ٹرانسپیرنسی رپورٹ میں پاکستان کا درجہ مالی نہیں بلکہ سیاسی کرپشن کے باعث گرا، فواد چوہدری

ویب ڈیسک  منگل 25 جنوری 2022
رپورٹ میں قانون کی حکمرانی نہ ہونے کا ذکر ہے، وزیر اطلاعات

رپورٹ میں قانون کی حکمرانی نہ ہونے کا ذکر ہے، وزیر اطلاعات

 اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ  ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں پاکستان کا درجہ مالی کرپشن نہیں بلکہ سیاسی کرپشن اور قانون کی حکمرانی نہ ہونے کے باعث گرا ہے۔

فواد چوہدری نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کیلئے 5 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے، دسمبر میں مردم شماری مکمل ہوگی جنوری میں حلقہ بندیاں ہوں گی، کورونا سے بچاؤ کیلئے ویکسین بہت ضروری ہے، جن لوگوں نے ویکسین کرائی تھیں وہ نئی لہر سے متاثر نہیں ہوئے، اومیکرون کے باوجود کاروبار بند نہیں ہوگا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ نے کریمنل لاء ترامیم کی منظوری دی ہے، جس کے تحت ہر فوجداری کیس کا فیصلہ 9 ماہ میں کرنالازمی ہوگا، 9 ماہ میں فیصلہ نہ کرنے پر مجسٹریٹ یا جج چیف جسٹس کو وجہ لکھ کر دیگا کہ التواء کیوں ہوا، اگر متعلقہ جج مناسب وجوہات بیان نا کر سکا تو کارروائی ہو گی، پولیس کو ضمانت کی پاور دی جارہی ہے، کریمنل مقدمات میں پلی بارگین کو شامل کررہے ہیں، ایس ایچ او کی تعلیمی قابلیت کم از کم بی اے لازمی ہو گی، پراسیکیوشن کے دائرہ اختیار کو بھی بڑھایا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کرپشن میں مزید اضافہ ہوگیا، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل

فواد چوہدری کا کہنا  تھا کہ کریمنل جسٹس ریفارمز سے رول آف لاء میں بہتری آئے گی، ہائی پروفائل اور اہم مقدمات کی سماعت براہ راست دکھائی جانی چاہیے،  آصف زرداری کا اومنی کیس، شہباز شریف کا کیس ، عثمان مرزا ، نور مقدم کیس کا ٹرائل براہ راست نشر کیا جائے، عوامی دلچسپی کے مقدمات کا فوری فیصلہ ہونا چاہیے، قانون کی بالادستی میں عدلیہ کا بہت اہم کرداربڑھےگا۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر بھی گفتگو ہوئی، دراصل پاکستان کا اسکور قانون کی حکمرانی اور سیاسی کرپشن کے باعث نیچے گرا ہے اور فنانشل کرپشن میں اضافہ نہیں ہوا، پاکستان میں رول آف لاء پر کام کرنے کی ضرورت ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ ابھی پوری طرح شائع نہیں ہوئی، اس میں فنانشل کرپشن کا ذکر نہیں ہے، ملک میں امیرکیلئے اورغریب کیلئےاورقانون کوختم کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مختلف اداروں اور این جی اوز کی رپورٹس کی بنیاد پر یہ رپورٹ بنائی گئی ہے، تمام اداروں نے پاکستان کی رینکنگ کو برقرار رکھا، صرف اکانومسٹ انٹیلی جنس کنٹری یونٹ نے درجہ بندی گرائی ہے، چیک کرلیں اس کا پاکستان میں کون سربراہ ہے، تو آپ کو پتہ چل جائے گا کہ کیوں گرایا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔