مالی سال کی پہلی ششماہی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 ارب ڈالر سے تجاوز

بزنس رپورٹر  ہفتہ 22 جنوری 2022
پہلی ششماہی میں برآمدات میں اضافہ کی شرح 29 فیصد جبکہ درآمدات کی شرح نمو 56.9 فیصد رہی

پہلی ششماہی میں برآمدات میں اضافہ کی شرح 29 فیصد جبکہ درآمدات کی شرح نمو 56.9 فیصد رہی

 کراچی:  رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں جاری کھاتے کا خسارہ 9 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا جو کہ جی ڈی پی کے 5.7 فیصد کے برابر ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جولائی تا دسمبر 2021ء میں جاری کھاتے کو 9 ارب 9 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں برآمدات میں اضافہ کی شرح 29 فیصد جبکہ درآمدات کی شرح نمو 56.9 فیصد رہی۔

گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں برآمدات کی شرح نمو منفی 4.8 فیصد جبکہ درآمدات کی شرح نمو منفی 0.5فیصد رہی تھی۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں جاری کھاتے کا خسارہ ایک ارب 24کروڑ 70لاکھ ڈالر رہا تھا جو اس عرصہ کی جی ڈی پی کے ایک فیصد سے بھی کم تھا۔

گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں خسارہ 7 ارب 84 کروڑ ڈالر زائد رہا۔ جولائی تا ستمبر پہلی سہ ماہی میں جاری کھاتہ کا خسارہ 3 ارب 52 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا۔ اکتوبر تا دسمبر دوسری سہ ماہی کا خسارہ 5ارب 56کروڑ60لاکھ ڈالر رہا۔

دسمبر 2021ء میں جاری کھاتے کو ایک ارب 93 کروڑ 20لاکھ ڈالر کا خسارہ ہوا۔ دسمبر 2020ء میں جاری کھاتے کا خسارہ 63 کروڑ ڈالر رہا تھا۔ بڑھتی ہوئی درآمدات جاری کھاتے کے خسارے کی بنیادی وجہ بنی۔

رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران تجارتی خسارہ 21ارب 17کروڑ ڈالر رہا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں تجارت کو 11ارب 38کروڑ ڈالر کا خسارہ ہوا تھا۔

اشیاء و خدمات کی تجارتی کا مجموعی خسارہ 23ارب ڈالر رہا جبکہ گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں اشیاء و خدمات کی تجارت کا مجموعی خسارہ 12ارب33کروڑ ڈالر رہا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔