پاک برطانیہ ریٹرنز اینڈ ری ایڈمیشن پالیسی کی سفارشات کو حتمی شکل دیدی گئی

ویب ڈیسک  پير 24 جنوری 2022
مجرمان حوالگی کا معاہدہ بھی جلد مکمل کرنے کا فیصلہ، صرف عدالتوں سے سزا یافتہ ملزمان کی واپسی ممکن ہوسکے گی، اجلاس (فوٹو : فائل)

مجرمان حوالگی کا معاہدہ بھی جلد مکمل کرنے کا فیصلہ، صرف عدالتوں سے سزا یافتہ ملزمان کی واپسی ممکن ہوسکے گی، اجلاس (فوٹو : فائل)

 اسلام آباد: پاکستانی اور برطانوی حکام پر مشتمل کمیٹی نے دونوں ممالک کی ریٹرنز اینڈ ری ایڈمیشن پالیسی کے لیے سفارشات کو حتمی شکل دے دی۔

پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ریٹرنز اینڈ ری ایڈمیشن (Returns and Readmission) معاہدے سے متعلق وزارت داخلہ کی خصوصی کابینہ کمیٹی کا اجلاس وزارت داخلہ میں وزیر داخلہ شیخ رشید کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری، سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، سیکریٹری وزارت قانون، جوائنٹ سیکریٹری داخلہ سمیت دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔

کمیٹی نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ریٹرنز اینڈ ری ایڈمیشن معاہدے کے حوالے سے سفارشات کو حتمی شکل دے دی۔ کمیٹی نے معاہدے کے مسودے کو مشاورت کے لیے برطانوی حکومت کے ساتھ شیئر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مجرمان حوالگی کے معاہدے کو بھی جلد مکمل کرنے کا فیصلہ

کابینہ کمیٹی نے پاک برطانیہ مجرمان حوالگی (Extradition) کے معاہدے کو بھی جلد مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مجرمان حوالگی معاہدہ طے پانے سے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سزا یافتہ افراد کی حوالگی ممکن ہوسکے گی۔

معاہدے سے صرف ایسے شہریوں کو واپس لانے کی اجازت ہوگی جنہیں متعلقہ عدالتیں سزائیں سناچکی ہوں گی۔ برطانیہ سے مشاورت کے بعد معاہدے کو وفاقی کابینہ سے حتمی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔