پی آئی اے کے 53 منجمد اکاؤنٹس وزیرخزانہ کی مداخلت پر بحال

ویب ڈیسک  منگل 25 جنوری 2022
26 ارب روپے کے باقی ٹیکس واجبات کی ریکوری کیلئے ایم ڈی پی آئی اے کی گرفتار کیلئے کارروائی شروع (فوٹو : اے ایف پی/ فائل)

26 ارب روپے کے باقی ٹیکس واجبات کی ریکوری کیلئے ایم ڈی پی آئی اے کی گرفتار کیلئے کارروائی شروع (فوٹو : اے ایف پی/ فائل)

 کراچی: پی آئی اے کا 26 ارب روپے کے ٹیکس ڈیفالٹر ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس پر ایف بی آر نے پی آئی اے کے ملک بھر میں 53 بینک اکاؤنٹس منجمد کردئیے گئے تھے جنہیں وزیر خزانہ کی مداخلت پر بحال کردیا گیا۔

اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینئر افسر نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ کارروائی لارج ٹیکس پیئر یونٹ کراچی کی جانب سے کی گئی ہے، پی آئی اے کے ملک بھر میں 53 بینک اکاؤنٹس منجمد کردئیے گئے جوکہ ایف بی آر کے ذیلی ادارے لارج ٹیکس پیئر یونٹ کراچی نے کیے ہیں۔

ایف بی آر کے اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تصدیق کی ہے کہ ٹیکس واجبات کی ریکوری کے لیے پی آئی اے کے بینک اکاؤنٹس سے 49 کروڑ 50 لاکھ روپے نکلوالیے ہیں، 26 ارب روپے کے باقی ٹیکس واجبات کی ریکوری کے لیے ایم ڈی پی آئی اے کو گرفتار کرنے کے لیے کارروائی شروع کردی ہے جلد اس حوالے سے وارنٹ جاری کردیے جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے وارنٹ قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ایل ٹی یو کراچی جاری کرے گا، پی آئی اے دسمبر 2020ء سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے گوشوارے جمع نہیں کروارہی۔

ذرائع کے مطابق پی آئی اے کو قومی ادارہ ہونے کے سبب ایک سال سے زائد عرصے سے رعایت دی جارہی تھی۔ ذرائع کے مطابق ایم ڈی پی آئی اے کے وارنٹ گرفتاری فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ایکٹ 2005ء کے تحت جاری کیے جارہے ہیں۔

ذرائع ایف بی آر کا مزید کہنا ہے کہ پی آئی اے دسمبر 2020ء سے سیلز ٹیکس گوشوارے بھی جمع نہیں کروارہی۔

یہ اقدام کابینہ کے فیصلے کے برخلاف ہے، پی آئی اے انتظامیہ

دوسری جانب پی آئی اے کے ترجمان نے کہا ہے کہ مذکورہ مطلوب ٹیکس کی رقم 2016ء سے2020ء تک کی ہے، وفاقی کابینہ کا پی آئی اے کے اصلاحاتی عمل کے مکمل ہونے تک 2016ء سے لے کر 2020ء تک کی رقم منجمد رکھنے کا فیصلہ موجود ہے، وفاقی کابینہ کے فیصلے کے برخلاف ایف بی آر کا اکاؤنٹ منجمد کرنے کا فیصلہ پی آئی اے کی ساکھ مجروح کرنے کی کوشش ہے۔

ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ یہ اقدام قومی پرچم بردار ادارے کی بین الاقوامی سطح پر بھی سبکی کا باعث بنے گا، قومی اداروں نے 2021ء میں  کووڈ کے دوران نامساعد حالات کے باوجود 7۔4 ارب روپے ایف بی آر کو ادا کیے جب کہ 2021ء کے تمام بقایا جات پہلے سے ہی جنوری 2022 میں ادا کیے جارہے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا ہے کہ پی آئی اے کے قومی ادارہ ہونے اور حکومت پاکستان کی ملکیت کے باوجود ایسا قدم اٹھانا نا قابل فہم ہے۔

وزیرخزانہ کی مداخلت پر اکاؤنٹس بحال

بعد ازاں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ائیر مارشل ارشد ملک کی وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین سے ملاقات ہوئی جس میں انہوں ننے اکاؤنٹس منجمند کرنے کا معاملہ اٹھایا۔

ذرائع کے مطابق پی آئی اے حکام کی جانب سے معاملہ اجاگر ہونے کے بعد وفاقی وزیر نے ایف بی آر کو پی آئی اے کے تمام اکاؤنٹس بحال کرنے کے احکامات جاری کیے جس کی روشنی میں ایف بی آر نے پی آئی اے کے تمام اکاؤنٹس بحال کردیے۔

دوسری جانب پی آئی اے نے بھی اکاونٹس بحال ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

نامساعد حالات کے باوجود پی آئی اے ٹیکس ادا کرتی رہے گی، سی ای او پی آئی اے

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی آئی اے کے سی ای او ایئرمارشل ارشد ملک نے کہا کہ چیرمین ایف بی آر کو باور کروایا کہ پی آئی اے ناماساعد حالات کے باوجود حالیہ واجبات کی ادائیگی کرتی رہے گی، ماضی کے بقایا جات کی ادائیگی کیلئے وفاقی حکومت سے کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں رہنمائی لی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔