- مقبوضہ کشمیر میں زیر تعمیر ٹنل بیٹھ گئی، 10 مزدور ہلاک
- امریکی ڈاکٹر پاکستانی درزی سے شادی کیلئے گوجرانوالہ پہنچ گئی
- ن لیگ اور اتحادیوں کا اجلاس؛ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز پر اعتماد کی قرارداد منظور
- پنجاب اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس شروع ہوتے ہی 6 جون تک ملتوی
- کسی سے ڈکٹیشن نہ لینا عمران خان کے گلے پڑ گیا، شوکت ترین
- فکسنگ اسکینڈل میں ملوث سلمان بٹ سنگاپور کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ مقرر
- بھارت میں پوجا پاٹ کیلیے انتہا پسند خواتین کی مسجد میں گھسنے کی کوشش
- عثمان بزدار نے عون چوہدری کو 50 کروڑ روپے کا لیگل نوٹس بھیج دیا
- زراعت، پینے کے پانی کے بعد اب صنعتوں کو پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے،شرجیل میمن
- پاکستانی نژاد ہسپانوی بہنوں کے قتل میں ملوث 6 ملزمان گرفتار
- پنجاب اسمبلی کے عہدیداروں کے خلاف کارروائی شہباز شریف کے حکم پر ہوئی، پرویز الٰہی
- تحریک انصاف کا آزادی مارچ کی تاریخ کا اعلان آج ہوگا
- بجلی کا شارٹ فال 5 ہزار 349 میگاواٹ ہونے کے باعث 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ
- کسی کو بھی پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے، وزیرِخارجہ
- فیفا ورلڈکپ 2022: خواتین ریفریز پہلی بار فرائض نبھائیں گی
- جیل سے عدالتوں میں پیش پر آنے والوں کو پولیس اہلکار منشیات فراہم کرنے لگے
- دسویں کلاس کی طالبہ کا اغوا؛ لاہور ہائیکورٹ کا آج ہی بازیاب کرانے کا حکم
- کرکٹرز کی بے روزگاری؛ فکسنگ کا رجحان بڑھنے کے خدشات سامنے آ گئے
- کام کا بوجھ شاہین کے اعصاب پر اثر انداز ہونے لگا
- ’’جمی بھائی‘‘ کے مشوروں سے حسن کا مقصد پورا
ترک صدر کیلیے نامناسب الفاظ استعمال کرنے پر خاتون صحافی گرفتار

ترک صدر کے لیے نامناسب الفاظ کے استعمال پر 4 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے، فوٹو: فائل
انقرہ: ترک پولیس نے صدر رجب طیب اردوان کے خلاف نامناسب الفاظ استعمال کرنے پر خاتون صحافی صدف کباس کو حراست میں لے لیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک پولیس نے صحافی صدف کباس کو گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا ہے۔ خاتون صحافی کی گرفتاری عدالتی حکم پر ایک ٹی وی پروگرام اور ٹوئٹ میں صدر طیب اردوان کی بے عزتی کرنے کے الزام میں عمل میں لائی گئی۔
خاتون صحافی نے ایک ٹی وی چینل پر حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ایک محاورہ استعمال کیا جو بعد میں انھوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’’جب بیل محل پر چڑھتا ہے تو وہ بادشاہ نہیں بن جاتا بلکہ محل کھلیان بن جاتا ہے۔‘‘
صدف کباس کی ٹوئٹ کے جواب میں ترکی کے کمیونی کیشن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ نے کہا تھا کہ صدارت کے دفتر کا اعزاز ہمارے ملک کا فخر ہے، میں اپنے صدر اور ان کے دفتر کے خلاف کیے جانے والے بے ہودہ تبصرے کی مذمت کرتا ہوں۔
ترکی کے وزیر انصاف عبدالحمیت گل نے بھی ٹویٹر پر لکھا کہ صحافی صدف کباس کو اپنے غیر قانونی الفاظ کے لیے وہ ملے گا جس کی وہ حق دار ہیں۔
واضح رہے کہ ترکی میں گفتگو اور تحریر میں صدر طیب اردوان کے حفظ مراتب کا خیال نہ رکھنا قابل گرفت جرم ہے جس کی سزا 4 سال قید تک ہوسکتی ہے۔ قانون کے نفاذ کے سال 2014ء سے تاحال 1 لاکھ 60 ہزار 169 افراد کی تفتیش کی گئی جن میں سے 35 ہزار 507 پر مقدمات بنائے گئے اور 12 ہزار 881 کو سزائیں سنائی گئیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔