- شہباز تتلہ کیس میں عدالت نے ایس ایس مفخر عدیل کو عمر قید کی سزا سنا دی
- حالیہ ہفتے 23 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئیں، ادارہ شماریات
- اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کیس میں ایمان مزاری کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت
- پٹرول کی قیمت میں اضافے کا ذمہ دار عمران خان ہے، مریم اورنگزیب
- جعلی ویزے پر جرمنی جانے والا مسافر کراچی ایئرپورٹ پر گرفتار
- بلوچستان بلدیاتی انتخابات، الیکشن مہم پر رات 12 بجے کے بعد پابندی عائد
- شہباز شریف آئندہ ہفتے ترکی کا دورہ کریں گے، دفتر خارجہ
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، ڈالر کی پیش قدمی رک گئی
- جیوانی سے پکڑی گئی مچھلی ایک کروڑ35 لاکھ 80 ہزارروپے میں نیلام
- بھارت میں فوجی ٹرک دریا میں گرنے سے 7 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی
- نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا بے نظیر بھٹو کو خراج تحسین
- مقامی مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت میں 2100 روپے کمی
- 70 سالہ پاکستانی نے ہاتھوں سے سیب توڑنے کا عالمی ریکارڈ اپنے نام کرلیا
- گہرے زخموں کی ’حیاتیاتی ویلڈنگ‘ کرنے والے ٹیکنالوجی وضع کرلی گئی
- چلنے اور شکل یاد رکھنے والا دنیا کا سب سے چھوٹا روبوٹ
- ملکہ برطانیہ کی پلاٹینیئم جوبلی پر 15 کلو سونے کا دیدہ زیب سکہ تیار
- حکومت کا اسلام آباد میں انتشار پھیلانے والے جلسے جلوسوں کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ
- امریکا؛ گھر میں خوفناک آتشزدگی میں 4 افراد ہلاک اور 2 زخمی
- الجزیرہ کا اسرائیلی فوج کے ہاتھوں اپنی صحافی کے قتل پرعالمی عدالت جانے کا فیصلہ
- جو انقلاب پولیس کو دیکھ کر دوڑ لگا دے اُسے ڈوب مرنا چاہیے، مریم نواز
پارٹی قیادت پر الزامات؛ پی ٹی آئی کے رہنما احمد جواد کی پارٹی رکنیت منسوخ

پی ٹی آئی نے کہا کہ ناراض رہنما اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کے لیے پارٹی میں ایک مختلف فورم استعمال کر سکتے تھے—فائل فوٹو
اسلام آباد: حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سابق سیکریٹری اطلاعات احمد جواد کو سوشل میڈیا پر وزیراعظم عمران خان سمیت پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے خلاف تنقید کرنے پر پارٹی سے نکال دیا۔
پی ٹی آئی کی قائمہ کمیٹی برائے احتساب اور نظم و ضبط (ایس سی اے ڈی) نے ایک بیان میں کہا کہ 12 جنوری 2022 کو احمد جواد کو شوکاز پیش کیا گیا جس میں ان سے نوٹس کی وصولی کے 7 دن کے اندر اپنی پوزیشن کی وضاحت کرنے کو کہا گیا لیکن انہوں نے نوٹس کا جواب نہیں دیا۔
ایس سی اے ڈی کے مطابق اس کے بعد 19 جنوری کو انہیں 3 دن کے اندر اپنے مؤقف کی وضاحت کرنے کے لیے ایک حتمی نوٹس جاری کیا گیا تھا لیکن احمد جواد نے اپنے موقف کی وضاحت کرنے کے بجائے ‘افسوس’ کا اظہار کیا کہ انہوں نے 40 سے زیادہ ٹویٹس لکھی ہیں ’جبکہ ایس سی اے ڈی نے ان میں سے صرف دو کا نوٹس لیا‘۔
خیال رہے کہ احمد جواد نے متعدد ٹوئٹس میں حکمران جماعت کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی تھی اور وزیر اعظم عمران کی جائیدادوں کو ریگولرائز کرنے پر بھی سوالات اٹھائے تھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’آپ کا بنی گالہ ہاؤس اور کانسٹی ٹیوشن ایونیو فلیٹ غیر قانونی کیسے ہو گیا؟ کیا کانسٹی ٹیوشن ایونیو کی طرح غریبوں کے گھروں کو ریگولرائز نہیں کیا جا سکتا؟
پی ٹی آئی نے کہا کہ ناراض رہنما اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کے لیے پارٹی میں ایک مختلف فورم استعمال کر سکتے تھے لیکن ’انہوں نے سوشل میڈیا کا استعمال پارٹی کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے کیا‘۔
اس میں مزید کہا گیا کہ ’سب کمیٹی نے متفقہ طور پر پارٹی ممبر شپ رجسٹر سے احمد جواد کی پارٹی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘۔
فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے احمد جواد نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ کاغذ کا ایک ٹکڑا جس کی کوئی حیثیت نہیں ہے، کچرے کا ایک گھر جس کا آغاز تبدیلی کے نظریے کے طور پر ہوا، ایک دھوکہ جس نے اس قوم کی دو دہائیاں ضائع کر دیں، آپ کھلی آنکھوں کے ساتھ مشکل ترین راستے پر چل سکتے ہیں لیکن آپ بند آنکھوں کے ساتھ چپٹے راستے پر گریں گے‘۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔