- شادی کی تقریب میں رقص و سرود کی محفل سجانے پر خواتین سمیت 11افراد گرفتار
- ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سیریز کے لیے قومی ٹیم کا اعلان کل ہوگا
- کورونا وبا؛ سعودی عرب نے بھارت سمیت 15 ممالک کے سفر پر پابندی لگا دی
- مقبوضہ کشمیر میں زیر تعمیر ٹنل بیٹھ گئی، 10 مزدور ہلاک
- امریکی ڈاکٹر پاکستانی درزی سے شادی کیلئے گوجرانوالہ پہنچ گئی
- ن لیگ اور اتحادیوں کا اجلاس؛ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز پر اعتماد کی قرارداد منظور
- پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی ملتوی، اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کوشش ناکام
- کسی سے ڈکٹیشن نہ لینا عمران خان کے گلے پڑ گیا، شوکت ترین
- فکسنگ اسکینڈل میں ملوث سلمان بٹ سنگاپور کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ مقرر
- بھارت میں پوجا پاٹ کیلیے انتہا پسند خواتین کی مسجد میں گھسنے کی کوشش
- عثمان بزدار نے عون چوہدری کو 50 کروڑ روپے کا لیگل نوٹس بھیج دیا
- زراعت، پینے کے پانی کے بعد اب صنعتوں کو پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے،شرجیل میمن
- پاکستانی نژاد ہسپانوی بہنوں کے قتل میں ملوث 6 ملزمان گرفتار
- پنجاب اسمبلی کے عہدیداروں کے خلاف کارروائی شہباز شریف کے حکم پر ہوئی، پرویز الٰہی
- تحریک انصاف آزادی مارچ کی تاریخ کا اعلان آج کرے گی
- بجلی کا شارٹ فال 5 ہزار 349 میگاواٹ ہونے کے باعث 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ
- کسی کو بھی پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے، وزیرِخارجہ
- فیفا ورلڈکپ 2022: خواتین ریفریز پہلی بار فرائض نبھائیں گی
- جیل سے عدالتوں میں پیش پر آنے والوں کو پولیس اہلکار منشیات فراہم کرنے لگے
- دسویں کلاس کی طالبہ کا اغوا؛ لاہور ہائیکورٹ کا آج ہی بازیاب کرانے کا حکم
ہماری کائنات میں ہماری توقعات سے زیادہ بلیک ہول ہیں؟

بلیک ہول کی خیالی تصویر؛ ایک مصور کا تخیل۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)
روم: اطالوی اور برطانوی ماہرین کی ایک مشترکہ ٹیم نے اندازہ لگایا ہے کہ ہماری قابلِ مشاہدہ کائنات میں ایسے 40 ارب ارب (یعنی 40,000,000,000,000,000,000) بلیک ہولز موجود ہیں جن کی کمیت ہمارے سورج کے مقابلے میں پانچ سے 10 گنا زیادہ ہے۔
اس طرح کے بلیک ہولز کو فلکیات کی زبان میں ’اسٹیلر بلیک ہولز‘ یعنی ’ستاروں سے بننے والے بلیک ہولز‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ سورج سے کئی گنا بڑے ستاروں کے ’مرنے‘ سے وجود میں آتے ہیں۔
بظاہر سادہ اور آسان نظر آنے والا یہ تخمینہ کائنات سے متعلق جدید ترین سائنسی نظریات، کئی عشروں پر پھیلے ہوئے فلکیاتی مشاہدات، اور ’بگ ڈیٹا‘ کے طاقتور ٹولز استعمال کرتے ہوئے لگایا گیا ہے جس میں ماہرین کو کئی سال لگ گئے۔
واضح رہے کہ یہ تخمینہ دسمبر 2020 میں پیش کیا گیا تھا لیکن تب اسے پری پرنٹ سرور ’آرکائیو ڈاٹ آرگ‘ پر شائع کرکے ’ایسٹرو فزیکل جرنل‘ میں اشاعت کےلیے بھیج دیا گیا تھا۔
ایک سال کی محتاط نظرِ ثانی اور تنقید کے بعد اب یہ ریسرچ پیپر ’ایسٹرو فزیکل جرنل‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن بھی شائع کردیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہماری قابلِ مشاہدہ کائنات کو کسی بہت بڑے گولے سے تشبیہ دی جائے تو اس گولے کا قطر لگ بھگ 90 ارب نوری سال ہوگا۔
اس لحاظ سے ہماری پوری (قابلِ مشاہدہ) کائنات کا حجم 381,704 نوری سال بنتا ہے جس کے ہر ایک ارب نوری سال میں تقریباً 105 کھرب بلیک ہولز موجود ہوسکتے ہیں۔
اسی طرح اگر پوری کائنات میں کہکشاؤں کی مجموعی تعداد کے تازہ ترین تخمینے (2,000 ارب کہکشاؤں) کو بنیاد بنایا جائے تو معلوم ہوگا کہ ہر کہکشاں میں دو کروڑ کے لگ بھگ ایسے بلیک ہولز ہوں گے جو دیوقامت ستاروں کے خاتمے سے بنے ہوں گے۔
یاد رہے کہ ان میں وہ عظیم و جسمیم ’سپر میسیو بلیک ہولز‘ شامل نہیں جن میں سے ہر ایک کی کمیت ہمارے سورج سے کروڑوں اربوں گنا زیادہ ہوتی ہے؛ اور جو ہماری ملکی وے کہکشاں سمیت، بیشتر کہکشاؤں کے عین مرکز میں پائے جاتے ہیں۔
اپنی ارد گرد زبردست سرگرمیوں کی وجہ سے انہیں ’کہکشاؤں کے سرگرم مرکزے‘ (ایکٹیو گیلیکٹک نیوکلیائی) یا مختصراً صرف ’اے جی این‘ (AGN) بھی کہا جاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔