- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
کووڈ 19 کے دماغی اثرات پر سائنسداں پریشان، مزید تحقیق پر زور
میری لینڈ: گزشتہ ایک ماہ سے کووڈ 19 کے دیرپا منفی اثرات میں دماغ کے متاثر ہونے کی کئی خبریں منظرِ عام پر آچکی ہیں، اب سائنسدانوں نے دنیا کو اس سے خبردار کرتے ہوئے وسیع پیمانے پر تحقیق پر زور دیا ہے۔
میری لینڈ میں واقع ’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیورولوجیکل ڈس آرڈر اینڈ اسٹروک (این آئی این ڈی ایس) اور ییل یونیورسٹی کے سائنسدانوں سمیت کئی اداروں نے سارس کووٹو کے دماغی اثرات پر غور کیا ہے اور مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔
یہاں پروفیسر اویندا ناتھ اور دیگر ماہرین نے سونگھنے، چکھنے ، دردِ سر، فالج، دماغی سوزش جیسی عام علامات کے ساتھ ساتھ عصبی سوزش، دماغی شریانوں میں خرابی اور امنیاتی رحجان کی دماغ دشمنی جیسے دیرپا اثرات کا بھی عندیہ دیا ہے۔
اس کے علاوہ نیند میں خلل، تھکاوٹ، توجہ میں کمی، ڈپریشن، ازخود امنیاتی حملے اور دیگر امراض کو بھی کووڈ کے اثرات میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کیفیات کا دورانیہ طویل بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
پروفیسر اویندا کے مطابق ہر شخص میں کیفیات کی شدت مختلف ہوسکتی ہے لیکن طویل کووڈ اثرات والے مریض ان کیفیات میں گرفتار نظر آتے ہیں۔ اسی تناظر میں اب سائنسدانوں کی ٹیم نے طویل تحقیق اور مریضوں کے کئی برس تک مسلسل جائزے پر زور دیا ہے۔
پھران کا اصرار ہے کہ طبی برادری ان اثرات کے علاج کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں تاکہ لوگوں کو اس اذیت سے نکالا جاسکے۔ ساتھ ہی انہوں نے ذرائع ابلاغ میں ان کیفیات کے عوامی شعور کا تذکرہ بھی کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔