- علاقائی صورتحال کے تناظر میں ایرانی صدر کا دورہ انتہائی اہم ہے، وزیرداخلہ
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
شامی افراد نے سردی سے بچنے کےلیے میزائلوں کو ہیٹر میں بدل دیا
بشام: جنگ سے تباہ حال شامیوں نے خون جمادینے والی سردی سے بچنے کیلیے میزائلوں کے خول کو ہیٹر میں تبدیل کردیا ہے۔
صوبہ ادلب میں جسر االشگر نامی شخص نے اپنے گھر میں میزائل ری سائیکل کرکے اسے ہیٹر میں تبدیل کردیا ہے کیونکہ وہ ہیٹرخریدنے کی سکت نہیں رکھتا۔ یہ میزائل اسے گھر کے پاس ملا تھا جسے ایک لوہار سے تبدیل کروایا گیا ہے۔
مسلسل جنگ، غربت اور بیروزگاری کی وجہ سے ہیٹر اور ایندھن عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوچکے ہیں۔ تاہم مقامی لوہار 28 سے 32 سینٹی میٹر گھیر کے راکٹ اور میزائلوں کو احتیاط سے خالی کرکے انہیں ہیٹر میں بدل رہے ہیں۔ ان کا بارود مقامی کان کنوں کو پتھر توڑنے اور سرنگ بنانے کے لیے فروخت کردیا جاتا ہے۔ لیکن یہ پورا کام کسی نگرانی کے بغیر جاری ہے اور کسی بڑے حادثے کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بچے اور بڑے ایسے راکٹوں اور میزائلوں کی تلاش میں رہتے ہیں جو پھٹنے سے رہ گئے ہوں۔ انہیں کارخانوں میں پہنچایا جاتا ہے۔ پہلے میزائل کا اوپری حصہ کاٹا جاتا ہے تاکہ اس میں سے مضر بخارات باہر نکل جائیں۔ اس کے بعد بہت احتیاط سے اس کا بارود الگ کرلیا جاتا ہے جسے کان کنی کرنے والوں کو فروخت کردیا جاتا ہے۔ اس کے بعد میزائل کو ہیٹر کی شکل دی جاتی ہے۔
اس طرح بہت کم خرچ ہیٹر بنائے جارہے ہیں جس کی لاگت 15 ڈالر ہے اور بازار میں عام ہیٹر کی قیمت 100 ڈالر کے قریب ہے۔ اب سیلنڈر نما ہیٹر میں لکڑی، برادہ، کاغذ اور نائیلون وغیرہ بھر کر جلایا جاتا ہے۔ تاہم شامی پائرین کا تیل بھی جلارہے ہیں جو آسانی سے مل جاتا ہے۔
اسی طرح پناہ گزین اپنے کیمپوں کے ہیٹر میں کوئلہ جلانے پر مجبور ہیں۔ دوسری جانب ماہرین نے اس سارے عمل کو بے حد خطرناک قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق میزائل میں بارود کے ذرات بھی بہت نقصاندہ ہوسکتےہیں۔
شامی صوبے ادلیب سے سونیا العلی کی رپورٹ ، بشکریہ سائنس فار ڈویلمپنٹ نیٹ ورک
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔