سے استفادہ کیا گیا تھا۔
اس معلومات کے تجزیئے سے پتا چلا کہ جو لوگ عمر بڑھنے کے ساتھ خود کو فرسودہ اور ناکارہ سمجھنے لگتے ہیں، وہ عمر رسیدگی کے باعث پیدا ہونے والی مختلف جسمانی اور ذہنی بیماریوں میں بھی زیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔
ان میں وہ لوگ بھی شامل تھے جو اپنے طور پر بڑھاپے کو زیادہ محسوس کررہے تھے جبکہ دوسری جانب ایسے افراد بھی تھے جنہیں ان کے ارد گرد موجود دوسرے لوگ مسلسل بوڑھا ہونے کا احساس دلارہے تھے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ دونوں صورتوں میں بڑھاپے کا منفی احساس ایسے افراد کو بیمار کررہا تھا۔
اس کے برعکس، خوشگوار احساس کے ساتھ عمر رسیدگی کی منزلیں طے کرنے والوں میں جسمانی اور ذہنی بیماریاں نمایاں طور پر کم دیکھی گئیں جبکہ زیادہ عمر ہوجانے کے باوجود وہ لوگ خاصے چاق و چوبند تھے۔
مذکورہ سروے میں شرکاء کے جوابات سے یہ انکشاف بھی ہوا کہ اگر کسی شخص کو تھوڑی دیر کےلیے بھی منفی انداز میں بوڑھے ہونے کا احساس دلایا جائے تو وہ اعصابی تناؤ کا شکار ہوجاتا ہے جسے زائل ہونے میں خاصا وقت لگتا ہے۔
’’عمر رسیدگی کا خوشگوار احساس آپ کی صحت کےلیے بہتر ہے، اس سے قطع نظر کہ آپ پر کتنا (اعصابی) دباؤ ہے یا آپ کتنا زیادہ دباؤ محسوس کررہے ہیں،‘‘ ڈکوٹا وٹزل نے کہا جو اس تحقیق کی مرکزی مصنفہ اور او ایس یو کالج آف پبلک ہیلتھ اینڈ ہیومن سائنسز میں پی ایچ ڈی اسکالر ہیں۔
یہ تحقیق ’جرنل آف جیرونٹولوجی، سیریز بی، سائیکولوجیکل سائنسز‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔
البتہ وٹزل نے خبردار کیا ہے کہ اس تحقیق کی بنیاد پر حتمی فیصلہ کرنے میں جلد بازی نہ کی جائے کیونکہ جس سروے کی بنیاد پر یہ تحقیق کی گئی ہے، اس میں شرکاء کی تعداد کم تھی جبکہ ان کی اکثریت سفید فام خواتین پر مشتمل تھی۔
’’اگر ہم عمر رسیدگی کے احساس اور ذہنی و جسمانی صحت میں تعلق کو بہتر طور پر سمجھنا چاہتے ہیں تو ہمیں اس سے کہیں بڑے سروے کی ضرورت ہوگی جس میں خواتین و حضرات کی یکساں تعداد کے علاوہ مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہوں،‘‘ وِٹزل نے واضح کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔