- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
سانس لینے کا عمل نیند میں گھڑیال کا کام کرتا ہے، تحقیق
میونخ: سائنس دانوں نے سانس لینے کے عمل اور نیند کے درمیان گہرا تعلق دریافت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عملِ تنفس ہی سوتے ہوئے دماغ کا ایک اہم گھڑیال ہوتا ہے۔
ایک جانب تو سونے کا عمل محض بے حرکت ہونا نہیں ہوتا بلکہ اس میں دماغ کی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں اور انہیں منظم کرنے میں سانس لینے کا عمل نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔
نیند میں دماغ بند نہیں ہوتا بس دن کے اہم معاملات اور یادوں کو ’محفوظ‘ بناتارہتا ہے۔ اس کےلیے دماغ کے بعض حصوں اور معلومات کے درمیان رابطہ رہتا ہے لیکن اس عمل کو پوری طرح سمجھا نہیں گیا تھا۔
اب لڈ وِگ میکسی میلیان یونیورسٹی، جرمنی کے پروفیسر اینٹن اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ سانس کا اتار چڑھاؤ ایک طرح کا پیس میکر بنتے ہوئے دماغ کے مختلف حصوں تک پہنچتا ہے اور انہیں باہم ہم آہنگ کرتا ہے۔ عملِ تنفس ایک مستقل اور باقاعدہ نظام کی طرح کام کرتے ہوئے پورے اعصابی نظام کو خودکار بناتا ہے۔
اس کے لیے سائنسدانوں نے تجربہ گاہ میں چوہوں کے دماغ میں برقیرے لگا کر ہزاروں نیورون کی سرگرمی کو نوٹ کیا ہے۔ معلوم ہوا کہ انہیں باقاعدہ رکھنے میں سانس کا اتار چڑھاؤ بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یعنی اہم دماغی حصوں مثلاً ہیپوکیمپس، میڈیئل پری فرنٹل اور وژول کارٹیکس سب پر ہی تنفس کا اثر ہوتا ہے۔
اس طرح معلوم ہوا کہ دماغ کے لمبک سرکٹ پر سانس لینے کا اثر ہوتا ہے۔ چونکہ ییپوکیپمس یادداشت کا گڑھ ہوتا ہے اور سانس کا اس پر اثر ہوتا ہے۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ عملِ تنفس کی ہم آہنگی خود یادداشت اور دماغی روابط میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔