- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
بڑھاپے کا احساس ہمیں بیمار بھی کرسکتا ہے، تحقیق
اوریگون: امریکا میں ایک تازہ سے معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ خود پر بوڑھے ہونے کا احساس طاری رکھتے ہیں، وہ ڈپریشن، ڈیمنشیا، ہائی بلڈ پریشر اور امراضِ قلب سمیت مختفل ذہنی و جسمانی بیماریوں میں بھی زیادہ مبتلا رہتے ہیں۔
اوریگون اسٹیٹ یونیورسٹی میں 52 سے 88 سال کے 105 افراد پر کی گئی اس تحقیق میں 2010 کے دوران ’پلس‘ (PULSE) نامی ایک سروے میں ادھیڑ عمر اور بزرگ افراد کی ذہنی و جسمانی صحت سے متعلق جمع کی گئی معلومات سے استفادہ کیا گیا تھا۔
اس معلومات کے تجزیئے سے پتا چلا کہ جو لوگ عمر بڑھنے کے ساتھ خود کو فرسودہ اور ناکارہ سمجھنے لگتے ہیں، وہ عمر رسیدگی کے باعث پیدا ہونے والی مختلف جسمانی اور ذہنی بیماریوں میں بھی زیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔
ان میں وہ لوگ بھی شامل تھے جو اپنے طور پر بڑھاپے کو زیادہ محسوس کررہے تھے جبکہ دوسری جانب ایسے افراد بھی تھے جنہیں ان کے ارد گرد موجود دوسرے لوگ مسلسل بوڑھا ہونے کا احساس دلارہے تھے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ دونوں صورتوں میں بڑھاپے کا منفی احساس ایسے افراد کو بیمار کررہا تھا۔
اس کے برعکس، خوشگوار احساس کے ساتھ عمر رسیدگی کی منزلیں طے کرنے والوں میں جسمانی اور ذہنی بیماریاں نمایاں طور پر کم دیکھی گئیں جبکہ زیادہ عمر ہوجانے کے باوجود وہ لوگ خاصے چاق و چوبند تھے۔
مذکورہ سروے میں شرکاء کے جوابات سے یہ انکشاف بھی ہوا کہ اگر کسی شخص کو تھوڑی دیر کےلیے بھی منفی انداز میں بوڑھے ہونے کا احساس دلایا جائے تو وہ اعصابی تناؤ کا شکار ہوجاتا ہے جسے زائل ہونے میں خاصا وقت لگتا ہے۔
’’عمر رسیدگی کا خوشگوار احساس آپ کی صحت کےلیے بہتر ہے، اس سے قطع نظر کہ آپ پر کتنا (اعصابی) دباؤ ہے یا آپ کتنا زیادہ دباؤ محسوس کررہے ہیں،‘‘ ڈکوٹا وٹزل نے کہا جو اس تحقیق کی مرکزی مصنفہ اور او ایس یو کالج آف پبلک ہیلتھ اینڈ ہیومن سائنسز میں پی ایچ ڈی اسکالر ہیں۔
یہ تحقیق ’جرنل آف جیرونٹولوجی، سیریز بی، سائیکولوجیکل سائنسز‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔
البتہ وٹزل نے خبردار کیا ہے کہ اس تحقیق کی بنیاد پر حتمی فیصلہ کرنے میں جلد بازی نہ کی جائے کیونکہ جس سروے کی بنیاد پر یہ تحقیق کی گئی ہے، اس میں شرکاء کی تعداد کم تھی جبکہ ان کی اکثریت سفید فام خواتین پر مشتمل تھی۔
’’اگر ہم عمر رسیدگی کے احساس اور ذہنی و جسمانی صحت میں تعلق کو بہتر طور پر سمجھنا چاہتے ہیں تو ہمیں اس سے کہیں بڑے سروے کی ضرورت ہوگی جس میں خواتین و حضرات کی یکساں تعداد کے علاوہ مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہوں،‘‘ وِٹزل نے واضح کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔