- ہراسگی کیس؛ اٹلی میں پاکستانی سفارتخانے کا ہیڈ آف مشن نوکری سے برخاست
- یوکرین امن مذاکرات میں سنجیدہ نہیں، روس
- 11 سالہ لڑکی سے گینگ ریپ کے 3 ملزمان کو عمرقید کی سزا
- نیٹو جوائن کریں گے، فن لینڈ کا روس کو واضح پیغام
- اپریل میں 2 ہزار 345 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ، تعداد 1لاکھ 68 ہزار ہوگئی
- سابق قومی کپتان راشد لطیف نے سیاست میں آنے کا اعلان کردیا
- عمران خان سرکاری ہیلی کاپٹر کس حیثیت سے استعمال کر رہے ہیں؟ مریم اورنگزیب
- شریف فیملی کی شوگر ملز سے چینی 70 روپے میں فروخت کرنے کا فیصلہ
- ایشیاکپ ہاکی ٹورنامنٹ کے شیڈول کا اعلان کردیا گیا
- شیرشاہ کباڑی مارکیٹ: سب سستا ہے ... (ویڈیو بلاگ)
- بجلی کے شارٹ فال میں اضافہ، ملک بھر میں 10 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ جاری
- چچا سے بھتہ طلب کرنے والا بھتیجا 2 ساتھیوں سمیت گرفتار
- نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن بھی کورونا میں مبتلا
- راولپنڈی میں بیگار کیمپ کا انکشاف، افغان خواتین و بچے بازیاب
- بوہری بازار دھماکے کے بعد 15 سالہ لڑکی پراسرار طور پر لاپتہ
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا ملعون گیرٹ ولڈر کے ٹویٹس کے خلاف اقدامات کا حکم
- شیخ محمد بن زاید ال نہیان متحدہ عرب امارات کے نئے صدر ہوں گے
- خضدار: ٹرک اور ٹینکر میں تصادم سے 6 افراد جاں بحق
- سی ٹی ڈی کا پشاور میں آپریشن؛ کوچہ رسالدار حملے کا ماسٹر مائنڈ ہلاک
- قانون حرکت میں آئے گا تو عمران خان کو چھپنے کی جگہ بھی نہیں ملے گی، حمزہ شہباز
شامی افراد نے سردی سے بچنے کےلیے میزائلوں کو ہیٹر میں بدل دیا

اس تصویر میں صوبہ ادلب میں ایک شامی شخص اپنے بچے کے ساتھ میزائل کو ہیٹر میں بدل کے اس کے سامنے بیٹھا ہے۔ فوٹو: سائس فار ڈویلمپنٹ نیٹ ورک
بشام: جنگ سے تباہ حال شامیوں نے خون جمادینے والی سردی سے بچنے کیلیے میزائلوں کے خول کو ہیٹر میں تبدیل کردیا ہے۔
صوبہ ادلب میں جسر االشگر نامی شخص نے اپنے گھر میں میزائل ری سائیکل کرکے اسے ہیٹر میں تبدیل کردیا ہے کیونکہ وہ ہیٹرخریدنے کی سکت نہیں رکھتا۔ یہ میزائل اسے گھر کے پاس ملا تھا جسے ایک لوہار سے تبدیل کروایا گیا ہے۔
مسلسل جنگ، غربت اور بیروزگاری کی وجہ سے ہیٹر اور ایندھن عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوچکے ہیں۔ تاہم مقامی لوہار 28 سے 32 سینٹی میٹر گھیر کے راکٹ اور میزائلوں کو احتیاط سے خالی کرکے انہیں ہیٹر میں بدل رہے ہیں۔ ان کا بارود مقامی کان کنوں کو پتھر توڑنے اور سرنگ بنانے کے لیے فروخت کردیا جاتا ہے۔ لیکن یہ پورا کام کسی نگرانی کے بغیر جاری ہے اور کسی بڑے حادثے کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بچے اور بڑے ایسے راکٹوں اور میزائلوں کی تلاش میں رہتے ہیں جو پھٹنے سے رہ گئے ہوں۔ انہیں کارخانوں میں پہنچایا جاتا ہے۔ پہلے میزائل کا اوپری حصہ کاٹا جاتا ہے تاکہ اس میں سے مضر بخارات باہر نکل جائیں۔ اس کے بعد بہت احتیاط سے اس کا بارود الگ کرلیا جاتا ہے جسے کان کنی کرنے والوں کو فروخت کردیا جاتا ہے۔ اس کے بعد میزائل کو ہیٹر کی شکل دی جاتی ہے۔
اس طرح بہت کم خرچ ہیٹر بنائے جارہے ہیں جس کی لاگت 15 ڈالر ہے اور بازار میں عام ہیٹر کی قیمت 100 ڈالر کے قریب ہے۔ اب سیلنڈر نما ہیٹر میں لکڑی، برادہ، کاغذ اور نائیلون وغیرہ بھر کر جلایا جاتا ہے۔ تاہم شامی پائرین کا تیل بھی جلارہے ہیں جو آسانی سے مل جاتا ہے۔
اسی طرح پناہ گزین اپنے کیمپوں کے ہیٹر میں کوئلہ جلانے پر مجبور ہیں۔ دوسری جانب ماہرین نے اس سارے عمل کو بے حد خطرناک قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق میزائل میں بارود کے ذرات بھی بہت نقصاندہ ہوسکتےہیں۔
شامی صوبے ادلیب سے سونیا العلی کی رپورٹ ، بشکریہ سائنس فار ڈویلمپنٹ نیٹ ورک
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔