ایم کیو ایم کے مقامی رہنما کے قتل پر وفاقی وزیر داخلہ کا نوٹس

ویب ڈیسک  جمعـء 21 جنوری 2022
ایم کیو ایم کے مقامی رہنما کو دن دہاڑے عدالت کے باہر قتل کیا گیا (فائل فوٹو)

ایم کیو ایم کے مقامی رہنما کو دن دہاڑے عدالت کے باہر قتل کیا گیا (فائل فوٹو)

ٹنڈو الہ یار: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ٹنڈو الہ یار میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے مقامی رہنما کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے قاتلوں کی گرفتاری کی یقین دہانی کرادی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے مقامی رہنما خلیل الرحمان خانزادہ عرف بھولا ٹنڈو الہ یار سیشن کورٹ میں پیشی کے لیے آئے تھے، انہیں واپسی پر عدالت کے باہر فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

پولیس نے ایک مسلح شخص اسد جسکانی کو زخمی حالت میں جائے وقوعہ سے گرفتار کر کے تھانے منتقل کیا۔ اہل خانہ کے مطابق مقتول بھولا سندھ ترقی پسند پارٹی کے رہنما الطاف جسکانی کیس میں ضمانت پر تھا اور کیس کی پیروی کے لیے عدالت آیا تھا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ سیشن کورٹ کی حدود میں مقتول اور دوسرے فریق کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی تھی، جس کے بعد تفتیشی افسران اور عدالتی عملے نے دونوں میں بیچ بچاؤ کرایا تھا۔

قاتل گرفتار نہ ہوئے تو سندھ حکومت بھرپور عوامی ردعمل کے لیے تیار ہوجائے، ایم کیو ایم

ایم کیو ایم پاکستان نے مقامی رہنما کے قتل کی ذمہ داری قوم پرست تنظیم پر عائد کرتے ہوئے ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا اور کارروائی نہ ہونے کی صورت میں بھرپور عوامی ردعمل دینے کا اعلان بھی کیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنونیئر نے کہا کہ پورا واقعہ ریکارڈ پر ہے جبکہ فوٹیجز موجود ہیں، ہمارے کارکن خلیل الرحمان کو دن دہاڑے عدالت کے باہر فائرنگ کرکے شہید کیا گیا، پولیس کی موجودگی میں مسلح افراد سرعام فائرنگ کر کے وقوعہ سے فرار ہوئے۔

وفاقی وزیر داخلہ کا نوٹس

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے خلیل الرحمان کے قتل کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد سے رابطہ کیا اور شفاف تحقیقات کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے یقین دہانی کرائی کہ ’ خلیل الرحمان قتل کیس کی ذاتی طور پر نگرانی کروں گا، ملوث ملزمان قانون کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا ٹنڈ والہیار میں جاں بحق ہونے والےخیل الرحمن خانزادہ کے اہل خانہ سے تعزیت بھی کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔