- شوہر کے مرنے کے بعد خاتون نے بیٹی کی پرورش کیلیے مرد کا حلیہ اپنا لیا
- سری لنکا میں غیر یقینی معاشی صورت حال، پیٹرول بھی غائب
- نیٹو کی توسیع سے نہیں بلکہ پڑوس ممالک میں فوجی تنصیبات سے خطرہ ہے، پوٹن
- وائٹ ہاؤس دوبارہ میرا گھر بنے گا، میلانیا ٹرمپ
- کراچی میں بولٹن مارکیٹ کے قریب دھماکا، خاتون جاں بحق اور 10 افراد زخمی
- قصبہ کالونی میں باپ نے غیرت کے نام پر بیٹی کو قتل کردیا
- سوشل میڈیا پر خواتین کو جعلی ویڈیوز سے ہراساں کرنے والے 2 ملزمان گرفتار
- ڈالر کی اڑان روکنے کیلئے وزیراعظم خود میدان میں نکل آئے
- کراچی میں درجہ حرارت 41 ڈگری سے زائد ریکارڈ
- مہمند میں کالعدم ٹی ٹی پی کے 9 دہشت گرد گرفتار، بھاری تعداد میں بارود برآمد
- نوپارکنگ سے موٹرسائیکل اٹھانا ٹریفک اہلکار اور لفٹنگ عملے کو مہنگا پڑگیا
- عمران خان کے دو موبائل فون چوری کرلیے گئے، شہباز گل کا دعویٰ
- حکومت کا موبائل فونز کی درآمد پر ٹیکس کی شرح بڑھانے پر غور
- امریکی غلاموں کی حکومت کسی طور تسلیم نہیں کریں گے، عمران خان
- سندھ میں گاج ڈیم سات سال بعد بھی نہ بن سکا
- کلفٹن کے ساحل پر ماہی گیروں کی قسمت جاگ اٹھی، لاکھوں روپے مالیت کی مچھلیاں ہاتھ لگ گئیں
- واٹس ایپ کے اسٹیٹس فیچر میں کیا تبدیلی کی جانے والی ہے؟
- دنیا کی طویل العمر خاتون کی عمر کتنی ہے؟ بڑا دعویٰ
- صدر دھماکے میں پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والی لڑکی کا ڈراپ سین
- ملک میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں خوفناک اضافہ
مصر میں ابوالہول جیسے مزید دو قدیم مجسمے دریافت





قاہرہ: مصری اور جرمن ماہرین کی ایک مشترکہ ٹیم نے ’الاقصر‘ (لکسر) کے مقام سے ابوالہول جیسے دو مجسمے دریافت کرلیے ہیں جو آج سے تقریباً 3,400 سال پہلے بنائے گئے تھے۔
مصری وزارتِ سیاحت و آثارِ قدیمہ کے مطابق، یہ مجسمے فرعون توتنخ آمون (توتن خامن) کے دادا، فرعون آمنہوتپ سوم کو خراجِ تحسین پیش کرنے کےلیے بنائے گئے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان میں سے ہر مجسمہ اپنی تعمیر کے وقت 26 فٹ اونچا رہا ہوگا لیکن 1200 قبلِ مسیح میں مصر کے بھیانک زلزلے اور بعد ازاں ریگستان کی خشک ہواؤں اور گرد و غبار کے طوفانوں نے انہیں تباہ کردیا ہے۔
فرعون آمنہوتپ کا دورِ حکومت 1390 قبلِ مسیح سے 1353 قبلِ مسیح تک رہا۔
اسے قدیم مصر میں امن و خوشحالی کا زمانہ بھی سمجھا جاتا تھا اور یہ مجسمے بھی شاید اسی بناء پر آمنہوتپ کو خراجِ تحسین پیش کرنے کےلیے بنائے گئے تھے۔
واضح رہے کہ موجودہ ’الاقصر‘ جسے انگریزی میں ’لکسر‘ بھی کہا جاتا ہے، فرعونوں کے زمانے میں مصر کا دارالحکومت تھا جسے مخطوطات میں ’طيبة‘ (Thebes) لکھا گیا ہے۔
اس قدیم شہر کی کھدائی پچھلے کئی عشروں سے جاری ہے جبکہ یہاں سے فرعونوں کے زمانے کے نوادرات آج بھی گاہے گاہے برآمد ہو رہے ہیں۔
ساتھ ہی ساتھ ان آثارِ قدیمہ کو عالمی ثقافتی ورثے کی حیثیت سے محفوظ کرنے کا کام بھی کیا جارہا ہے۔
الاقصر سے حال ہی میں برآمد ہونے والے یہ دونوں مجسمے ابوالہول کی طرز پر تعمیر کیے گئے تھے جن کے سروں پر بنائی گئی فراعنہ مصر کی مخصوص ٹوپیاں، چہروں پر ’شاہی ڈاڑھیاں‘ اور سینوں پر فرعونی ہار آج بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔
ان میں سے ایک مجسمے کے سینے پر ’آمون رے کا پیارا‘ کی عبارت کندہ ہے جو واضح طور پر فرعون آمنہوتپ کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
فرعون آمنہوتپ کی دیگر یادگاروں میں قدیم مصر کی دیوی ’سخمت‘ کے تین مجسمے بھی شامل ہیں جو خاصی بہتر حالت میں ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ’سخمت‘ دیوی کا سر شیرنی کا اور دھڑ عورت کا تھا۔
یہ تینوں مجسمے الاقصر میں ایک دربار کے دروازے پر نصب تھے۔ انہیں آمنہوتپ پر ’سخمت‘ دیوی کی خصوصی مہربانی کا اظہار بھی قرار دیا جارہا ہے۔
ماہرینِ آثارِ قدیمہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ الاقصر میں یہ سارا اہتمام شاید اس وقت کیا گیا تھا کہ جب مصر پر آمنہوتپ کی حکمرانی کے 30 سال مکمل ہونے پر ملک گیر تقریبات جاری تھیں۔
اس موقع پر الاقصر میں خصوصی میلوں اور تقریبات کے علاوہ یادگاری مجسمے بھی تعمیر کیے گئے تھے۔ ابوالہول جیسے یہ دونوں مجسمے بھی شاید اسی موقعے کی یادگار ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔