- امریکی ڈاکٹر پاکستانی درزی سے شادی کیلئے گوجرانوالہ پہنچ گئی
- ن لیگ اور اتحادیوں کا اجلاس؛ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز پر اعتماد کی قرارداد منظور
- پنجاب اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس شروع ہوتے ہی 6 جون تک ملتوی
- کسی سے ڈکٹیشن نہ لینا عمران خان کے گلے پڑ گیا، شوکت ترین
- فکسنگ اسکینڈل میں ملوث سلمان بٹ سنگاپور کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ مقرر
- بھارت میں پوجا پاٹ کیلیے انتہا پسند خواتین کی مسجد میں گھسنے کی کوشش
- عثمان بزدار نے عون چوہدری کو 50 کروڑ روپے کا لیگل نوٹس بھیج دیا
- زراعت، پینے کے پانی کے بعد اب صنعتوں کو پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے،شرجیل میمن
- پاکستانی نژاد ہسپانوی بہنوں کے قتل میں ملوث 6 ملزمان گرفتار
- پنجاب اسمبلی کے عہدیداروں کے خلاف کارروائی شہباز شریف کے حکم پر ہوئی، پرویز الٰہی
- تحریک انصاف کا آزادی مارچ کی تاریخ کا اعلان آج ہوگا
- بجلی کا شارٹ فال 5 ہزار 349 میگاواٹ ہونے کے باعث 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ
- کسی کو بھی پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے، وزیرِخارجہ
- فیفا ورلڈکپ 2022: خواتین ریفریز پہلی بار فرائض نبھائیں گی
- جیل سے عدالتوں میں پیش پر آنے والوں کو پولیس اہلکار منشیات فراہم کرنے لگے
- لاہور میں دن دیہاڑے دسویں کلاس کی طالبہ گن پوائنٹ پر اغوا، فوٹیج وائرل
- کرکٹرز کی بے روزگاری؛ فکسنگ کا رجحان بڑھنے کے خدشات سامنے آ گئے
- کام کا بوجھ شاہین کے اعصاب پر اثر انداز ہونے لگا
- ’’جمی بھائی‘‘ کے مشوروں سے حسن کا مقصد پورا
- ذکا اشرف کی لاہور میں وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات
سانس لینے کا عمل نیند میں گھڑیال کا کام کرتا ہے، تحقیق

نیند کے دوران سانس لینے کا عمل دماغ کے افعال کو باقاعدہ بناتا ہے۔ فوٹو: فائل
میونخ: سائنس دانوں نے سانس لینے کے عمل اور نیند کے درمیان گہرا تعلق دریافت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عملِ تنفس ہی سوتے ہوئے دماغ کا ایک اہم گھڑیال ہوتا ہے۔
ایک جانب تو سونے کا عمل محض بے حرکت ہونا نہیں ہوتا بلکہ اس میں دماغ کی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں اور انہیں منظم کرنے میں سانس لینے کا عمل نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔
نیند میں دماغ بند نہیں ہوتا بس دن کے اہم معاملات اور یادوں کو ’محفوظ‘ بناتارہتا ہے۔ اس کےلیے دماغ کے بعض حصوں اور معلومات کے درمیان رابطہ رہتا ہے لیکن اس عمل کو پوری طرح سمجھا نہیں گیا تھا۔
اب لڈ وِگ میکسی میلیان یونیورسٹی، جرمنی کے پروفیسر اینٹن اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ سانس کا اتار چڑھاؤ ایک طرح کا پیس میکر بنتے ہوئے دماغ کے مختلف حصوں تک پہنچتا ہے اور انہیں باہم ہم آہنگ کرتا ہے۔ عملِ تنفس ایک مستقل اور باقاعدہ نظام کی طرح کام کرتے ہوئے پورے اعصابی نظام کو خودکار بناتا ہے۔
اس کے لیے سائنسدانوں نے تجربہ گاہ میں چوہوں کے دماغ میں برقیرے لگا کر ہزاروں نیورون کی سرگرمی کو نوٹ کیا ہے۔ معلوم ہوا کہ انہیں باقاعدہ رکھنے میں سانس کا اتار چڑھاؤ بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یعنی اہم دماغی حصوں مثلاً ہیپوکیمپس، میڈیئل پری فرنٹل اور وژول کارٹیکس سب پر ہی تنفس کا اثر ہوتا ہے۔
اس طرح معلوم ہوا کہ دماغ کے لمبک سرکٹ پر سانس لینے کا اثر ہوتا ہے۔ چونکہ ییپوکیپمس یادداشت کا گڑھ ہوتا ہے اور سانس کا اس پر اثر ہوتا ہے۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ عملِ تنفس کی ہم آہنگی خود یادداشت اور دماغی روابط میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔