- کریپٹو کرنسی کے لین دین پر سخت کنٹرول بڑھانے کی ضرورت ہے، فیٹف
- لاہور؛ منشیات فروش سے بھتہ لینے کی ویڈیو وائرل، کانسٹیبل معطل
- فیفا نے پاکستان فٹبال فیڈریشن کی انٹرنیشنل رکنیت بحال کردی
- سپریم کورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلیے حکم امتناع دے، عمران خان
- پشاورایئرپورٹ پر3 کلوآئس ہیروئن اسمگلنگ کی کوشش ناکام
- کراچی میں آئندہ ہفتے موسلادھار بارش کی پیش گوئی
- حکومت کا عمران خان حکومت کے خلاف تحقیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان
- ایف بی آر نے آئی ایم ایف کے طے کردہ ہدف سے زیادہ ٹیکس وصول کرلیا
- چین سے قرض ملنے کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے
- کراچی میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 18 فیصد سے زیادہ ہوگئی
- پیپلز بس سروس کے روٹ 2 کا آغاز یکم جولائی سے ہوگا، شرجیل انعام میمن
- پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں تقریباً 5روپے اضافے کی سفارش
- آن لائن کمپیوٹر پروگرامنگ پلیٹ فارم ٹیورنگ نے پاکستان کا رخ کر لیا
- عہدے آنی جانی چیز ہے اصل کام مخلوق کو راضی کرنا ہے، حمزہ شہباز
- ترکی میں کئی فٹ بلندی سے گرنے والا شیرخوار بچہ محفوظ رہا
- نیٹو نے چین کو مغربی ممالک کے مفادات اور سلامتی کیلیے چیلنج قرار دے دیا
- ایک برس قبل انتقال کرجانے والا شخص بیٹی کو رخصت کرنے پہنچ گیا
- روپے کی نسبت ڈالر مزید تنزلی سے دوچار
- پنجاب کے مینڈیٹ کو ہتھیانے کی کوشش کرنے والے انتخاب روکنے پر بضد ہیں، مریم نواز
- ٹک ٹاک چیلنج سے فلوریڈا ساحل پر گہرے گڑھے پڑگئے
پارٹی قیادت پر الزامات؛ پی ٹی آئی کے رہنما احمد جواد کی پارٹی رکنیت منسوخ

پی ٹی آئی نے کہا کہ ناراض رہنما اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کے لیے پارٹی میں ایک مختلف فورم استعمال کر سکتے تھے—فائل فوٹو
اسلام آباد: حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سابق سیکریٹری اطلاعات احمد جواد کو سوشل میڈیا پر وزیراعظم عمران خان سمیت پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے خلاف تنقید کرنے پر پارٹی سے نکال دیا۔
پی ٹی آئی کی قائمہ کمیٹی برائے احتساب اور نظم و ضبط (ایس سی اے ڈی) نے ایک بیان میں کہا کہ 12 جنوری 2022 کو احمد جواد کو شوکاز پیش کیا گیا جس میں ان سے نوٹس کی وصولی کے 7 دن کے اندر اپنی پوزیشن کی وضاحت کرنے کو کہا گیا لیکن انہوں نے نوٹس کا جواب نہیں دیا۔
ایس سی اے ڈی کے مطابق اس کے بعد 19 جنوری کو انہیں 3 دن کے اندر اپنے مؤقف کی وضاحت کرنے کے لیے ایک حتمی نوٹس جاری کیا گیا تھا لیکن احمد جواد نے اپنے موقف کی وضاحت کرنے کے بجائے ‘افسوس’ کا اظہار کیا کہ انہوں نے 40 سے زیادہ ٹویٹس لکھی ہیں ’جبکہ ایس سی اے ڈی نے ان میں سے صرف دو کا نوٹس لیا‘۔
خیال رہے کہ احمد جواد نے متعدد ٹوئٹس میں حکمران جماعت کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی تھی اور وزیر اعظم عمران کی جائیدادوں کو ریگولرائز کرنے پر بھی سوالات اٹھائے تھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’آپ کا بنی گالہ ہاؤس اور کانسٹی ٹیوشن ایونیو فلیٹ غیر قانونی کیسے ہو گیا؟ کیا کانسٹی ٹیوشن ایونیو کی طرح غریبوں کے گھروں کو ریگولرائز نہیں کیا جا سکتا؟
پی ٹی آئی نے کہا کہ ناراض رہنما اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کے لیے پارٹی میں ایک مختلف فورم استعمال کر سکتے تھے لیکن ’انہوں نے سوشل میڈیا کا استعمال پارٹی کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے کیا‘۔
اس میں مزید کہا گیا کہ ’سب کمیٹی نے متفقہ طور پر پارٹی ممبر شپ رجسٹر سے احمد جواد کی پارٹی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘۔
فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے احمد جواد نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ کاغذ کا ایک ٹکڑا جس کی کوئی حیثیت نہیں ہے، کچرے کا ایک گھر جس کا آغاز تبدیلی کے نظریے کے طور پر ہوا، ایک دھوکہ جس نے اس قوم کی دو دہائیاں ضائع کر دیں، آپ کھلی آنکھوں کے ساتھ مشکل ترین راستے پر چل سکتے ہیں لیکن آپ بند آنکھوں کے ساتھ چپٹے راستے پر گریں گے‘۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔