- فضل الرحمان نے مجھے اور عمران خان کو قتل کی براہ راست دھمکی دی ہے، شیخ رشید
- شادی کی تقریب میں رقص و سرود کی محفل سجانے پر خواتین سمیت 11افراد گرفتار
- ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سیریز کے لیے قومی ٹیم کا اعلان کل ہوگا
- کورونا وبا؛ سعودی عرب نے بھارت سمیت 15 ممالک کے سفر پر پابندی لگا دی
- مقبوضہ کشمیر میں زیر تعمیر ٹنل بیٹھ گئی، 10 مزدور ہلاک
- امریکی ڈاکٹر پاکستانی درزی سے شادی کیلئے گوجرانوالہ پہنچ گئی
- ن لیگ اور اتحادیوں کا اجلاس؛ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز پر اعتماد کی قرارداد منظور
- پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی ملتوی، اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کوشش ناکام
- کسی سے ڈکٹیشن نہ لینا عمران خان کے گلے پڑ گیا، شوکت ترین
- فکسنگ اسکینڈل میں ملوث سلمان بٹ سنگاپور کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ مقرر
- بھارت میں پوجا پاٹ کیلیے انتہا پسند خواتین کی مسجد میں گھسنے کی کوشش
- عثمان بزدار نے عون چوہدری کو 50 کروڑ روپے کا لیگل نوٹس بھیج دیا
- زراعت، پینے کے پانی کے بعد اب صنعتوں کو پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے،شرجیل میمن
- پاکستانی نژاد ہسپانوی بہنوں کے قتل میں ملوث 6 ملزمان گرفتار
- پنجاب اسمبلی کے عہدیداروں کے خلاف کارروائی شہباز شریف کے حکم پر ہوئی، پرویز الٰہی
- تحریک انصاف آزادی مارچ کی تاریخ کا اعلان آج کرے گی
- بجلی کا شارٹ فال 5 ہزار 349 میگاواٹ ہونے کے باعث 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ
- کسی کو بھی پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے، وزیرِخارجہ
- فیفا ورلڈکپ 2022: خواتین ریفریز پہلی بار فرائض نبھائیں گی
- جیل سے عدالتوں میں پیش پر آنے والوں کو پولیس اہلکار منشیات فراہم کرنے لگے
گوگل کا سماجی کارکن پروین رحمان کو خراج تحسین

13 مارچ 2013 کو پروین رحمان کو دفتر جاتے ہوئے فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا فوٹوفائل
کراچی: سرچ انجن گوگل نے معروف سماجی کارکن مرحومہ پروین رحمان کی 65 ویں سالگرہ پر ڈوڈل کے ذریعے انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔
پروین رحمان مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) کے دارالحکومت ڈھاکا میں 22 جنوری سنہ 1957 میں پیدا ہوئیں۔ پروین رحمان ایک پاکستانی سماجی کارکن اور اورنگی پائلٹ پروجیکٹ ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کی ڈائریکٹر تھیں۔
13 مارچ 2013 کو پروین رحمان کو دفتر جاتے ہوئے فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ یہ واقع کراچی کی مین منگھو پیر روڈ پر پیش آیا تھا۔ ملزمان موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ جب کہ پروین رحمان کو ان کے ڈرائیور نے شدید زخمی حالت میں عباسی شہید اسپتال پہنچایا تھا، جہاں وہ علاج کے دوران دم توڑ گئی تھیں، انھیں گردن میں گولیاں لگی تھیں۔
گزشتہ برس 17 دسمبر کو کراچی کی ایک انسداد دہشتگردی کی عدالت نے سماجی کارکن پروین رحمان کے قتل کے مقدمے میں چار ملزمان کو دو، دو مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ ان چاروں ملزمان رحیم سواتی، احمد خان، امجد اور ایاز سواتی پر دو، دو لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔ پانچویں مجرم عمران سواتی کو قتل میں دیگر مجرموں کی معاونت کرنے پر سات سال قید اور دولاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
کراچی میں اورنگی ٹاؤن پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان کے قتل کی تحقیقات میں سامنے آنے والے انکشافات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ انہیں اجرتی قاتلوں نے 40 لاکھ روپے کے عوض قتل کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔