- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
کووڈ 19 کے دماغی اثرات پر سائنسداں پریشان، مزید تحقیق پر زور
میری لینڈ: گزشتہ ایک ماہ سے کووڈ 19 کے دیرپا منفی اثرات میں دماغ کے متاثر ہونے کی کئی خبریں منظرِ عام پر آچکی ہیں، اب سائنسدانوں نے دنیا کو اس سے خبردار کرتے ہوئے وسیع پیمانے پر تحقیق پر زور دیا ہے۔
میری لینڈ میں واقع ’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیورولوجیکل ڈس آرڈر اینڈ اسٹروک (این آئی این ڈی ایس) اور ییل یونیورسٹی کے سائنسدانوں سمیت کئی اداروں نے سارس کووٹو کے دماغی اثرات پر غور کیا ہے اور مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔
یہاں پروفیسر اویندا ناتھ اور دیگر ماہرین نے سونگھنے، چکھنے ، دردِ سر، فالج، دماغی سوزش جیسی عام علامات کے ساتھ ساتھ عصبی سوزش، دماغی شریانوں میں خرابی اور امنیاتی رحجان کی دماغ دشمنی جیسے دیرپا اثرات کا بھی عندیہ دیا ہے۔
اس کے علاوہ نیند میں خلل، تھکاوٹ، توجہ میں کمی، ڈپریشن، ازخود امنیاتی حملے اور دیگر امراض کو بھی کووڈ کے اثرات میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کیفیات کا دورانیہ طویل بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
پروفیسر اویندا کے مطابق ہر شخص میں کیفیات کی شدت مختلف ہوسکتی ہے لیکن طویل کووڈ اثرات والے مریض ان کیفیات میں گرفتار نظر آتے ہیں۔ اسی تناظر میں اب سائنسدانوں کی ٹیم نے طویل تحقیق اور مریضوں کے کئی برس تک مسلسل جائزے پر زور دیا ہے۔
پھران کا اصرار ہے کہ طبی برادری ان اثرات کے علاج کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں تاکہ لوگوں کو اس اذیت سے نکالا جاسکے۔ ساتھ ہی انہوں نے ذرائع ابلاغ میں ان کیفیات کے عوامی شعور کا تذکرہ بھی کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔