- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
پاکستان میں ذہنی مریض 23 لاکھ سے متجاوز، نشئی 1 کروڑ ہوگئے
لاہور: مہنگائی، بے روزگاری اور مناسب وسائل نہ ہونے سے پاکستان میں ذہنی عارضوں میں مبتلا افراد کی تعداد23 لاکھ سے تجاوز کر چکی جب کہ اس میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستانی معاشرہ ابھی تک ذہنی عارضوں کو بیماری کے طور پر قبول کرنے کیلیے تیار نہیں جس کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ روزنامہ ایکسپریس اور ایکسپریس ٹربیون کو حاصل دستاویزات کے مطابق کورونا کے بعد ڈپریشن اور ذہنی مریضوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔
لاہور فاؤنٹین ہاؤس میں اس وقت 200 بیڈز کا ہسپتال موجود ہے جہاں 24گھنٹے مریضوں کی دیکھ بھال کی جارہی ہے ۔ فاروق آباد میں 150بیڈز اور سرگودھا میں 100بیڈز کا ہسپتال ہے۔فاؤنٹین ہاؤس کا سالانہ بجٹ30کروڑ روپے ہے جبکہ ان اداروں کو نہ تو حکومت کی طرف سے کوئی گرانٹ مل رہی اورنہ ہی غیر ملکی ڈونرز کی طرف سے امداد ملتی ہے ، ان کا انحصار صرف پاکستانی ڈونرز اور ادارہ اخوت پر ہے۔
فاؤنٹین ہاؤس کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عمران مرتضی نے کہا لوگ آج بھی جن بھوت کا تصور لے کر دم کرانے میں مصروف ہیں جہاں پیر اور عامل نہ صرف مریضوں کو مارتے ہیں بلکہ عزتیں بھی لوٹتے ہیں،عالمی سطح پر 20ہزار مریضوں کیلیے ایک ماہر نفسیات ہوتا ہے جبکہ پاکستان میں 20لاکھ کی آبادی کے لئے ایک ماہر نفسیات ہے، فاؤنٹین ہاؤس میں جو لوگ اپنے عزیز و اقارب کو چھوڑ کرجاتے ہیں پھر دوبارہ ان سے ملنے نہیں آتے۔
اخوت کے سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا ہم مریضوں کو اپنے بچوں کی طرح دیکھتے ہیں، ہماری کوشش ہوتی ہے ہم ایک ڈونر کو قائل کریں کہ وہ مریضوں کو اپنا دوست سمجھ کر اس کی مدد کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔