کووڈ 19 کے دماغی اثرات پر سائنسداں پریشان، مزید تحقیق پر زور

ویب ڈیسک  پير 24 جنوری 2022
سائنسدانوں کی ٹیم نے کووڈ 19 کے دماغی اور اعصابی اثرات پر مزید تحقیق اور بعد از مرض جائزے پر زور دیا ہے۔ فوٹو: فائل

سائنسدانوں کی ٹیم نے کووڈ 19 کے دماغی اور اعصابی اثرات پر مزید تحقیق اور بعد از مرض جائزے پر زور دیا ہے۔ فوٹو: فائل

میری لینڈ: گزشتہ ایک ماہ سے کووڈ 19 کے دیرپا منفی اثرات میں دماغ کے متاثر ہونے کی کئی خبریں منظرِ عام پر آچکی ہیں، اب سائنسدانوں نے دنیا کو اس سے خبردار کرتے ہوئے وسیع پیمانے پر تحقیق پر زور دیا ہے۔

میری لینڈ میں واقع ’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیورولوجیکل ڈس آرڈر اینڈ اسٹروک (این آئی این ڈی ایس) اور ییل یونیورسٹی کے سائنسدانوں سمیت کئی اداروں نے سارس کووٹو کے دماغی اثرات پر غور کیا ہے اور مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔

یہاں پروفیسر اویندا ناتھ اور دیگر ماہرین نے سونگھنے، چکھنے ، دردِ سر، فالج، دماغی سوزش جیسی عام علامات کے ساتھ ساتھ عصبی سوزش، دماغی شریانوں میں خرابی اور امنیاتی رحجان کی دماغ دشمنی جیسے دیرپا اثرات کا بھی عندیہ دیا ہے۔

اس کے علاوہ نیند میں خلل، تھکاوٹ، توجہ میں کمی، ڈپریشن، ازخود امنیاتی حملے اور دیگر امراض کو بھی کووڈ کے اثرات میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کیفیات کا دورانیہ طویل بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

پروفیسر اویندا کے مطابق ہر شخص میں کیفیات کی شدت مختلف ہوسکتی ہے لیکن طویل کووڈ اثرات والے مریض ان کیفیات میں گرفتار نظر آتے ہیں۔ اسی تناظر میں اب سائنسدانوں کی ٹیم نے طویل تحقیق اور مریضوں کے کئی برس تک مسلسل جائزے پر زور دیا ہے۔

پھران کا اصرار ہے کہ طبی برادری ان اثرات کے علاج کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں تاکہ لوگوں کو اس اذیت سے نکالا جاسکے۔ ساتھ ہی انہوں نے ذرائع ابلاغ میں ان کیفیات کے عوامی شعور کا تذکرہ بھی کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔