نور مقدم قتل کیس؛ چاقو اور پستول پر ظاہر جعفر کے فنگر پرنٹ نہیں ملے، تفتیشی افسر کا انکشاف

اسٹاف رپورٹر  پير 24 جنوری 2022
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی—فائل فوٹو

اسلام آباد کی مقامی عدالت میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی—فائل فوٹو

 اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس کے تفتیشی افسر نے انکشاف کیا ہے کہ چاقو اور پستول پر مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے فنگر پرنٹ نہیں ملے، ملزم کے خلاف فرانزک کے سوا کوئی شواہد موجود نہیں ہیں۔

ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر، شریک ملزمان ذاکر جعفر، افتخار اور جان محمد کو پیش کیا گیا جبکہ ضمانت پر تھراپی ورک کے 6 ملزمان، شریک ملزمہ عصمت آدم جی اور جمیل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت میں انکشاف کیا کہ ظاہر جعفر کے خلاف فرانزک کے علاوہ کوئی شواہد نہیں، فرانزک رپورٹ کے مطابق وقوعہ سے ملنے والے چاقو اور پستول پر فنگر پرنٹ نہیں ملے۔

انہوں نے کہا کہ نور مقدم کا فوٹو گرائمیٹری ٹیسٹ نہیں کرایا، سی سی ٹی وی میں جو نظر آ رہا ہے کہ نور مقدم کے کپڑے پھٹے دیکھے وہ کپڑے کبھی ملے نہیں اور نہ میں نے کسی رپورٹ میں لکھا ہے۔

تفتیشی افسر عبدالستار نے جرح کے دوران مختلف سوالات کے جواب میں مزید کہا کہ میری 35 سال کی سروس ہو چکی ہے قانون کے مطابق ہر لفظ ہر فقرہ پولیس ڈائری میں لکھنا ضروری ہوتا ہے، پولیس انویسٹی گیشن ونگ سے مجھے پونے دس یا دس بجے واقعے کی اطلاع ملی تھی۔

تفتیشی افسر کے بیان پر مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے وکیل (اسٹیٹ کونسل) سکندر ذوالقرنین سلیم نے جرح مکمل کرلی عدالت نے کل بدھ کو دیگر وکلا کو بھی تفتیشی افسر کے بیان پر جرح کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 26 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔